اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کے بیان کی روشنی میں توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطل کرنے کا حکم سنادیا۔₩

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کے بیان کی روشنی میں توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطل کرنے کا حکم سنادیا۔

وی او
چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے توشہ خانہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، عدالت نے استفسارکیاآج اپیل سماعت کیلئے مقررہےکیا؟اپیل شروع نہیں کریں گے اگر آپ چاہتے ہیں تو سزا معطلی پر دلائل دے دیں، بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہم سزا معطلی کو بجائے مرکزی اپ پر دلائل دیں گے،

چیف جسٹس نے کہاکہ سائفرکیس کل کیلئے مقرر ہے،سائفرکیس کچھ دنوں میں مکمل ہوجائے گا،توشہ خانہ آج سن کر کل کیلئے نہیں رکھ سکتے،سائفر میں ایف آئی اے کے دلائل میں کتنا وقت لگے معلوم نہیں،توشہ خانہ عید کے بعد رکھ لیتے ہیں،ہم آپکی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کر لیتے ہیں،وکیل نے کہا عدالت نے سائفر کیس میں کہا تھا کہ سزا کا فیصلہ معطلی کی درخواست نہیں سنیں گے،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکیا نیب سزا معطلی پر کوئی موقف پیش کرنا چاہتا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاسزا معطلی پر کوئی اعتراض نہیں، اپیلیں ابھی نہیں سنی جا سکتیں، وکیل نے استدعاکی کہ سزا کے ساتھ سزا کا فیصلہ بھی معطل کر دیا جائے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاوہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، ابھی اسکو چھوڑ دیں،عدالت نے بانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کی توشہ خانہ ریفرنس میں سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے سماعت عید کے بعد تک کیلئے ملتوی کردی۔ ٹرائل کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کو 14 ،14 سال قید اور 787 ملین روپے کی سزائیں سنائی تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں