راولپنڈی نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے دھرنا گاہ مری روڈ راولپنڈی میں خطاب اور صحافیوں، میڈیا چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی کا مری روڈ پر عوامی قومی دھرنا 25 کروڑ عوام کی اُمیدوں کا مرکز اور فلسطین و کشمیر کے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا پُرجوش مرکز بن گیا ہے۔ 05 اگست یوم استحصال بھارتی فاشسٹ نریندر مودی کے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہڑپ کرنے کے خلاف احتجاج ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام ڈوگرہ اور انگریز راج کی غلامی کے بعد بھارتی سامراج کی غلامی میں ہیں۔ 05 اگست 2019ء کو بھارتی حکومت نے تمام عالمی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کو پامال کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر بھارتی آئین کے آرٹیکلز 370، 35 اے کا خاتمہ کیا، جس کا بھارتی پارلیمنٹ، عدلیہ کو حق حاصل نہیں تھا، عالمی استعماری مسلم دشمن قوتوں کی آشیرباد کے ساتھ کشمیریوں پر شب خون مارا گیا، وادی کشمیر میں بھارتی فاشزم اور قابض فوجوں کے ظلم سے انسانی لہو پانی کی طرح بہہ رہا ہے۔ 05 اگست 2019ء کے بعد بھارتی فاشزم کشمیریوں سے تمام حقوق چھین چکا ہے۔ انسانی، سیاسی اور جمہوری حقوق پامال ہیں، قیادت اور لاتعداد مرد و خواتین نوجوان قید ہیں اور ظلم و ستم کی انتہا ہوگئی ہے۔ فلسطین اور کشمیر دیرینہ، طویل عرصے سے زیر التواء بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حل طلب مسائل ہیں؛ عالمِ اسلام، عالمی اداروں اور عالمی بااختیار قوتوں کی گردن پر یہ قرض ہے۔ عالمی امن کے قیام کے لیے فلسطین کے عظیم مجاہد رہنما حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت نے تحریکِ آزادی کو نیا جوش، زندگی اور ولولہ دیا ہے، تحریکِ آزادی کے شہداء کے خون میں بھارت و اسرائیل غرق ہوں گے۔ حکومتِِ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بزدلی، اگر مگر، فرار کے راستے چھوڑے اور مضبوط سیاسی، عسکری اور سفارتی حکمتِ عملی بنائے۔ موقع اس پر نائب امرا میاں اسلم، ڈاکٹر عطا الرحمن، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر راولپنڈی عارف شیرازی و دیگر بھی موجود تھے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کا دھرنا سیاسی، مفاداتی ایجنڈا نہیں؛ حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے جھوٹ، مکر و فریب کی سیاست کررہی ہے۔ جماعتِ اسلامی سیاسی کریڈٹ نہیں عوام کے مسائل کا حل چاہتی ہے۔ مفادات اور پاور پالیٹکس سے بالا دھرنا جدوجہد نے عوام، خواتین، نوجوانوں، طلبہ و طالبات، کِسانوں، مزدوروں، تاجروں، صنعت کاروں کو متحد اور متحرک کردیا ہے۔ حکومت کو پُرامن سیاسی جمہوری مزاحمت کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا۔ ملک میں انارکی، فساد اور نفسا نفسی پھیلانے کی حکومتی سازش ناکام ہوگی۔