بھارتی وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے بارے میں بیان سریعاً حقیقت کے منافی ہے، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید

بھارتی وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے بارے میں بیان سریعاً حقیقت کے منافی ہے، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید
برسلز:
کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے بارے میں بیان سراسر حقیقت کے منافی ہے۔
بھارتی وزیرخارجہ نے اپنے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران ایک تھنک ٹینک کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں اقتصادی بحالی اور خوشحالی اور سماجی انصاف کے لیے اقدامات کئے۔ نیز کشمیریوں کی بھرپور شمولیت کے ساتھ انتخابات کرائے ہیں۔ بھارتی وزیرخارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب جب بھارت پاکستان کے زیرقبضہ کشمیر (آزادکشمیر) کو واپس لے لے گا تو پھر مسئلہ کشمیر مکمل طور پر حل ہوجائے گا۔
بھارتی وزیرخارجہ کے متنازعہ اور مذموم بیان کی مذمت کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ آرٹیکل 370 کو ختم کرکے بھارت نے اپنے ہی دیرینہ وعدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے تحت کشمیر کو بھارتی آئین خصوصی حیثیت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیرخارجہ مقبوضہ کشمیر میں خوشحالی اور اقتصادی بحالی کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کے دعوے کے برعکس مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے اور وہاں بھارتی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیریوں پر ظلم کرکے ان کی خوشحالی کی بات کرنا ایک مذاق ہے۔ جب بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کو دبا رکھا ہے، تو وہاں اقتصادی بحالی اور سماجی انصاف کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ اس طرح کا بھارتی دعویٰ محض ایک فریب ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مزید کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے انعقاد اور لوگوں کی بھرپور شمولیت کا دعویٰ بھی سراسر بے بنیاد ہے، کیونکہ آزاد بین الاقوامی میڈیا اور عالمی مبصرین کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ جب تک مقبوضہ کشمیر کے لوگ مطمئن نہیں ہوں گے، انہیں خودارادیت کا حق نہیں ملے گا اور مسئلہ کشمیر ان کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہوگا، کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں بھی کشمیریوں کے اس حق کی بات کی گئی ہے اور رائے شماری کروانے پر زور دیا گیا ہے۔
جہاں تک بھارتی وزیر خارجہ نے آزاد کشمیر کو “غیرقانونی پاکستانی مقبوضہ کشمیر” کہا ہے اور اسے واپس لینے کی بات کی ہے، یہ ایک بیہودہ مذاق ہے۔ درحقیقت، جب بھارت جموں و کشمیر پر قبضہ کر رہا تھا، تو آزاد کشمیر کے لوگوں نے اپنے زور بازو سے اس حصے کو آزاد کرایا، اور آزاد کشمیر کے عوام اب بھی اپنے علاقے کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ بھارت ہرگز اس طرح کی غلط فہمی میں نہ رہے کیونکہ آزاد کشمیر کی طرف بھارت کے غلط ارادوں کا جواب دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
علی رضا سید نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام حصے اس ریاست کا حصہ ہیں، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق یہ مسئلہ حل طلب ہے۔ جموں و کشمیر کے تمام علاقوں میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی رائے شماری ہونی چاہیے تاکہ اس خطے کے سیاسی مستقبل کا تعین کیا جا سکے۔ بھارت مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتا، اس لیے وہ ایسے متنازعہ بیانات دے کر اصل مسئلے سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ حالیہ دنوں میں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نئے فوجی دستے تعینات کیے ہیں تاکہ وہ اپنا غیرقانونی قبضہ جاری رکھ سکے، حالانکہ اس سے قبل بھی بھارت کی آٹھ لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے۔
عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو فوری طور پر رکوائے اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں