لیفٹیننٹ جنرل (ر) عارف حسن 19 سال پی او اے کی صدارت کے منصب پر رہے، وہ پہلی بار مارچ 2004 کو صدر پی او اے منتخب ہوئے تھے

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عارف حسن 19 سال پی او اے کی صدارت کے منصب پر رہے، وہ پہلی بار مارچ 2004 کو صدر پی او اے منتخب ہوئے تھے—

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عارف حسن 19 سال پی او اے کی صدارت کے منصب پر رہے، وہ پہلی بار مارچ 2004 کو صدر پی او اے منتخب ہوئے تھے—

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (پی اے او) کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عارف حسن 19 سال بعد عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عارف حسن نے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبرا ن کے نام ایک خط میں لکھا کہ وہ یکم جنوری 2024 کو بطور صدر پی او اے مستعفی ہورہے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ یہ فیصلہ آسان نہ تھا لیکن خرابی صحت کی وجہ سے وہ ایک اہم تنظیم کی سربراہی کی ذمہ داری جاری نہیں رکھ سکتے۔

عارف حسن ان دنوں امریکا میں مقیم ہیں رابطہ کرنے پر انہوں نے اپنے استعفے کی تصدیق کی جبکہ سیکرٹری پی او اے خالد محمود نے بھی عارف حسن کے استعفے کی تصدیق کی ہے۔

عارف حسن کو 2002 میں ساؤتھ ایشین گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا جس کے بعد وہ پاکستان اسپورٹس میں متحرک رہے، 2004 میں وہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے پہلی بار صدر بنے اور پھر مسلسل چار مرتبہ اس عہدے پر منتخب ہوئے۔

انہیں پی او اے کی صدارت میں اکرم ساہی کی جانب سے مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا جبکہ ماضی میں حکومت پاکستان اور اسپورٹس بورڈ سے بھی ان کے تنازعات رہے۔

ایک موقع پر پاکستان میں متوازی پی او اے بھی بن گئی تاہم آئی او سی نے عارف حسن کی حمایت کی اور معطلی کی دھمکی کے بعد حکومت پاکستان عارف حسن کو پی او اے کا سربراہ تسلیم کرنے کو تیار ہوگئی اور آئی او سی کو تحریری طور پر لکھ کر دیا کہ وہ پی او اے کی خود مختاری میں مداخلت نہیں کرے گی۔

عارف حسن پانچویں بار پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوگئے
عارف حسن کو پاکستان اسپورٹس کی تنزلی اور اولمپکس میں میڈلز کے قحط پر بھی تنقید کا سامنا رہا، حال ہی میں سینیئر سیاستدان احسن قبال نے ان پر تنقید کے نشتر برسائے تھے تاہم پی او اے اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عارف حسن کا ہمیشہ یہی مؤقف رہا کہ پی او اے ایک نمائندہ رابطہ تنظیم ہے جبکہ اسپورٹس کی فنڈنگ، کھلاڑیوں کی ٹریننگ اور دیگر تمام سہولیات کی ذمہ داری پاکستان اسپورٹس بورڈ کی ذمہ داری ہے لہٰذا اسپورٹس کی تنزلی پر پی ایس بی سے سوال کیا جائے۔

عارف حسن کے استعفی کے بعد پی او اے کی ایگزیکٹو کمیٹی عارضی طور پر اگلے انتخابات تک قائم مقام صدر کا فیصلہ کرے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایشین گیمز میں بری کارکردگی پر پاکستان اولمپکس میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔

احسن اقبال نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر 1990 سے لے کر 2022 تک ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان اور بھارت کا موازنہ کیا۔

لیگی رہنما کی شیئر کردہ تفصیلات کے مطابق ان سالوں میں بھارت کے میڈلز میں اضافہ ہوتا رہا جب کہ پاکستان کے میڈلز جیتنے کی تعداد کم ہوتی گئی۔

سابق وفاقی وزیر نے ٹوئٹ میں پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے سربراہ کا نام لیتے ہوئے لکھا تھا ‘کیا لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عارف حسن قوم کو مندرجہ ذیل چارٹ کی وضاحت کریں گے؟ کیونکہ وہ 2004 سے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے سربراہ ہیں اور اس کے بعد ہر طرح کے ذرائع سے خود کو دوبارہ منتخب کرواتے ہیں’۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں