کالعدم مسلح تنظیم کے جنگجوؤں کا مچ شہر سے منظم حملے 15 راکٹ داغے گئے۔ مچ جیل کو توڑنے تھانے ایف سی کمانڈنٹ کے دفتر پہ قبضہ کیا کوئٹہ سے FC کے دستے خضدار سے لیویز جیکب آباد چھاؤنی سے 4 ہیلی کاپٹر پہنچے۔

*بلوچستان : کچھی سے لے کر کولپور تک خطرناک صورت حال*

کالعدم مسلح تنظیم کے جنگجوؤں نے رات گئے مچ شہر سے منظم حملوں کا آغاز کیا اور پھر تیزی سے پھیلتے چلے گئے۔ رات نو بجے کے آس پاس مچ جیل کے قریب 15 راکٹ داغے گئے۔

مچ جیل کو توڑنے کی کوشش کی گئی۔ گوکرت تھانے پر قبضہ کر لیا گیا۔ ایف سی کمانڈنٹ کے دفتر پہ قبضہ کیا گیا۔ لیویز اہلکاروں کو قبضے میں لیا گیا۔ سڑکیں بند کر دی گئیں۔

کوئٹہ سے ایف سی کے دستے رات گئے روانہ ہوئے۔ خضدار سے لیویز کے کمانڈوز کا دستہ بھی پہنچا۔ جیکب آباد چھاؤنی سے 4 ہیلی کاپٹر پہنچے۔ رات 9 بجے شروع ہونے والا آپریشن صبح 9 بجے تک جاری تھا۔

کالعدم بی ایل اے نے اسے آپریشن درہ بولان کا نام دیا۔ یہ اس قدر منظم آپریشن تھا کہ مسلح جنگجو مسلسل اپنی فوٹیجز شیئر کرتے رہے ہیں۔ صبح سورج طلوع ہونے تک ان کی وڈیوز مختلف سائٹس سے شیئر ہوتی رہی ہیں۔

دونوں اطراف سے بھاری جاری نقصان کی اطلاعات ہیں۔ کولپور کا ماشااللہ ہوٹل جل کر راکھ ہو چکا ہے۔ کئی ٹینکرز کو آگ لگائی گئی ہے۔ لیکن میڈیا میں بلیک آؤٹ ہے۔ مصدقہ خبر کا کوئی ذریعہ نہیں۔ مقامی آبادی کے علاوہ اور کوئی سورس نہیں اور بولان کے علاقے میں رات گئے سے بجلی اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں۔

اس وقت بھی حالات کنٹرول میں نہیں۔ راستہ اب تک متاثر ہے۔ بولان اور کوئٹہ کی جانب سفر کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ مسلح تنظیم نے باقاعدہ تنبیہہ کی ہے کہ بولان کے راستے پر مائنز بچھائی گئی ہیں، عوام سفر سے گریز کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں