امریکہ نے سراج الدین حقانی پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام ختم کر دیا. وزارت داخلہ

کابل. (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان مفتی عبدالمتین قانع نے کہا ہے کہ امریکہ نے امارت اسلامیہ کے وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی اور دو دیگر عہدیداروں کے خلاف رکھی گئی انعامی رقم واپس لے لی ہے۔
ان کے مطابق وزیر داخلہ کے علاوہ حافظ عبدالعزیز حقانی اور حافظ یحییٰ حقانی کے خلاف بھی اعلان کردہ انعامی رقوم کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ پہلے امریکہ نے خلیفہ سراج الدین حقانی کے سر کی قیمت 10 ملین ڈالر جبکہ حافظ عبدالعزیز حقانی اور حافظ یحییٰ حقانی کے لیے 5-5 ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا۔

امریکہ کے فیصلے کی ممکنہ وجوہات کیا ہیں اس حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امارت اسلامیہ نے خیرسگالی کے طور پر ایک امریکی قیدی کو رہا کیا تھا۔ اس اقدام کو امریکہ میں مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امریکہ-افغانستان تعلقات میں بہتری کی علامت ہے اور دونوں ممالک کو گزشتہ دو دہائیوں کے تنازعات کو پس پشت ڈال کر سیاسی و اقتصادی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

امریکی وفد کے کابل میں مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے، حال ہی میں ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے کابل میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری اور دوطرفہ تعاون پر زور دیا گیا۔ ملاقات میں اقتصادی ترقی، سفارتی روابط اور علاقائی استحکام جیسے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

امریکہ-افغان تعلقات میں نیا موڑ.
یہ پیش رفت امریکہ اور امارت اسلامیہ کے تعلقات میں ایک نئے موڑ کی نشاندہی کرتی ہے۔ اگرچہ امریکہ نے باضابطہ طور پر افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا، مگر حالیہ اقدامات اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان برف پگھل رہی ہے۔
یہ فیصلہ نہ صرف افغانستان میں امریکی پالیسی میں تبدیلی کی علامت ہو سکتا ہے بلکہ خطے میں مستقبل کی سفارتی حکمت عملی پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ امریکہ اور امارت اسلامیہ کے تعلقات آئندہ کس سمت میں جاتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں