پاکستانی صحافی مونا خان یونانی پولیس کی حراست سے رہا کر دی گئیں کل کلمہ طیبہ کا پرچم لہرانے کے جرم میں گرفتار کیا تھا انہیں 20 روز میں یورپ چھوڑنے اور یونان کے کسی مقام پر جانے پر پابندی بھی لگادی گئی ۔

یونان میں کلمہ طیبہ کا پرچم لہرانے پر پاکستانی خاتون صحافی مونا خان جنہیں گزشتہ 2 روز قبل یونانی پولیس نے گرفتار کیا تھا انہیں ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کردئے گئے

مونا خان جن کا اصل نام سیدہ میمونا حمدانی ہے 22 مئی بدھ کے روز یونان کی بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کی غرض سے یونان کے دارالحکومت ایتھنز پہنچیں تھیں اور جمعہ کے روز انہیں کترینی پولیس نے ایک ایسے پوسٹر کے ساتھ حراست میں لے لیا جس پر کلمہ تحریر تھا۔

سفارتخانہ پاکستان ایتھنز کی بروقت قونصلر رسائی حاصل کرنے اور مونا خان کو قانونی خدمات فراہم کئے جانے اور مونا خان کا انہیں اور ان کے بیٹے کو فوری طور پر اپنے ملک بھجے جانے کی درخواست کے بعد یونانی حکام نے انہیں بغیر حراست میں رکھے 20 دنوں میں یونان چھوڑنے کا فیصلہ دیتے ہوئے ہفتہ کی شام کو رہا کر دیا ہے۔ اور انہیں یونان کے سرحدی علاقوں اور جزیروں کا سفر کرنے سے ممنوع قرار دیا ہے۔

یونانی حکام نے ان کا نام شینگن انفارمیشن لسٹ میں رجسٹرڈ کر دیا جس کے مطابق وہ آئندہ 5 سالوں، 25 مئی 2029 تک کسی شینگن ملک میں داخل نہیں ہو سکے گی۔

مونان خان اگر 20 روز میں خود رضاکارانہ طور پر یونان چھوڑ کر چلی جاتی ہیں تو ان کا نام شینگن انفارمیشن لسٹ سے خارج کر دیا جائے گا۔

مونا خان اس وقت ایتھنز میں اپنے بیٹے کے ساتھ بالکل محفوظ ہیں مگر نفسیاتی طور پر ایک بڑے صدمے سے گزرنے کے بعد آرام کر رہی ہیں اور کس سے ملاقات نہیں کر رہیں ہیں مگر انہوں نے میڈیا کیلئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے تمام میڈیا چینلز، وزارتِ خارجہ پاکستان اور سفارتخانہ پاکستان ایتھنز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بروقت ان کی امداد کی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے کوئی ایسا غلط کام نہیں کیا جس پر انہیں ندامت ہو، بحثیت مسلمان کے وہ یہ حق رکھتی ہیں کہ اپنے پاس کلمہ رکھیں اور وہ ایسا بار بار کریں گی۔
یونانی پولیس کا آفیشل لیٹر جس پر درخواست کے بعد انہیں چھوڑا گیا اور کن شرائط پر چھوڑا۔

پاکستانی صحافی مونا خان یونانی پولیس کی حراست سے رہا کر دی گئیں۔

یونانی پولیس نے پاکستانی صحافی مونا خان کو رہا کر دیا ہے۔

مونا خان کو یونانی پولیس نے کل شام سبز رنگ کا پرچم لہرانے کے جرم میں گرفتار کیا تھا جس پر کلمہ لکھا تھا۔
سفارتخانہ پاکستان ایتھنز کی مداخلت پر یونانی حکام نے مونا خان کو رہا کر دیا ہے۔
مونا خان یونان تھاسالونیکی شہر سے دارالحکومت ایتھنز روانہ ہو گئی ہیں۔دو روز قبل آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ
پاکستانی صحافی مونا خان یونان میں گرفتار*
پاکستانی سینئر صحافی اور اینکر پرسن مونا خان کو یونان میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب مونا خان کو پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے اور “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کا لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔ یونان سے رپورٹ کر رہے ہیں

خاتون صحافی مونا خان کو یونان میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ مونان خان دو روز قبل اپنے کوچ یوسف خان کے ہمراہ یونان کے علاقے کترینی میں یونان کے سب سے بلند پہاڑ اولمبوس پر ہائیکنگ کرنے کیلئے گئیں تھی۔ گرفتاری کے بعد پولیس نے ان کا موبائل فون قبضے میں لے لیا ہے۔
مونا خان سرکاری ٹی وی میں اینکر پرسن ہیں
مونا خان اپنے 8 سالہ بیٹے کو ایتھنز میں ایک پاکستانی فیملی کے پاس چھوڑ کر گئی تھی۔
کوچ یوسف خان کے مطابق پولیس نے مونا خان کے ساتھ بدسلوکی کی جب تمام ہائیکرز ایک ساتھ جمع ہوئے تو وہاں پر مونا خان نے پاکستان کا قومی پرچم نکالا اور سبز رنگ کو پرچم نکالا جس پر کلمہ لکھا ہوا تھا جس پر پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا ہے۔

گزشتہ سال ماضی میں بھی مونا خان نے یونان میں سالانہ میراتھن دوڑ میں حصہ لیا تھا اور یونان کی میراتھن دوڑ میں پہلی خاتون میراتھن رنر ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

مونا خان نے یونان میں سفارتخانہ پاکستان ایتھنز سے مدد کی درخواست کی ہے جس پر سفارتخانہ پاکستان ایتھنز فوری حرکت میں آ گیا اور ہر ممکنہ امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی دلائی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں