(بریکنگ نیوز)
آزاد کشمیر حکومت کا نامور صحافیوں عامر محبوب اور راجہ کفیل کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے گرفتاری کا فیصلہ ، جلد گرفتاریوں کا امکان
چوہدری انوار الحق کی حکومت نے آزادکشمیر میں میڈیا پر پابندیوں کا سلسلہ مزید سخت کرتے ہوئے تنقیدی آوازوں پر ریاستی جبر کے ذریعے قابو پانے کیلئے روزنامہ جموں کشمیر کے چیف ایڈیٹر و اے کے این ایس کے تین مرتبہ صدر رہنے والے ریاست کے سینئر ترین صحافی عامر محبوب، سابق پریس سیکرٹری ہمراہ صدر ریاست، گروپ ایڈیٹر جموں کشمیر و ایڈیٹر کونسل کے چیئرمین راجہ کفیل احمد کے خلاف سائبر کرائم سمیت متعدد دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق کی ایماء پر اور سینئر موسٹ وزیر کرنل (ر) وقار نور کی مدعیت میں سائبر کرائم قوانین کا سہارا لیتے ہوئے مقدمات درج کیا جارہے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت وقت نے چیف سیکرٹری آفس، سیکرٹریٹ اطلاعات، آئی جی پولیس، وزارت قانون سے مقدمہ کے اندراج کیلئے مشاورت مکمل کرتے ہوئے خصوصی سمری تیار کرائی اور اسے تمام سٹیک ہولڈرز سے منظور کرانے کا پراسیس بھی مکمل کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی جی پولیس کو مقدمہ درج کرتے ہوئے دونوں صحافیوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت دے دی ہے اور لیگل ٹیم کو کہا گیا ہے کہ ان کی فوری ضمانت نہ ہونے کیلئے تمام تعلقات استعمال کیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق قومی امکان ہے کہ اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کی ہمشیرہ کی مظفرآباد میں نماز جنازہ جو 31 مارچ کو ہونا ہے، اس میں اگر یہ دونوں صحافی حضرات شرکت کرتے ہیں تو پولیس انہیں وہیں سے گرفتار کر لے گی۔
صحافی عامر محبوب اور راجہ کفیل احمد کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے اپنے اخبار اور ڈیجیٹل نیوز چینل پر مرکزی عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے عوامی حقوق کیلئے جاری احتجاجی تحریک کو اپنے قلم اور کیمرے کے ذریعے بھرپور سپورٹ کیا،انوار سرکار کی طرف سے ہزاروں عارضی ملازمین کی فراغت پر بھرپور آواز اٹھائی، حکومت کی طرف سے نا جائز انتقام کا نشانہ بنائے جانے والے افسران کے حوالے سے حقائق سامنے لائے، میڈیا کا گلہ گھونٹنے کے خلاف آواز بلند کرنے سمیت اعلی عدلیہ کو اعتماد میں لیے بغیر حکومت کی طرف سے کیے گئے بعض اقدامات کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔
حکومت نے رواں سال یکم مارچ کو سائبر قوانین بارے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق سوشل میڈیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر صحافی یا عام شہری کوئی ایسی مواد جو ویڈیو ، تصویر ، تحریر ، تبصرہ کی صورت میں ہو اور حکومت یا پولیس سمجھے کہ اس میں نفرت انگیزج یا شر انگیزی کی گئی ہے تو ایسا مواد لکھنے، بولنے ،شئیر یا لائک کرتلنے والے کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے عدالت کے ذریعے تین ماہ سے 14 سال تک کی قید کی سزا اور 50 ہزار سے 5 کروڑ روپے تک کے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔
انوار سرکار کا یہ اقدام سوچی سمجھی ایک منظم سازش کا نتیجہ نظر آتا ہے، کیونکہ ریاست کے قد آور صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں گرفتار کرتے ہوئے یہ میڈیا سے منسلک تمام افراد اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی زبان بندی کرانا چاہتے ہیں تاکہ یہ اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں اور کوئی ان کے اقدامات پر تنقید بھی نہ کر سکے۔
یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر اعظم انوار الحق نے مظفرآباد میں اخباری مالکان کی تنظیم اے کے این ایس کو تقسیم کرنے کی سازش کرتے ہوئے بعض اخباری مالکان کو مشورہ دیا کہ تنظیم کے لوگ ملکر عامر محبوب کو اے کے این ایس سے باہر نکالیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ انوار الحق نے اقتدار سنبھالتے ہی کئی اخبارات پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، بیشتر اخباری مالکان کو ڈرا دھمکا کر پابندی اٹھا دی گئی جبکہ حکومتی پابندیوں کے باوجود کمپرومائز نہ کرنے والے روزنامہ جموں کشمیر اور سٹیٹ ویوز میڈیا گروپ ایک سال سے پابندیوں کا شکار ہیں۔