سائنس و ٹیکنالوجی اختراع ، چین میں ترقی کا نیا انجن

بیجنگ (شِنہوا) چین اعلیٰ معیار کی ترقی سے جدیدیت کو فروغ دے رہا ہے اور سائنس وٹیکنالوجی میں اختراع ملک کے لئے ترقی کا ایک نیا انجن بن چکی ہے۔
چین کی سب سے بڑی مقننہ قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کی قومی کمیٹی کے جاری سالانہ اجلاسوں کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی اختراع کے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا۔ ان اجلاسوں کو ” دو اجلاس” بھی کہا جاتا ہے ۔
قومی مقننہ میں پیش کردہ سرکاری کارکردگی رپورٹ میں سائنس وٹیکنالوجی سے صنعتی اختراع کے فروغ اور نئی صنعت کاری کے ساتھ پیشرفت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ مجموعی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے ترقی کے نئے محرکات ، قوتوں کے مستقل طریقے سے فروغ اور پیداواری قوتوں میں ایک نئی جست کو فروغ دیا جاسکے۔
قومی عوامی کانگریس کے کے نائب اور اوریجن کوانٹم کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے چیف سائنسدان گو گو پھنگ نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی اختراع نئے معیار کی پیداواری قوتوں میں قائدانہ کردار ادا کرکے اعلیٰ معیار کی ترقی کی ضروریات کو پورا کررہی ہے۔
چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر گو نے کہا کہ “ہم کوانٹم کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کو روایتی کمپیوٹنگ اور مختلف صنعتوں کی ایپلی کیشنز میں کامیابیاں حاصل کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں تاکہ پیداواری صلاحیت بہتر بناکر زیادہ پیداوارقدر حاصل کی جاسکے جو معاشی ترقی کے فروغ میں مدد دے۔
کمپنی کی کوانٹم کمپیوٹنگ سروس فنانس،کیمیکل انڈسٹری، بائیو میڈیسن اور پاور انڈسٹری کا احاطہ کرتی ہے۔ چین کے اپنی مدد آپ کے تحت تیارکردہ تھرڈ جنریشن سپر کنڈکٹنگ کوانٹم کمپیوٹر اوریجن ووکونگ رواں سال 6 جنوری کو فعال ہوا تھا۔ اس نے اب تک عالمی صارفین کے لیے تقریباً 1 لاکھ 60 ہزارکوانٹم کمپیوٹنگ ٹاسک مکمل کئے جس میں 100 سے زائد ممالک سے ریموٹ رسائی 20 لاکھ سے زائد مرتبہ ہوئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں