امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات (اصفہان، نطنز اور فردو) پر بی-2 اسپرٹ بمبار طیارے سے بنکر بسٹر بم (GBU-57) گرا دیئے۔

بی-2 طیارے نے GBU-57 بم گرا دیئے!!
(عبداللہ محسن)
امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات (اصفہان، نطنز اور فردو) پر بی-2 اسپرٹ بمبار طیارے سے بنکر بسٹر بم (GBU-57) گرا دیئے۔ حملے کو ٹرمپ نے نہایت کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب امن کا وقت ہے!!! اس کا کہنا ہے کہ فردو کے مرکزی جوہری مقام پر مکمل بمباری کی گئی۔ اب یہ نیوکلیئر کمپلیکس ختم ہو چکا ہے۔ تمام امریکی طیارے اب ایرانی فضائی حدود سے باہر ہیں اور محفوظ مقام پر واپس پہنچ چکے ہیں۔ ٹرمپ نے اس کارروائی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “دنیا میں کوئی دوسری فوج ایسا نہیں کر سکتی، صرف امریکی فوج ہی یہ کارنامہ انجام دے سکتی ہے۔” ٹرمپ نے کہا: “اب وقت آ گیا ہے کہ امن کی جانب بڑھا جائے اور میں اس معاملے میں آپ کی دلچسپی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ساتھ ایران سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوراً جنگ بندی پر رضامند ہو، بصورت دیگر اسے دوبارہ شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔” امریکی صدر نے اس لمحے کو امریکہ، اسرائیل اور دنیا کے لیے “تاریخی” قرار دیا۔
بی-2 اسپرٹ بمبار:
بی-2 اسپرٹ (B-2 Spirit) دنیا کا سب سے جدید، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس اسٹرٹیجک بمبار طیارہ ہے، جسے امریکی فضائیہ (USAF) کے لیے نارتھروپ گرومن کمپنی نے تیار کیا۔ یہ طیارہ جوہری اور روایتی دونوں طرح کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور راڈار سے مکمل طور پر اوجھل رہنے کی اپنی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے دشمن کے انتہائی محفوظ علاقوں میں حملہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا اسٹیلتھ ڈیزائن راڈار، انفراریڈ، صوتی اور بصری سراغ رسانی سے بچنے کے لیے کا خاص ڈھانچہ ہے۔ یہ بغیر ری فیولنگ کے تقریباً 11,000 کلومیٹر سفر کرسکتا ہے۔ 18,000 کلوگرام (nuclear + conventional) لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے دو پائلٹ چلاتے ہیں۔ رفتار تقریباً 1,010 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ اس کی قیمت صرف 2 ارب ڈالر ہے۔
بی-2 بمبار کی پہلی پرواز 1989 میں ہوئی اور 1997 میں یہ باضابطہ طور پر امریکی فضائیہ میں شامل ہوا۔ اس کا بنیادی مقصد سوویت یونین کے دور میں دشمن کی اینٹی ایئر ڈیفنس لائنز کو عبور کرنا تھا۔ اب یہ طیارہ امریکہ کی جوہری تہرک (nuclear triad) کا اہم ستون ہے۔ اس کا افغانستان، کوسوو، عراق، لیبیا اور شام میں ہدفی بمباری کے لیے استعمال ہو چکا ہے۔ اب ایران پر بھی اسے استعمال کیا گیا۔ اپنی راڈار سے بچاؤ کی صلاحیت کی وجہ سے اسے انتہائی حساس اہداف پر ابتدائی حملے کے لیے ترجیح دی جاتی ہے۔
یہ طیارہ امریکا کے علاوہ کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس کی ٹیکنالوجی کو سخت رازداری میں رکھا گیا ہے۔ اس طیارے کی قیمت اور حساس نوعیت کی وجہ سے امریکہ نے اسے نہ کبھی کسی ملک کو فروخت کیا اور نہ ہی اس کی برآمد کی اجازت دی گئی۔ دنیا میں صرف 21 عدد B-2 طیارے بنائے گئے، جن میں سے 2 حادثات کا شکار ہو چکے ہیں اور اب 19 ایکٹیو ہیں۔ یہ ایک بے مثال فضائی ہتھیار ہے، جو جنگی حکمت عملی میں انقلابی حیثیت رکھتا ہے۔ اپنی پوشیدہ پرواز، جوہری ہتھیاروں کے ساتھ حملے کی صلاحیت اور طویل فاصلے تک پرواز کرنے کی خوبی اسے دنیا کے خطرناک ترین بمبار طیاروں میں سرِفہرست رکھتی ہے۔
مہلک ترین بم GBU-57:
جی بی یو-57 ایک انتہائی طاقتور امریکی بم ہے۔ جسے MOP بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی Massive Ordnance Penetrator۔ جو زیرِ زمین محفوظ تنصیبات، بنکرز اور جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا روایتی (non-nuclear) “بم شکن” ہتھیار ہے۔ جس کا وزن تقریباً 13,600 کلوگرام (30,000 پاؤنڈ یا 13 ٹن) ہے۔ لمبائی 6.2 میٹر اور بارود کی مقدار 2,400 کلوگرام ہے۔ یہ بم 60 میٹر کنکریٹ یا 40 میٹر سخت چٹان تک گھس کر تباہی مچاتا ہے۔ یہ جی پی ایس گائیڈسسٹم سے لیس ہے، جو انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ اسے صرف B-2 Spirit بمبار ہی لے جا سکتا ہے۔ اسی لیے اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات کو ہٹ کرنے کے لیے امریکا کی مدد حاصل کی۔ کیونکہ نہ تو اسرائیل کے پاس مذکورہ طیارہ ہے اور نہ ہی یہ بم۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کو خود ہی براہ راست حملہ کرنا پڑا۔ امریکا نے یہ بم بنایا ہی گہرائی میں قائم جوہری تنصیبات، بنکرز یا کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو تباہ کرنے کے لیے تھا، جہاں عام بم مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔ GBU-57 جدید ترین، انتہائی وزنی اور گہرائی تک پہنچنے والا بم ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک کی بنکر شکن ٹیکنالوجی سے آگے ہے۔ یہ بم دشمن کے زیرِ زمین قلعہ بند اثاثوں کے خلاف سب سے خوفناک غیر جوہری صلاحیت کی نمائندگی کرتا ہے۔یہ بم GBU-28 بم کا جدید اور کئی گنا بڑا ورژن ہے۔ اس کا وزن (GBU-43/B) سے بھی زیادہ ہے، لیکن MOAB زمین پر دھماکے کے لیے ہے، جبکہ GBU-57 زیرِ زمین گہرائی تک جا کر دھماکہ کرتا ہے۔ MOAB کو مدر آف بمز یعنی بموں کی ماں کہا جاتا ہے۔ جسے ٹرمپ ہی نے افغانستان میں گرایا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ اب تک GBU-57 کا کسی جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ملک ایران تاریخ میں اس کا سب سے پہلا ہدف بن گیا۔ امریکا نے مختلف آزمائشی تجربات کے بعد اسے “آخری آپشن” کے طور پر ایران پر استعمال کرلیا۔
اب تو یقینا ٹرمپ کو امن کا نوبل ایوارڈ مل ہی جانا چاہئے۔
🌎اسرائیلی حملے میں ممکنہ امریکی شمولیت سب کے لیے سنگین نتائج کا باعث بنے گی
*ایرانی وزیرخارجہ*
🌎 ایران کو دھوکہ دینے کے لیے متعدد ڈیکوی بمبار طیاروں کو بحرالکاہل کے مغرب میں بھیجا گیا۔ اصلی بم گرانے والے B-2s کو خفیہ طور پر مشرق کی طرف اڑایا گیا۔
کم از کم تین B-2 بمبار طیاروں نے فورڈو جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا۔
🌎 ”ایران کو اب امن کرنا چاہیے۔ اگر ایران امن نہیں کرتا تو مستقبل میں حملے بہت بڑے ہوں گے“
*امریکی صد ڈونلڈ ٹرمپ*
”ایران دنیا کو بے وقوف بنا سکتا ہے، مجھے نہیں۔ اس کے پاس تیل اور گیس کے بڑے بڑے ذخیرے ہیں۔ اسے جوہری توانائی کی کوئی ضرورت نہیں۔ ایسا کون سا جوہری پاور پلانٹ ہوتا ہے جو زیر زمین 295 فٹ گہرے بنائے جائیں۔ مجھے بے وقوف نہیں بنا سکتے“
*امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ*
: 🌎”اب امریکیوں کو پہلے سے زیادہ نقصان اور دھچکے کی توقع کرنی چاہیے“
*ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای*
وہ نیوکلیر سائٹس جہاں امریکہ نے حملہ کیا

1. فورڈو فیول افزودگی پلانٹ خفیہ طور پر بنایا گیا اور زیر زمین گہرائی میں دفن، فورڈو 60 فیصد تک افزودہ یورینیم تیار کرنے کے لیے 2,200 سینٹری فیوج استعمال کرتا ہے۔

2. نتنز افزودگی کمپلیکس جس کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکی حملے نے ایران کی سب سے بڑی یورینیم افزودگی سائٹ نتنز کو نشانہ بنایا۔ اس میں زیر زمین واقع 14,000 سینٹری فیوجز ہیں جو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

3. اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر متعدد سہولیات فراہم کرتا ہے جو یلو کیک کو یورینیم ہیکسا فلورائیڈ میں تبدیل کرتی ہے، ری ایکٹر کا ایندھن تیار کرتی ہے، اور جوہری ہتھیاروں کے لیے یورینیم دھات بناتی ہے۔
⚡️ چلی: وزارت خارجہ: ہم ایران میں جوہری تنصیبات “فورڈو،” “ناتنز” اور اصفہان پر حملے کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

⚡️ **سعودی نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی:** ہمیں مملکت یا خلیجی ممالک کے اندر کوئی تابکاری نہیں ملی ہے۔
”ایران پر حملے کی خبر نہ صرف پریشان کن ہے بلکہ یہ غیر آئینی بھی ہے۔ واحد ادارہ جو اس ملک کو جنگ کی طرف لے جا سکتا ہے وہ ہے امریکی کانگریس۔ صدر کے پاس یہ اختیار نہیں ہے“
*امریکی سینیٹر برنی سینڈرز*
امریکہ نے 21 جون 2025 کی رات ایران کی تین جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کئے
یہ کارروائی امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر کی گئی

امریکہ نے فارورڈ سائٹ پر امریکی B_2 stealth بمبار طیاروں کی مدد سے
bunker buster
بم برسائے جس کا وزن تقریباً 30,000 پاونڈ ہے جبکہ ناٹان اور اصفہان سائٹس 30 Tomahawk کروز میزائل فائر کئے گئے
امریکہ نے دعوی کیا ہے کہ تینوں جوہری تنصیبات مکمل تباہ کر دی گئی ہیں
ایران ایٹمی پروگرام سے باز آجائے تو امریکہ حملے نہیں کرے گا

ایران نے جوابی طور پر حملوں کی دھمکی دی ہے اور اعلان کیا ہے کہ ابنائے ہرمز سے تیل کے ٹینکرز کو نہیں گزرنے دیا جائے گا
واضع رہے کہ امریکہ نے براہ راست ایرانی سرزمین پر پہلی بار حملہ کیا ہے

ایرانی ٹی وی کے مطابق
امریکی فضائی حملے میں صرف داخلی سرنگوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ فردو سائٹ کی مرکزی تنصیب محفوظ رہی ہے فردو ایٹمی مرکز کی مرکزی تنصیب کو کوئی نقصان نہیں پہنچا
جوہری تنصیبات کو پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر حسن عابدینی نے ٹی وی پر بتایا کہ
‘ایران نے ان تین جوہری تنصیبات کو کچھ عرصہ پہلے ہی خالی کروا لیا گیا تھا اگر ٹرمپ کا کہنا سچ بھی مان لیں تو ایران کو کوئی بڑا دھچکا نہیں لگا کیونکہ ان علاقوں سے ایٹمی مواد پہلے ہی نکال لیا گیا تھا اصفہان کا انڈر گراؤنڈ نیوکلیئر کمپلیکس توقع سے زیادہ گہرا اور مضبوط نکلا اور ممکن ہے کہ ٹومہاک کروز میزائلز سے مکمل طور پر تباہ نہ ہوا ہو

واضع رہے کہ امریکہ نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے بعد اعلان کیا تھا کہ امریکہ حملہ کرنے میں جلدی نہیں کرے گا تاہم اس بار امریکہ نے پاکستان کیساتھ وہ ڈبل گیم کی جو پاکستان نے 20 سال تک امریکہ کیساتھ افغانستان میں کی ہے جس کا مقصد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں دراڑ ڈالنا ہے
واضع رہے کہ امریکہ میں اپنے دورے کے دوران ہی فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے واضع طور پر کہا تھا کہ ہم ایران کیساتھ تعاون کرینگے اور ہمارا مؤقف واضع ہے
ذرائع کے مطابق اس سے قبل امریکہ نے لگ بھگ ایک ماہ کا تیل کا ذخیرہ جمع کر لیا تھا
اس کا مطلب ہے کہ امریکہ کو اندازہ تھا کہ حملے کی صورت میں ایران تیل کی سپلائی لائن معطل کرے گا
تاہم اگر ایران واقعی ہی ہمت اور جرآت سے تیل کی سپلائی کے ٹینکرز کو گزرنے نہیں دیتا تو وہ دنیا پر اپنی ڈھاک بٹھانے کیساتھ یورپ و امریکہ کو ایک بہت بڑے نقصان سے دوچار کر سکتا ہے
ایران نے اعلان کیا ہے کہ اس کے اسرائیل پر حملے جاری رہینگے اور وہ امریکہ سے بھی بدلہ لے گا
آنے والے دو سے چار دن بہت اہمیت کے حامل ہیں اور بہت سی باتیں بھی عیاں ہونگیں
اسرائیل کے شہر تل ابیب متحدہ دھماکوں کی اوازیں سنی گئی ہیں خبر رساں ایجنسی کی نیوز
امریکہ میں کانگرس پارٹی نے ولولہ مچا دیا ڈونلڈ ٹرم نے اقوام متحدہ کا چارڈر اف ڈیمانڈ کی کھلی خلاف ورزی کی ہے
ڈونلڈ ٹرمپ کو اس کا جواب دینا پڑے گا امریکی کانگرس
امریکہ کی جانب سے ایران پر حملہ اس انداز سے کیا گیا ہے جو حملہ 2019 میں بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائک کے طور پر بلاکوٹ کے مقام پر درختوں پر کیا گیا تھا ایران نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر کر اسرائیل پر تبع توڑ عمل شروع کر دیے
ڈونلڈ جے ٹرمپ/ایکس ٹکرز

ہم نے ایران میں تین نیوکلیئر سائٹس پر اپنا انتہائی کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے جن میں فردو، نتنظز اور اصفہان شامل ہیں۔ٹرمپ

تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔ بموں کا ایک مکمل پے لوڈ بنیادی سائٹز پر گرا دیا گیا تھا۔ ٹرمپ

تمام طیارے بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔امریکی صدر

ہمارے عظیم امریکی جنگجوؤں کو مبارک پیش کرتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ

دنیا میں کوئی اور فوج ایسا نہیں کر سکتی۔ اب امن کا وقت ہے! اس معاملے پر آپ سب کی توجہ کا شکریہ۔امریکی صدر ٹرمپ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں