سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے بیٹے کے کئی ہائوسنگ سوسائٹیز میں شراکت داری اور پیسے دے کر پوسٹنگ خریدتا رہا

ذرائع بتا رہے سینٹورس ٹاور A اپارٹمنٹ نمبر 1206 کی دو دن قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوا لیں اور اگر معلومات غلط ہوئی میں نے شتونگڑے پیرنی کے موکلوں کے آگے ڈال دینے

کمشنر راولپنڈی کی گرل فرینڈ جس کے ساتھ دو دن قبل سنٹوریس مال کے اپارٹمنٹ میں تھا اسے بھی گرفتار کریں
‏یہ تحقیق بھی کریں کہ لیاقت چھٹہ کے بیٹے پر شادی پر لگثری مرسڈیز کس نے تحفے میں دی
کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ حمزہ شہباز کے فرنٹ مین رہے ہیں۔ جب پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلی تھا تو گجرات میں چوہدریوں کو نتھ ڈالنے کےلیے ڈی سی گجرات لیاقت چٹھہ کو لگایا گیا تھا مونس الہی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اعتراف کرتے ہوئے لکھا کہ “یہ لیاقت علی چھٹہ صاحب ہیں جو ایک وقت پر ڈی سی گجرات تھے ۔ اس وقت ان کی بہت قربت تھی حمزہ شہباز سے جس وجہ سے مجھے پسند نہیں تھے ۔ معروف اینکر غلام حسین صاحب نے ہماری صلح کرائی پھر والد صاحب کے حالیہ دور وزارت اعلیٰ میں ان کو آزمایا۔ ان کی رپورٹ اور فیڈ بیک بہت اچھی تھی ۔ لیکن اب حق اور سچ کا ساتھ دے کر انہوں نے ہمیشہ کے لیے ہمارے دلوں میں جگہ بنا لی ہے”
ممتاز اینکر نصراللہ ملک کا کہنا کہ کہ “کمشنر کا یہ کہنا کہ “اورسیز پاکستانیوں اور سوشل میڈیا کا بہت پریشر تھا “ ان کے کردار کو مشکوک بنا دیتا ہے” سویڈن سے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ راجہ شہزاد نے بتایا کہ “انہوں نے یہ نہی بتایا برطانیہ میں ان کی بہو کیا کرتی اور انکے بیٹے کا انیل مسرت سے کیا تعلق ہے ؟”
مستعفی ہونے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ، PTI کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے MNA احمد چٹھہ کے کزن ہیں
غریدہ فاروقی کمشنر پنڈی والے کا سینٹورس میں اپارٹمنٹ نکال لائی رحمان گارڈن کی ملکیت نکال لائی امریکہ کا ویزہ نکال لائی عوام ملک ریاض سے تعلق نکال لائی اسلم اقبال سے ملاقات نکال لائی زرتاج گل سے ملاقات نکال لائی
کمشنر راولپنڈی کی psychological assessment کئ مستند ماہر نفسیات سے کروائی جائے تاکہ انکی ذہنی صحت کی صورتحال سامنے آئے
کمشنر راولپنڈی کوک ، چرس اور شراب کا بکثرت استعمال کرتے ان کا ڈرگ ٹسٹ کیا جائے ورنہ ہم ان کی پچھلے ہفتے کی ویڈیوز جاری کر دیں گے
ایک سبق یہ بھی ہے کہ کرپٹ افسران پیسے لے کر لگاؤ گے تو یہی کچھ بھگتوں گے، لیاقت چٹھہ دو ہفتے بعد ریٹائر ہورہے تھے، ریٹائرمنٹ کے بعد صوبائی محتسب پنجاب لگنا چاہتے تھے، مسلم لیگ ن سے مسلسل رابطہ کرکے مریم نواز کی گڈ بکس میں آنا چاہتے تھے، راولپنڈی والوں سے نئی نوکری(بعد از ریٹائرمنٹ ) کی گارنٹی مانگ رہے تھے۔ گارنٹی نہ ملنے پر ضمیر جاگ گیا۔
لیاقت چٹھہ تحریک انصاف دور میں عثمان بزدار کے ڈیرہ غازی خان میں ڈیڑھ سال کمشنر رہے، اس دوران ڈیرہ غازی خان میں دو سو ارب کے ترقیاتی کام کاغذ میں شروع کئیے گئے، آج ڈیرہ غازی خان چلے جائیں، ایک روپیہ کہیں لگا نظر نہیں آتا۔۔
تب ضمیر کہاں تھا؟؟؟
لیاقت چٹھہ کا بیٹا عمار چٹھہ درجن بھر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا مالک ہے، گوجرانوالہ میں بطور ڈی جی ڈویلپمنٹ اتھارٹی بیٹے کی غیر قانونی سوسائٹیوں کی منظوری دی، بیٹا الرحمان ڈویلپرز لاہور والوں کا بھی پارٹنر ہے، کیا کوئی پوچھے گا کہ تحصیلدار بھرتی ہونے والے ایک کرپٹ افسر کے پاس اربوں روپے کہاں سے آئے؟؟؟؟
لیاقت چھٹہ کی بہو برطانوی شہری اور تحریک انصاف کے لندن مظاہروں میں شریک ہوتی رہی ہے گزشہ ہفتے لیاقت چٹھہ نے اپنے لندن پلٹ بیٹے کی لاہور میں برطانیہ کی شہری لڑکی سے دھوم دھام سے شادی کی، باضمیر افسر نے شادی پر کروڑوں روپے خرچ کیا، الرحمان ہاؤسنگ کا مالک میاں مشتاق اور تحریک انصاف کا میاں اسلم اقبال شادی کے اخراجات ادا کرنے والوں میں پیش پیش تھے، تب ضمیر کہاں تھا؟؟

کمشنر راولپنڈی لیاقت چھٹہ کے بیٹوں کی گجرانوالہ میں دو ہاوسنگ سوسائٹیز ہیں
کمشنر پنڈی لیاقت چھٹہ نائب تحصیلدار بھرتی ہوا یہ سی ایس پی آفیسر نہی ہے اور ریکارڈ نکال لیجئے جہاں تعینات ہوا ہاوسنگ سوسائٹی بنائی ، محسن نقوی کے سالے منتہا کو دس کروڑ دے کر کمشنر پنڈی لگا۔
یہ چند دن پہلے سرگودھا تھا جہاں ٹھرا جو باتیں کئیں سب کا ریکارڈر میرے پاس موجود ہے اس کے بھائی کی فیصل آباد میں دو ہاوسنگ سوسائٹیز ان کی تحقیقات کرا لو نشاندہی میں نے کر دی مگر بڑا سوال
یہ پودے شہباز شریف کی حکومت کے لگائے ہیں ہم چیختے رہے یہ یوتھیے نوازتے رہے اب بھگتیں

راجہ شہزاد نے لکھا کمشنر راولپنڈی کے معاملے میں تو میں نے پانچ منٹ میں حقائق دے دئیے اور چیپنج ہے اسے چیک کر لیا جائے اور نون کے سوشل میڈیا پر ہوتا تو سوئے رہتے مگر ایسی لینڈ مائن سے پورا سسٹم بھرا ہے اس لیے ہی زور دے کر لکھتا رہا کہ حکومت کے پاس مت جائیں مجھے منفیت پھیلانے والا یا جو مرضی کہلوا لیں مگر ایسے دھماکے روز ہونے سو بہتر اپنا آپ محفوظ کریں
ملک ریاض پانچ سو ارب کے لیے ایکٹو ہے
کمشنر راولپنڈی بارے کچھ حقائق جاننے بہت ضروری ہیں
لیاقت علی چھٹہ دس دن میں ریٹارڈ ہونے والا ہے اسے ملک ریاض کی قربت کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور شہباز دور میں زرداری کی شفارش پر ہاوسنگ سوسائٹیز کو کنٹرول کرنے کے لیے لایا گیا تھا اس سے سگے بھائی کو اس نے فیصل آباد میں دو ہاوسنگ سوسائٹیز بنا کر دی ہیں غور کیجئے اس نے چیف جسٹس کا نام لیا ہے
اب آپ سوچ لیں یہ سارا ڈرامہ کہاں سے ڈائریکٹ ہوا

ممتاز اینکر غریدہ فاروقی کہا لائف ریذینشیا اسلام آباد
سرفراز سیال سینٹورس ٹاور A اپارٹمنٹ نمبر 1206

اس جگہ سے مستعفی کمشنر راولپنڈی کا کیا تعلق ہے؟؟ اور وہ یہاں کن کن سرگرمیوں میں مصروف اور ملوث رہے ہیں؟؟ کیا اس جگہ اور یہاں کی سرگرمیاں مستعفی کمشنر صاحب کو ذہنی یا ضمیر کا دباؤ نہیں دیتیں۔۔۔؟؟؟ کمشنر صاحب، کبھی یہاں کی تفصیلات بھی تو قوم کے سامنے رکھئیے۔۔۔

مستعفی کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کیساتھ کام کرنے والی سول سروس کے ذرائع سے اب تک جتنی بات ہوئی ہے اور معلومات ملی ہیں، مستعفی کمشنر راولپنڈی رحمان گارڈنز میں پارٹنر ہیں اور لاکھوں کروڑوں مالیت کے پراپرٹی ٹائیکون ہیں۔ کمشنر راولپنڈی کی تنخواہ کیا ہوتی ہے، کیا کوئی بتا سکتا ہے؟ اور اس تنخواہ میں کیا کروڑوں مالیت کی پراپرٹی پارٹنرشپ اور دیگر کئی کروڑوں مالیت کی پراپرٹی خریدی یا بزنس کیا جا سکتا ہے؟ کیا کوئی بتا سکتا ہے؟

الیکشن کمیشن نے تو مستعفی کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تردید کر دی ہے اور تحقیقات کا اعلان کر دیا ہے۔

زیادہ بڑا اور سنگین الزام چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر دھاندلی میں ملوث ہونے کا ہے۔ چیف جسٹس صاحب کو سوموار کو لیاقت چٹھہ صاحب کو عدالت بلانا چاہئیے اور لائیو سماعت
میں ثبوت مانگنے چاہئیں۔

لیاقت چٹھہ کے الزامات اگر درست ہیں تو جو بھی دھاندلی میں ملوث نکلے، سب کو سخت سزا دیں۔ اور اگر لیاقت چٹھہ جھوٹےنکلیں تو ان کے جھوٹ کی بھی سزا ہونی چاہئیے تاکہ آئندہ الیکشن نتائج پر جھوٹے الزامات سے اثرانداز ہونے کا سلسلہ بھی بند ہو۔
‏لیاقت علی چٹھہ نے جو ہوشربا انکشافات کیے ہیں اور انہوں نے جو یہ کلیم کیا ہے کہ حالیہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی ہے جس کی وہ مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور انہوں نے دیگر بڑی سنگین باتیں بھی کی ہیں؛ جن کی بھرپور تحقیقات ہونی چاہئیں؛ لیکن تصویر کا ایک اور رُخ بھی ہے جو میں بطور صحافی آپ کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں تاکہ چند حقائق ریکارڈ پر اور منظرِ عام پر آ سکیں۔

پہلی بات یہ ہے کہ کمشنر لیاقت علی چٹھہ 28 فروری کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے تھے اور وہ ایک سپر سیڈڈ افسر superseded officer ہیں۔ اپنے سپرسیشن supersession کے بعد وہ کافی پریشان تھے اور قریبی بیوروکریسی ذرائع کے مطابق وہ نفسیاتی مسائل کی میڈیسن بھی لے رہے تھے۔

بہرحال اس معاملے کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے اور مستعفی کمشنر کے نیچے جو ڈپٹی کمشنر صاحبان راولپنڈی میں مختلف فرائض سر انجام دے رہے تھے ان سے بھی فوری اس معاملے کی تحقیقات کی جانی چاہیے تاکہ مبینہ دھاندلی کے متعلق حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں۔۔

یہاں یہ سوال بھی جنم لیتا ہے کہ اپنی ریٹائرمنٹ سے چند دن پہلے اس طرح کی بات چیت کر کے اور اتنے سنگین الزامات لگا کر کیا کوئی اور مقاصد حاصل کرنامقصد تو نہیں ہے۔۔۔؟
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا مبینہ الیکشن دھاندلی پر استعفی ۔۔۔
چیف جسٹس پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر پر دھاندلی میں ملوث ہونے کا الزام، وہ بھی کمشنر راولپنڈی کیطرف سے، سوموار کو عدالت لگ رہی ہے، سپریم کورٹ میں الیکشن 2024 بارے جسٹس قاضی فائز عیسی سماعت کرینگے، یہ سماعت اوپن اینڈ لائیو ہونی چاہئیے اور مستعفی کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ صاحب کو بلا کر ثبوت مانگے جانے چاہئیں۔ الیکشن سے متعلق سب سچ اور حقیقت قوم کے سامنے آنی چاہئیے۔‏کمشنر راولپنڈی نے مبینہ دھاندلی پر استعفی دینے کے ساتھ ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان پر بھی دھاندلی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر دیا۔۔۔!

معاملہ کچھ تو گڑبڑ لگتا ہے۔۔۔۔ اور شدید۔۔۔

اس معاملے کو صرف میڈیا کی زینت بننے کی جائے مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں اور پورا سچ قوم کے سامنے آنا چاہئیے۔۔۔

کمشنر راولپنڈی کی اچھی تیاری نہیں کروائی ،موصوف پریس کانفرنس میں دو جھوٹ پکڑے گئے۔
1-راولپنڈی ریجن کی این اے 49 سے این اے 61 تک تیرہ نشستیں ھیں چودہ نہیں.
2-کسی ایک نشست پر جیتنے والے کا مارجن پچاس ھزار،چالیس ھزار یہاں تک کے تیس ھزار تک نہیں سوائے ایک نشست کے جس پر مسلم لیگ نواز کو شکست ھوئی ،گوجر خان والی نشست پر۔باقی تمام نشستوں پر جیت کا مارجن پانچ،دس پندرہ ھزار تک ھے۔
گرفتار کمشنر راولپنڈی سے یہ بھی پوچھا جائے کہ رنگ روڈ کرپشن کیس کے علاوہ اور کتنے کیسز میں انکے خلاف انکوائریاں ہو رہی ہیں؟: ‏سننے میں آرہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کی فیض حمید صاحب سے قرابت داری ہے۔ کیا یہی وجہ ہے کہ کمشنر صاحب جو خود آآر او تھے نہ ڈی آر او تھے مگر پھر بھی الیکشن میں ہونیوالی بےضابطگی کی ذمہ داری لے رہے ہیں ؟

کمشنر راولپنڈی کی جانب سے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات

وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کاسخت نوٹس، الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم

وزیراعلی محسن نقوی کا الزامات کی انکوائری کے لئے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت

الزامات کی آزادانہ انکوائری کرائی جائے گی، محسن نقوی

کمشنر راولپنڈی کے الزامات کے حوالے سے اصل حقائق کو سامنے لایا جائے گا، محسن نقوی
الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی سختی سے تردید کردی

الیکشن کمیشن کے کسی عہدہ دار نے نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، ترجمان الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن کا کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کے الزامات کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ

کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے، ترجمان الیکشن کمیشن
نگران وزیراطلات پنجاب عامر میر نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کو دماغی مریض قرار دے دیا….!!!

کمشنر راولپنڈی نے 13 مارچ کو ریٹائر ہونا ہے، نگران وزیر اطلاعات

کمشنر راولپنڈی کے پاس 8 فروری انتخابات میں کوئی عہدہ نہیں تھا، نگران وزیر اطلاعات

کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی مذمت کرتا ہوں، جو شخص خود کشی کی بات کررہا ہے وہ سائیکو ہوسکتا ہے، نگران وزیر اطلاعات

الزامات کا مقصد الیکشن کی ساکھ کو متنازع کرنا ہے، نگران وزیر اطلاعات: گیم دلچسپ مراحل میں داخل…..!!!!!

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ 13 مارچ 2024ء کو مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد عہدے سے ریٹائر ہو رہے تھے

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ 8 فروری کے انتخابات میں نہ تو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر تھا اور نہ ہی ریٹرننگ آفیسر

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے صبح خودکشی کی بھی کوشش کی مگر ناکام رہی

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کا سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی فیض حمید کے ساتھ قریبی تعلق بھی ہے
: کچھ کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے بارے میں
عثمان بزدار کے خاص الخاص،چہیتے ،ان کے دور میں 2 سال ڈیرہ غازی خان رہے
بڑے بڑے کارنامے کیے
جہاں جہاں بھی نوکری کی سنگین کرپشن کے الزامات لگے
کمشنر سرگودھا جم خانہ بنانے اور ڈی جی خان میں جم خانہ بنانے کے سیکنڈل ان کے سامنے چھوٹے چھوٹے تھے
بیوروکریسی کے لوگ خوب جانتے ہیں: سابق ڈی جی آئی ۔ فیض سے قرابت داری
پنجاب پولیس نے گرفتاری کی خبروں کی تردید کی ہے
پنجاب پولیس نے گرفتار نہیں کیا ۔۔۔۔
نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی
چند گھنٹے قبل کمشنر راولپنڈی کا اچانک ضمیر جاگا اور انہوں نے پریس کانفرنس کے ذریعے اقرار جرم کیا ۔۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں اپنی زیر نگرانی دھاندلی کروائی ۔۔۔ دھاندلی ہوئی تو یقیناً اس پہ انکوائری ہونی چاہئیے ۔۔۔۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کمشنر راولپنڈی جن کی اگلے ماہ سات مارچ تک ریٹائرمنٹ متوقع تھی اچانک سے کیوں انقلابی بنے ؟ ذرائع کے مطابق لیاقت چٹھہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض کے قریبی رشتے دار تھے اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ پہ منتخب ہونے والے ایم این اے احمد چٹھہ کے کزن تھے ۔۔۔
عثمان بزدار کے خاص الخاص،چہیتے ،ان کے دور میں 2 سال ڈیرہ غازی خان رہے
بڑے بڑے کارنامے کیے
جہاں جہاں بھی نوکری کی سنگین کرپشن کے الزامات لگے
کمشنر سرگودھا جم خانہ بنانے اور ڈی جی خان میں جم خانہ بنانے کے سیکنڈل ان کے سامنے چھوٹے چھوٹے تھے
بیوروکریسی کے لوگ خوب جانتے ہیں کہ وہ کس قدر مشکوک کردار کے مالک تھے
کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ کہ ملک ریاض کے ساتھ بھی قریبی تعلقات تھے اور مختلف پراجیکٹس میں پیسہ لگا رکھا تھا ۔۔۔ مزمل سہروردی کے بقول میاں اسلم کے پارٹنر تھے اور الرحمٰن گارڈن میں سو سے زیادہ فائلوں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔رنگ روڈ پراجیکٹ انہی کی زیر نگرانی بن رہا تھا ۔۔متعدد انکوائریاں چل رہی تھیں ۔۔۔۔۔سمجھدار کیلئے اشارہ کافی ہے
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کے الزامات/ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا ردعمل
بےبنیاد الزامات لگائے، نہ صداقت ہے نہ سچائی،
الزامات لگانا آپ کا حق ہے لیکن ثبوت بھی تو دیں،
کل کو مجھ پر چوری اقر قتل کا الزام لگا دیا جائے گا،
اچھے برے کا بعد میں تعین ہو گا

‏سپریم کورٹ کا کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کے الزامات پر ازخود نوٹس نہ لینے کا فیصلہ

فیصلہ چیف جسٹس کی دیگر ججز کیساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا

انتخابات سے متعلق مقدمہ پر سماعت 19 فروری کو پہلے ہی مقرر ہے، فیصلہ

پہلے سے مقرر کردہ مقدمہ میں ہی کمشنر راولپنڈی کے پہلو کا جائزہ لیا جائے گا، فیصلہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں