اسلام آباد()ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی طرف سے حکومت سے انکے پیاروں کی بحفاظت واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ مالی معاوضہ جبری گمشدگیوں کے سنگین مسئلے کو حل نہیں کرتا، حکومت کو احتساب، انصاف اور لاپتہ افراد کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانا چاہیے، مالی معاوضہ وصول کرنا ان کا بنیادی مقصد نہیں ہے،اگر کمیشن اپنے احکامات پر عملدرآمد نہیں کروا سکتا تو اسے گھر بیٹھ جانا چاہیئے،حکومت سنجیدہ ہے تو کمیشن بند کرے یا اسکے سربراہ کو تبدیل کرے،لاپتہ افراد کی بیویوں کو انکے تمام حقوق ملنے چاہیں اور انکے بنک اکاؤنٹس بحال ہونے چاہیں، آمنہ مسعود جنجوعہ نے ان خیالات کا اظہارحکومت کی طرف سے لاپتہ افراد کیلئے مالی امداد کے اعلان کے بعد لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،آمنہ مسعود جنجوعہکا مزید کہنا تھا کہ 2024 وفاقی کابینہ نے لاپتہ افراد کے ورثاء کو قانونی اور مالی امداد فراہم کرنے کے لیے فی خاندان 50 لاکھ روپے کے امدادی پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اعلان وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران کیا۔وزیر تارڑ نے زور دیا کہ ایک خصوصی کمیٹی قائم کی جائے گی جو اس بات کا تعین کرے گی کہ کن کنبوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ہر اہل خاندان کو 50 لاکھ روپے ملیں گے، قانونی طریقہ کار کے ذریعے شناخت شدہ مقدمات کو ترجیح دی جائے گی۔ پیکج کا مقصد ان خاندانوں کو درپیش معاشی مشکلات کو دور کرنا ہے، لیکن صرف مالی معاوضہ جبری گمشدگیوں کے سنگین مسئلے کو حل نہیں کرتا۔ یہ تسلیم کرنا بہت ضروری ہے کہ یہ پیکیج سپورٹ کی ایک شکل ہے، نہ کہ بنیادی مسئلے کا حل۔امدادی پیکج کے اعلان کے باوجود انصاف اور احتساب کی جدوجہد جاری ہے۔ حکومت نے فروری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد لاپتہ افراد کی بازیابی میں مدد کے لیے اعلیٰ انٹیلی جنس حکام پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کو بھی مطلع کیا ہے۔ نگران حکومت کے دور میں اس معاملے پر سابقہ کابینہ کمیٹیوں کی کئی سفارشات کی منظوری دی گئی تھی۔ تاہم، کمیٹی کے کاموں میں شفافیت کی ضرورت ہے اور خاندان کے افراد کی شمولیت، چاہے وہ پانچ سال کی حد میں ہی کیوں نہ ہوں۔ اہل خانہ کو حق ہے کہ وہ اپنے پیاروں کے بارے میں سچائی جانیں اور قصورواروں کو جوابدہ ٹھہرائیں،جبری گمشدگیوں میں ریاستی اداروں کی شمولیت ایک متنازعہ مسئلہ ہے،اگرچہ مالی امدادی پیکیج خاندانوں کو درپیش فوری معاشی مشکلات کے خاتمے کی جانب ایک قدم ہے، لیکن اس سے جبری گمشدگیوں کا مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ حکومت کو احتساب، انصاف اور لاپتہ افراد کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانا چاہیے اور حکومت کو اعتماد پیدا کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اس پر توجہ دینی چاہیےاورلاپتہ افراد کے خاندانوں کو کمیٹی میں ممبر نمائندوں کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔ یہ ایک سچائی اور مصالحتی کمیشن کی تشکیل کا باعث بنے گا۔