سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے برطرف کرنے کی سفارش کردی۔سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنی رائے منظوری کیلئے صدر مملکت کو بھجوا دی،سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے رول 5 میں ترمیم بھی کردی
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف دائر شکایات پر فیصلہ سنادیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مظاہر نقوی کیخلاف نو شکایات کا جائزہ لیا گیا، آرٹیکل 209کی شق 6کے تحت مظاہر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے، مظاہر نقوی کو بطور جج عہدے سے برطرف کیا جانا چاہیے تھا،جوڈیشل کونسل نے ججز کیخلاف چھ دیگر شکایات عدم شواہد کی بنیاد پر خارج کر دیں،جوڈیشل کونسل نے بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک جج کیخلاف شکایت کی بنیاد پر 14روز میں جواب جمع کرانے کیلئے نوٹس جاری کردیا،
بریدنگ سپیس
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ججز کیخلاف اگر الزامات عائد ہوں تو انھیں عوامی سطح پر زیر بحث لایا جاسکتا ہے،کچھ ججز کی جانب سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا اگر الزامات پر جواب دیں گے تو وہ بھی مس کنڈکٹ کے زمرے میں آئے گا،رول پانچ ججز کو شہرت سے بالاتر ہونے کا پابند بناتا ہے،ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل پانچ کے مطابق ججز کو شہرت کے پیچھے نہیں بھاگنا چاہیے،سپریم جوڈیشل کونسل نے جائزہ لے کر رائے دی کہ اگر کوئی جج اپنے اوپر لگے الزامات کی وضاحت کرتا ہے یا جواب دیتا ہے تو یہ کونسل رول پانچ کی خلاف ورزی نہیں،ججز کی جانب سے اپنے خدشات ظاہر کرنے کے بعد جوڈیشل کونسل کے رول پانچ میں ترمیم کی جاتی ہے،ترمیم کے مطابق کوئی جج اپنے اوپر لگے الزام کا جواب دے سکے گا، ترمیم شدہ کونسل رول پانچ کے تحت کسی تنازعہ یا سیاسی نوعیت کے سوال کا جواب نہیں دیا جائےگا۔ججز اگر کوئی وضاحت جاری کریں تو اسے شہرت حاصل کرنے کیلئے کیا گیا اقدام قرار نہیں دیا جائے گا۔