این ایچ اے میں ہلچل! اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا بڑا ایکشن — سی ای او اور ممبر ایڈمن فارغ، کرپٹ ڈیپوٹیشن افسران کیخلاف کارروائی کا آغاز

*این ایچ اے میں ہلچل! اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا بڑا ایکشن — سی ای او اور ممبر ایڈمن فارغ، کرپٹ ڈیپوٹیشن افسران کیخلاف کارروائی کا آغاز*

*رانا تصدق حسین*

*اسلام آباد:* قومی شاہراہ اتھارٹی (این ایچ اے) میں بدعنوانی، اقربا پروری اور ادارہ جاتی تباہی کے خلاف بالآخر پہلا عملی قدم اٹھا لیا گیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک غیر معمولی اقدام کے تحت دو سینئر ڈیپوٹیشن افسران کو ان کے پیرنٹ محکموں میں واپس بھیج دیا ہے۔

سرکاری نوٹیفکیشنز کے مطابق، محمد شہریار سلطان (پی اے ایس/بی ایس 21) جو کہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر، این ایچ اے کے طور پر وزارتِ مواصلات کے تحت تعینات تھے، کو سول سرونٹس ایکٹ 1973ء کے سیکشن 10 کے تحت فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ اسی طرح، عمر سعید چوہدری (ایم ایل اینڈ سی جی/بی ایس 20)، جو ممبر ایڈمن این ایچ اے کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، کو بھی وزارتِ دفاع میں ان کے اصل محکمے میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ کارروائی اُن بڑھتی ہوئی شکایات کے بعد سامنے آئی ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ این ایچ اے میں ڈیپوٹیشن کلچر نے ادارے کی خودمختاری اور میرٹ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تاریخی فیصلوں مورخہ 02.05.2012، 09.04.2013، 10.04.2013 اور 13.04.2013 میں کرمنل آر او پی نمبر 89 آف 2011 (2013 SCMR 1752) کے تحت واضح طور پر قرار دیا تھا کہ تمام غیر قانونی ڈیپوٹیشنز غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں اور ان افسران کو فوری طور پر ان کے اصل محکموں میں واپس بھیجا جائے۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد شہریار سلطان کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ ان کی برطرفی کو مبصرین “پہلی بارش کی بوند” قرار دے رہے ہیں — مزید افسران کے جلد فارغ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اسی دوران علی شیر محسود، جو اس وقت سیکریٹری پوسٹل سروسز ڈویژن کے طور پر تعینات ہیں اور غیر قانونی طور پر سیکریٹری مواصلات کا اضافی چارج سنبھالے ہوئے ہیں، اُن کا نام بھی اربوں روپے کے میگا کرپشن اسکینڈلز میں لیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خود بھی اب شدید تنقید کی زد میں ہے کیونکہ اس کے سیاسی اثر و رسوخ والے فیصلوں نے پارلیمنٹ کی جانب سے این ایچ اے کو دی گئی خودمختاری کو پامال کر دیا ہے۔ سینیئر اہلکاروں نے موجودہ انتظامیہ کو این ایچ اے کی تاریخ (1991 تا 2025) کی “بدترین، بے حس اور بدعنوان قیادت” قرار دیا ہے، جس نے ادارے کی ساکھ اور مالی ڈھانچے کو بری طرح نقصان پہنچایا۔

این ایچ اے کے ملازمین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزارتِ مواصلات کے موجودہ نظام کو انجینئرنگ کور سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار لیفٹیننٹ جنرل کے ذریعے تبدیل کریں، تاکہ ادارے کو “OLX ٹائپ افسران” کے چنگل سے نجات دلائی جا سکے جو صرف رخصتی کے انتظار میں ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ این ایچ اے کی ساکھ، شفافیت اور پیشہ ورانہ وقار بحال کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں