احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نجی اسپتال سے میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت میں قائم غیر ضروری دیواروں کو ہٹانے کا حکم بھی جاری کر دیا۔ جج ناصر جاوید رانا نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جب تک غیر ضروری دیواریں ہٹائی نہیں جاتیں، عدالت کی کارروائی آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نجی اسپتال سے میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت میں قائم غیر ضروری دیواروں کو ہٹانے کا حکم بھی جاری کر دیا۔ جج ناصر جاوید رانا نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جب تک غیر ضروری دیواریں ہٹائی نہیں جاتیں، عدالت کی کارروائی آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔ دوران سماعت وکلا کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے طبی معائنے سے متعلق درخواستیں عدالت میں دائر کیں۔ عدالت میں لکڑی کی دیواریں کھڑی کرنے سے متعلق درخواست بھی دائر کی گئی۔ بانی پی ٹی آئی نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کر دی گئی ہیں، یہ اوپن کوٹ والا ماحول نہیں لگ رہا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ کیا بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ ہوا ہے؟ بانی پی ٹی ائی نے موقف اپنایا کہ ڈاکٹر عاصم یونس نے بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ الشفا اسپتال سے کرانے کی تجویز دی تھی تاہم جیل انتظامیہ پمز اسپتال سے ٹیسٹ کرانے پر بضد ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جیل مینول کے مطابق سرکاری اسپتال سے ہی ٹیسٹ کرانے کی اجازت ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈاکٹر عاصم یونس آج آ سکتے ہیں جس پر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ڈاکٹر عاصم بہت مصروف رہتے ہیں عدالت حکم دے تو بلا لیتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انسانی بنیادوں پر بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ نجی اسپتال سے کرانے کا آرڈر کر دیتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے، بشریٰ بی بی کی طبیعت بگڑتی جا رہی ہے، روز ان کے معدے میں جلن ہوتی ہے۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کے دوران پریس کانفرنس سے گریز کیا کریں۔ پانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میرے نام سے باہر کوئی غلط بیان دیا جاتا ہے تو مجھے اس کی وضاحت کرنا پڑتی ہے، اس لیے صحافیوں سے بات کرتا ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کی تکریم کا خیال ضروری ہے، آپ سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کر لیا کریں۔ بانی پی ٹی آئی نے موقف اپنایا کہ سماعت کے بعد جیل انتظامیہ میڈیا کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیتی ہے، عدالت سماعت کے بعد صرف 10 منٹ میڈیا سے بات کرنے کی اجازت دے۔ عدالت نے بانی پی ٹی ائی اور بشرا بی بی کے طبی معائنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کا انڈوسکوپی ٹیسٹ نجی اسپتال سے کروانے کا حکم دے دیا۔ جج ناصر جاوید رانا نے میڈیا نمائندگان کو روسٹرم پر بلایا اور سماعت میں درپیش مشکلات سے متعلق استفسار کیا۔ صحافیوں نے جواب دیا کہ عدالتی کارروائی سننے میں مشکلات ہیں جس پر عدالت نے عدالت میں نصب اضافی دیواروں کو فوری ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جب تک دیواریں ہٹائی نہیں جاتیں سماعت آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔ بعدزاں عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔ جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا میڈیکل چیک اپ کروانے سے متعلق تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وکلا صفائی کی جانب سے بارہا بشریٰ بی بی کے میڈیکل چیک اپ سے متعلق زبانی و تحریری درخواستیں کی گئیں، جیل انتظامیہ کو میڈیکل چیک اپ کروانے کے احکامات جاری کیے جاتے رہے۔ عدالتی احکامات پر عمل درامد نہیں ہوا، جیل انتظامیہ کبھی ایک تو کبھی دوسرا عذر پیش کرتی رہی۔ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ فوری طور پر بشریٰ بی بی کا الشفا اسپتال سے میڈیکل چیک کپ کروائیں، بشریٰ بی بی کا میڈیکل چیک اپ ڈاکٹر عاصم یونس اور جیل ڈاکٹرز کی نگرانی میں کروایا جائے۔ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل بانی پی ٹی آئی کا میڈیکل چیک اپ بھی ڈاکٹر عاصم یونس اور جیل ڈاکٹرز کی نگرانی میں کروائیں۔ سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل دونوں ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کروا کر 23 اپریل تک عمل درآمد رپورٹ جمع کروائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں