پاکستانی طلبا چین میں تعمیراتی شعبے میں خوابوں کی تکمیل میں مصروف

شی جیا ژوآنگ (شِنہوا) بلوچستان کے 10 نوجوان 22 مارچ کو ایک پرواز کے ذریعے چین پہنچے۔ وہ شمالی صوبے ہیبے کے صدرمقام شی جیا ژوانگ کے ایک کالج میں سول انجینئرنگ کا 9 ماہ کا کورس کریں گے۔ وہ اس امید پر چین آئے ہیں کہ وہ پیشہ ورانہ مہارت اور بین الثقافتی وژن کے ساتھ اپنے آبائی علاقوں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ہیبے جیاؤٹونگ ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل کالج کی چین- پاکستان کلاس 2024 میں زیرتعلیم “20 سالہ طالب علم مبشر نے کہا کہ یہ تبادلہ پروگرام بہت بامعنیٰ ہے، ہم پل اور سرنگ کی تعمیر میں نئے مواد، نئی مشین کا استعمال اور نئی تکنیک سیکھ سکتے ہیں۔
مبشر نے فخراً کہا کہ یہ ہمارے لئے خوش قسمتی ہے کہ چین میں ہمارے شہر سے آنے والے وہ پہلے ایکسچینج اسٹوڈنٹس ہیں۔ کالج کے مطابق ان طلباء کی ٹیوشن، ٹرانسپورٹ اور رہائش کے تمام اخراجات چین کے فراہم کردہ وظائف سے پورے ہوں گے اس کے علاوہ انہیں فی کس 550 یوآن ماہانہ رہائشی الاؤنس بھی ملے گا۔
مبشر کے چچا بلوچستان کے ضلع گوادر میں شہری منصوبہ بندی اور تعمیرات کے انجینئر ہیں اس ضلع میں مقامی افراد کی زندگی کے لیے بہت سا بنیادی ڈھانچہ مثلاً بندرگاہ، سمندری پانی کا ڈی سیلینیشن پلانٹ، پاک چین دوستی اسپتال وغیرہ چین کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔
مبشر نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت مکمل کردہ منصوبوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میرے چچا نے جن منصوبوں میں کام کیا ان میں سے کئی میں چینی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی تھی۔
ان منصوبوں میں باصلاحیت افراد کی مانگ کے پیش نظر مبشر نہ صرف بلوچستان میں روزگار کے مواقع اور مستقبل کے امکانات سے متعلق پرامید ہیں بلکہ اپنے کندھوں پر ذمہ داری کا احساس بھی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین میں پاکستانی طلباء اپنے صوبے کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور بنیادی ڈھانچے، ٹیکنالوجی اور تجارت جیسے شعبوں میں اپنی تعلیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کا مقصد بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی میں پیشرفت کے اقدامات کی قیادت کرنا ہے۔
ایک اور طالب علم روشن منیر نے کہا کہ طلبا کے عزائم صوبائی سرحدوں سے بالاتر ہیں۔ ہم نہ صرف سیکھنے کیلئے آئے ہیں بلکہ تبدیلی کا ذریعہ اور پاکستان۔ چین دوستی کے سفیر ہیں جو اپنے اپنے صوبے اور پوری دنیا کے لئے ایک روشن مستقبل کی تشکیل کو تیار ہیں۔
اکتوبر 2020 میں لاہور کی اورنج لائن میٹرو ٹرین باضابطہ طور پر عوام کے لئے کھول دیا گیا تھا یہ چین کا تعمیر کردہ پاکستان کا پہلا سب وے تھا جو سی پیک کے تحت پہلا بڑے پیمانے کا شہری ریل منصوبہ بھی تھا۔
روڈ اینڈ برج انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں چین۔ پاکستان کلاس 2024 کے لیکچرارر وو وائی نے کہا کہ سب وے شہری عوامی نقل و حمل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے سب وے لائن کی تعمیر میں پل اور سرنگ کے لئے انجینئرنگ کی متعدد جدید تکنیک کا استعمال کیا جاتا ہے۔
وو کے مطابق اگلے ایک دو ہفتے میں پاکستانی طلبا انٹرن شپ دورے میں شی جیا ژوانگ شہر کی میٹرو لائن 4 اور 5 کے تعمیراتی مقام کا دورہ کریں گے جس سے انہیں چین میں جدید نقل و حمل کی سہولیات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سمسٹر میں پاکستانی طلباء چین کو بہتر انداز سے جاننے کے لئے چینی تاریخ اور ثقافت پر دو کورسز بھی کریں گے۔
دونوں اطراف کے نوجوانوں نے برسوں کے ثقافتی تبادلوں سے ایک اچھا تاثر اور ایک دوسرے سے قربت کا احساس پیدا کیا ہے۔
کلاس مانیٹر 19 سالہ انس شکور نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہ بچپن میں پاک ۔ چین دوستی کی داستانیں پڑھتے اور سنتے تھے ۔ میری والدہ اور بہنیں چینی ٹی وی ڈرامے دیکھنا پسند کرتی ہیں اور وہ خود اسٹیفن چھاؤ کے بڑے مداح ہیں۔ انیس نے چین آنے سے قبل پاکستان میں کئی بار مشہور کامیڈی فلم “شاؤلین سوکر” دیکھی تھی۔ جس میں اداکاری کے ساتھ ہدایتکاری بھی چھاؤ کی تھی۔
اپنے چینی ساتھیوں کی مدد سے شکور اور ان کے ہم جماعتوں نے پہلی بار چینی زبان میں فلم دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیا تجربہ اور چینی زبان سیکھنے کا ایک شاندار موقع تھا۔
وو نے کہا کہ یہ پاکستانی طلباء فٹبال کے شوقین ہیں، اس لئے ان کی آمد کے بعد ایک دوستانہ میچ کا اہتمام کیا جس میں انہیں اپنے چینی ساتھیوں کے ساتھ سرسبز میدان میں اپنے خواب پورے کرنے کی دعوت دی گئی۔
میچ سے قبل شکور نے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے خوش سے دمکتے چہرے کے ساتھ چینی زبان میں کہا تھا کہ “آج فٹبال کھیلنے جارہا ہوں” اس ویڈیو کو 50 ہزار سے زائد لائکس مل چکے ہیں۔
شکور کے چینی زبان کے استاد نے انہیں کئی چینی گانے تجویز کئے ہیں اور اس فہرست میں سب سے اوپر شکور کے پسندیدہ ایمل واکن چھاو کا “فرینڈز” ہے۔ کئی ماہ کی مشق کے بعد اب وہ چینی زبان میں کچھ گیت گاسکتے ہیں جن کے بارے میں ان کی رائے ہے کہ یہ کسی نہ کسی طرح چین اور چینی عوام کی طرف ان کے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے مشترکہ وژن میں اپنا حصہ ڈالیں گے جس سے باہمی ترقی اور رابطوں کے لئے راہیں ہموار ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب ملکر دوستی اور خوشحالی کے بیج بوسکتے اور سب کے لئے ایک روشن مستقبل مہیا کرسکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں