صحافتی اداروں میں سرعام غنڈہ گردی قابل نفرت اور قابل مذمت ہے، واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائے، طارق عثمانی

صحافتی اداروں میں سرعام غنڈہ گردی قابل نفرت اور قابل مذمت ہے، واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائے، طارق عثمانی
اسلام آباد (پ ر) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے ممبر فیڈرل ایگزیکٹو کونسل، پاکستان کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کے بانی صدر ، ایپنک کے سابق وائس چیئرمین اور آر آئی یو جے کے سابق جنرل سیکرٹری طارق عثمانی نے کہا ہے کہ سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کی سی بی اے یونین کے انتخابات کو جس طرح پرتشدد اور لہولہان کیا گیا وہ گھٹیا فعل اور مجرمانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، انہوں نے اے پی پی کے سینئیر صحافی اور آر آئی یو جے کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فرقان راؤ پر قاتلانہ حملے کو آزاد صحافت اور صحافتی آزادیوں کی جدوجہد کرنے والے ایک ایک متحرک تنظیمی ورکرز اور لیڈرز پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے صحافتی اداروں میں غنڈہ گردی قابل نفرت اور قابل مذمت ہے، اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، انہوں نے کہا کہ میں پچھلے 40 سالوں سے صحافتی تنظیموں سے وابستہ ہوں اور اے پی پی، سی بی اے یونین کے ہمیشہ پرامن اور پروقار انتخابات ہوتے آئے ہیں انتخابی نتائج کے بعد منتخب قیادت نے ہمیشہ ادارے کے ورکرز کی فلاح وبہبود کے لیے مل کر اپنا کردار ادا کیا ہے کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے یا اپنی مرضی کے نتائج لینے کے لیے ادارے میں ساتھ کام کرنے والے اپنے ہی ساتھیوں کو اس طرح سرعام تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو یا پھر ماں بہن کی گالیاں دے کر ان کا تقدس پامال کیا گیا ہو، میں نے ایسا گھٹیا اور گھناؤنے پن کا مظاہرہ پہلی بار دیکھا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے طارق عثمانی نے کہا کہ اس گھناؤنے عمل کی حوصلہ شکنی ہر سطح پر صحافتی تنظیموں کی جانب سے کی جانی چاہیے صحافیوں کی جدوجہد آزادی ایک پرامن تحریک کا نتیجہ ہے اور صحافتی تنظیموں میں کسی غنڈہ عناصر کی کوئی گنجائش نہیں اگر ایسا ہو گا تو پھر مافیا کو پنپنے کا مزید موقع فراہم کرنے کے مترادف ہوگا طارق عثمانی نے کہا کہ اے پی پی کے اس پرتشدد واقعہ کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو دیکھ کر شدید صدمہ ہوا، انہوں نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ اوروفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے ہیڈ آفس کے اندر ہونے والے اس گھناؤنے ، مکروہ اور پرتشدد واقعہ کا فوری نوٹس لیا جائے آزادانہ تحقیقات کے نتیجے میں واقعہ میں ملوث ایک ایک کردار کی نشاندہی کر کے قانون کے مطابق کٹہرے میں لایا جائے اور اس سلسلے میں صحافتی تنظیمیں بھی اپنا کردار ادا کریں اور جو بھی اس گھناؤنے واقعہ میں ملوث ہے اس کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائیں اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو معاشرے میں لاقانونیت زور پکڑے گی اور صحافتی قیادت کی آڑ میں مزید غنڈہ عناصر کو پنپنے کا موقع فراہم ہو گا ذاتی طور پر پچھلے کئی ماہ سے صحت کے ایشوز ہیں پہلے کی طرح ایسے غنڈہ گرد عناصر کے خلاف جدوجہد یا تحریک نہیں چلا سکتا لیکن میری تمام تر ہمدردیاں ، پرامن جدوجہد اور حمایت آزاد صحافت، صحافتی کارکنوں اور تنظیموں کے لیے ہیں اب صحافتی تنظیموں میں صحت مند قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں تاکہ آئندہ ایسا واقعہ رونما نہ ہو سکے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں