سپریم کورٹ میں بحریہ ٹائون کراچی عملدرآمد کیس کی سماعت
اقساط جمع کرانے میں ایک سال کی رعایت دینے کی درخواست 2021 میں دائر کی تھی، وکیل بحریہ ٹائون
اڑھائی سال سے درخواست مقرر کیوں نہیں ہوئی؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
کیا بحریہ ٹائون کی مقدمے میں دلچسپی ختم ہوگئی تھی؟ چیف جسٹس
کیا کوئی جلد سماعت کی درخواست دائر کی تھی؟ چیف جسٹس
جلد سماعت کی کوئی درخواست دائر نہیں کی تھی، وکیل بحریہ ٹائون سلمان اسلم بٹ
کیا آپ تاخیر سے درخواست مقرر ہونے پر کارروائی کرنا چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس
آپ متعلقہ آفس پر الزام لگائیں ہم تحقیقات کرینگے، چیف جسٹس
مقدمات عدالت خود مقرر کرتی ہے وکیل کا کوئی کردار نہیں ہوتا، وکیل
مقدمات مقرر کرنا عدالت کا اندرونی معاملہ ہے کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتا، وکیل بحریہ ٹائون
حیرت ہے آپ کارروائی ہی نہیں چاہتے، چیف جسٹس
کسی پر الزام نہیں لگا سکتا، وکیل بحریہ ٹائون
بہت سنجیدہ معاملہ ہے، ہم اپنے طور پر کارروائی کرینگے، چیف جسٹس
قانونی طور پر بحریہ ٹائون کو 16896 ایکڑ زمین الاٹ ہونی تھی لیکن صرف 11 ہزار ہوئی، وکیل
سماعت جاری
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عملدرآمد بنچز بنانے پر سوالات اٹھا دیے
بحریہ ٹاون کیس میں فیصلے کی تعمیل کے لیے عملدرآمد بنچ بنایا گیا تھا، وکیل سلمان اسلم بٹ
کیا قانون میں عملدرآمد بنچ کا کوئی تصور ہے؟ چیف جسٹس
قانون میں عملدرآمد بنچ بنانے کا کوئی تصور نہیں ہے، وکیل سلمان اسلم بٹ
فاروق نائیک صاحب، بتائیں کیا سپریم کورٹ کے اپنے ہی فیصلے پر عملدرآمد بنچ بنایا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس پاکستان
عملدرآمد بنچ کا کوئی قانون میں جواز یا حوالہ نہیں ہے، وکیل فاروق ایچ نائیک
کیا سپریم کورٹ کے ججز ساتھی ججز کو اپنے ہی فیصلے پر عملدرآمد کرانے کا حکم دے سکتے ہیں؟ چیف جسٹس
کیا عملدرآمد بنچ اگر فیصلے پر عمل نا کرا سکے تو ساتھی ججز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی؟ چیف جسٹس
کیا سپریم کورٹ کا ایک بنچ دوسرے کو حکم دے سکتا ہے؟ چیف جسٹس پاکستان
اٹارنی جنرل صاحب آپ بتائیں کہ کیا عملدرآمد بنچز بنائے جا سکتے ہیں؟ چیف جسٹس
عملدرآمد بنچز کا تصور بھارتی پریکٹس سے اخذ کیا گیا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان
بھارتی حوالے نہ دیں پاکستان کا بتائیں، چیف جسٹس پاکستان کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے مکالمہ
کئی بار عملدرآمد بنچز بنتے رہے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
آپ تو ہر حکومت کے دور میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان کا عامر رحمان سے مکالمہ
آپ اپنے تجربے سے بتائیں کہ کب کب عملدرآمد بنچز بنتے رہے، چیف جسٹس پاکستان
جو بنچ حکم دیتا ہے وہی اس پر عملدرآمد کیوں نہیں کرا سکتا؟ چیف جسٹس پاکستان
سماعت جاری
عمل در آمد بینچ کا اراضی کی قیمت کا تعین غیر آئینی ہے،سلمان اسلم بٹ
عدالت کے سامنے آپ کی نظر ثانی نہیں ہے،چیف جسٹس فائز عیسی
عمل در آمد بینچ نے آپ کی رضامندی سے آرڈر پاس کیا،چیف جسٹس
ملیر ڈیویپلمنٹ اتھارٹی نے کل
اراضی میں سے 5 ہزار ایکڑ زمین دینے سے انکار کردیا ہے،سلمان اسلم بٹ
اتھارٹی کہتی ہے پبلک زمین بحریہ ٹاون کو نہیں دی جا سکتی، وکیل سلمان بٹ
آپ یہ بتائیں کس اختیار کے تحت یہ عدالت بیٹھی ہے؟چیف جسٹس پاکستان
عدالت آرٹیکل 184/3 میں کیس سن رہی ہے، وکیل سلمان اسلم بٹ
آپ کی متفرق درخواست کو سنا جارہا ہے،چیف جسٹس پاکستان
زمین دستیاب ہے یا نہیں ہمیں نہیں معلوم،چیف جسٹس
بحریہ ٹاون کا موقف ہونا چاہیے کہ عدالتی فیصلے پر عمل کروائیں،جسٹس اطہر من اللہ
عدالت کا بحریہ ٹاون کراچی کے لیے رقم کے تعین کا فیصلہ حتمی ہوچکا ہے،جسٹس اطہر من اللہ
آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں کہ زمین نہ دینے پر توہین عدالت کی کاروائی کرے؟جسٹس اطہر من اللہ
عدالتی فیصلے کو نیچا نہ دکھائیں، جسٹس اطہر من اللہ
مجھے پوری زمین نہیں دی گئی، سلمان بٹ
زمین نہ دینے سے نہ میرا کام ہو رہا ہے نہ دوسری سائڈ نے اپنا کام کیا، سلمان بٹ
جائیں جاکر فیصلے پر عملدرآمد کروائیں ، چیف جسٹس پاکستان
آپ کے پاس آپشن دستیاب ہیں ،چیف جسٹس پاکستان
مجھے کوئی آپشن لینے کیلئے مہلت دی جائے، سلمان اسلم بٹ
ادائیگیاں نہ کرکے آپ بھی عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کررہے، چیف جسٹس پاکستان
قانون کہتا ہے میں ادائیگیاں نہ کروں ، سلمان اسلم بٹ
عدائیگی کرنے کا عدالتی حکم ہے، جسٹس اطہر من اللہ
کتنی رقم آپ نے اب تک ادا کی ہے، چیف جسٹس پاکستان
ہم نے اب تک پینسٹھ ارب ادا کردیئے ہیں، سلمان اسلم بٹ
عدالتی فیصلے میں لکھا ہے کہ دو اقساط نہ دینے پر تیسری قسط پر ڈیفالٹ ہوگا، جسٹس اطہر من اللہ
آپ نے عدالتی فیصلے کا احترام نہیں کیا، جسٹس اطہر من اللہ
میرے تحفظات کا بھی احترام کیا جائے ، سلمان اسلم بٹ
آپ عملدرآمد کی کارروائی میں جائیں تو زمین نہ دینے والے عدالت دوڑے دوڑے آئیں گے، چیف جسٹس پاکستان
کیا اس کیس میں بحریہ ٹاؤن سے بینک گارنٹی مانگی گئی تھی؟ چیف جسٹس
آپ سے پہلے اس کیس میں بحریہ ٹاؤن کا وکیل کون تھا، چیف جسٹس پاکستان
بحریہ توہین عدالت کی کارروائی نہیں چاہتا ، مجھ سے پہلے بیرسٹر علی ظفر وکیل تھے، سلمان بٹ
کیا بیرسٹر علی ظفر کو نہیں پتہ تھا کہ فیصلے میں کیا لکھا جارہا ہے، چیف جسٹس
عدالتی فیصلے میں لکھا ہے عملدرآمد نہ ہوا تو نیب ریفرنس دائر کرے، جسٹس اطہر من اللہ
عدالتی فیصلہ تبدیل نہیں ہو سکتا ، جسٹس اطہر من اللہ
زمین نہ دینے والوں کے خلاف نیب ریفرنس کی بات کریں، جسٹس اطہر من اللہ
عدالت آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت اس مقدمے میں انصاف کے تقاضے آج بھی پورے کرسکتی ہے ، سلمان بٹ
آئین کا آرٹیکل 187 زیر التوا کیس میں استعمال ہوسکتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
یہاں تو معاملہ زیرِ التوا نہیں، فیصلہ ہوچکا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
بحریہ ٹاؤن کی متفرق درخواست پر ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا، ایڈوکیٹ جنرل سندھ
سپریم کورٹ ادائیگیوں کے معاملے پر بحریہ ٹاؤن کی استدعا پہلے ہی مسترد کر چکی ہے، ایڈوکیٹ جنرل سندھ
سندھ حکومت بھی آپکی مدد نہیں کرہی، چیف جسٹس پاکستان
سماعت میں وقفہ