چین میں پاکستانی جوڑے کے سائنسی تحقیق کے خواب کو تعبیر مل گئی

گوئی یانگ (شِنہوا) چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژومیں گوئی ژویونیورسٹی کے کالج آف لائف سائنسز کی لیبارٹری میں پاکستان طالب علم جنید علی صدیقی مائیکرواسکوپ سے حشرات کے نمونوں کا مشاہدہ کرنے پر مشغول ہیں ۔ ایک ایک کرکے مختلف اشاریہ ریکارڈ کرنے کے بعد وہ دوبارہ کنسول پر آئے ، احتیاط سے دستانے پہنے اور تجرباتی ری ایجنٹس کو مکس کردیا۔

37 سالہ علی اس وقت کالج آف لائف سائنسز میں انٹومولوجی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کررہے ہیں وہ 2 برس سے زائد عرصے سے گوئی ژو میں ہیں اور گوئی ژو سے انہیں لگاؤ ہوگیا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان اور چین بھائی ہیں۔ چین ہمارا اچھا دوست ہے اور ہم ایک گھرانے کی مانند ہیں۔

علی تقریباً 8 برس سے چین میں مقیم ہیں ۔ 2015 ء میں انہوں نے فوجیان ایگریکلچر اینڈ فارسٹری یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔ انہوں نے 2022 میں اپنے سائنسی تحقیق کا خواب پورا کرنے کے لئے گوئی ژو آنے کا فیصلہ کیا۔

فی الوقت علی پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق کی حیثیت سے سائنسی تحقیق میں مصروف منظم زندگی بسر کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوئی ژو پہاڑی وسائل سے مالا مال خطہ ہے جو ہمیں اپنے تجربات کرنے اور مختلف حیاتیاتی انواع اقسام کی حفاظت کا مطالعہ کرنے کے لئے حشرات کے نمونے مہیا کرتا رہتا ہے۔ مجھے فطرت سے لگاؤ ہے اور میں اپنی فطرت میں موجود حیاتیات، حشرات اور پودوں کا مطالعہ کرنا بھی پسند کرتا ہوں۔ زیادہ نامیاتی اور ماحول دوست طریقے سے فطرت پر انسانی سرگرمیوں کے اثرات کو کیسے کم کیا جائے یہ میری تحقیق کا مرکزی نقطہ نگاہ ہے۔

حیاتیاتی انواع و اقسام پر حملہ آور مختلف حشرات کے اثرات کی کھوج کرنا اور مسائل کے جدید حل تلاش کرنا علی کا ایک اور سائنسی مقصد ہے۔ سائنسی تحقیق میں علی کی لگن نے بے شمار نتائج حاصل کئے

وہ اب تک 40 سے زیادہ مقالے لکھ چکے ہیں جن میں غیرمقامی چیونٹیوں کا حملہ اور اور حملہ آور انواع کی روک تھام سے متعلق چیلنجز جیسے مختلف موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
علی کی اہلیہ حرا ناز ایک برس سے زائد عرصے سے چین میں ہیں اور فی الوقت علی کے ساتھ اسی یونیورسٹی میں نامیاتی کیمیاء میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں چین سیاحت کے پسندیدہ مقامات میں سرفہرست ہے، جہاں محفوظ معاشرہ اور مہمان نواز لوگ ہیں۔ چین سے پہلے تاثر سے متعلق کہنے سے قبل انہوں نے پرسکون سانس لی اور کہا کہ ان کا آبائی شہر پاکستان کے شمالی علاقے میں ہے جہاں بہت پہاڑ ہیں اور جب وہ گوئی ژو آئیں تو لگا کہ میں اپنے آبائی شہر آگئی ۔یہاں کے پہاڑ ہمیشہ مجھے دلی سکون پہنچاتے ہیں۔

حرا کے چینی دوست اسے “یولیانگ” کہتے ہیں، جس کا مطلب چینی زبان میں “چاند” ہے۔ اس چینی نام سے متعلق انہوں نے مسکراتے ہوئے وضاحت کی کہ “میرے نام کا اردو میں مطلب “چاند” ہی ہے اس لیے میں نے خود کو یہ چینی نام دیدیا ۔ اگرچہ ہم مختلف جگہوں سے ہیں لیکن ہم دیکھتے ایک ہی چاند ہے۔

علی اور حرا سائنسی تحقیق کے علاوہ اپنے فارغ وقت میں گوئی ژو کے خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے سائیکل سواری پسند کرتے ہیں ۔ گوئی ژو کے اطراف کے علاقوں کا دورہ کرنے سے انہیں چین کے جنوب مغربی پہاڑی علاقوں میں ترقی اور تبدیلیوں کا احساس ہوا۔

حرا نے مزید کہا کہ گوئی ژو میں پہاڑوں اور دریاؤں کے مناظر بہت خوبصورت ہیں، اور ہم انہیں بہت پسند کرتے ہیں. ہم اکثر گوئی یانگ کے اطراف کے مقامات کا بھی دورہ کرتے ہیں ،جبکہ آن شون ، پھنگ با، ہوا شی اور چھنگ یان قدیم ٹاؤن وہ جگہیں ہیں جہاں ہم اکثر وقت گزارنے اور تفریح کے لئے جاتے ہیں۔

علی نے کہا کہ وہ گوئی ژو کی تاریخ اور عجائب گھر میں پیش کردہ ریڈ آرمی کے لانگ مارچ کی داستان سے بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں گوئی یانگ شہر میں لانگ مارچ کے موضوع پر بنے ڈیجیٹل عجائب گھر “ریڈ ربن” کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عجائب گھر میں ریڈ آرمی کے لانگ مارچ کی داستان پیش کرنے کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، ورچوئل انٹریکشن اور جدید تھری ڈی صوتی اثرات کا استعمال کیا گیا ہے ۔ دیوہیکل ایل ای ڈی گنبد پر آنے والے مناظر ہمیں گوئی ژو کے مختلف مشہور قدرتی مقامات دکھاتے ہیں اس کا اثر بہت خوشگوار اور حیران کردینے والا ہے اور یہ تجربہ بہت متاثر کن تھا۔

صوبہ گوئی ژو کی کاؤنٹی رونگ جیانگ کاؤنٹی میں منعقدہ “ولیج سپر لیگ” کے منظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے علی اور حرا نے گوئی ژو میں مقامی نسلی افراد کے حیرت انگیز فٹ بال میچز اور ثقافتی پرفارمنس دیکھی جس نے انہیں چین کے دیہی علاقوں کی حقیقت اور زندگی کا احساس دلایا۔

حرا نے مقامی دیہاتیوں کے گیت اور رقص کو بغور دیکھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فٹ بال میلہ فٹ بال سے لگاؤ رکھنے والوں کو یکجا کرتا ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد چین بھر کا سفر کرکے ملک کے مختلف پہلوؤں سے آگاہی حاصل کرسکیں گی۔

علی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے ہم جیسے نوجوان پاکستانیوں کو تعلیم ، ملازمت اور قیام کے لیے چین آنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ انہوں نے اپنے موبائل فون سے “ولیج سپر لیگ” کھیل کے حیرت انگیز لمحات بھی عکس بند کئے۔

علی نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی تبادلوں کو فروغ دینے کے مزید مواقع پیدا ہوں گے اور پاک چین دوستی ہمیشہ قائم رہے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں