سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دس سال قید کی سزا کارروائی رکوانے کے لئے ہائیکورٹ جانا بھی بے سود ثابت ہوا

سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو دس دس سال قید کی سزا سنا دی گئی
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے سزا سنائی
سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف مختلف دفعات درج تھیں

سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی پر معاونت کا الزام تھا

استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کے لیے ٹھوس ثبوت موجود تھے ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت
ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب

ایف آئی اے کے تین سپیشل پراسیکیوٹر اس کیس میں تعینات تھے

راجہ رضوان عباسی ، ذوالفقار عباس نقوی اور شاہ خاور ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر تھے

آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے عدالت میں مختصر فیصلہ سنایا

سماعت کے آغاز پر ملزمان بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو دفعہ 342 کا سوال نامہ دیا گیا

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے پہلے اپنا 342 کے تحت بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا

خان صاحب، آپ سے آسان سا سوال ہے، سائفر کہاں ہے؟ بانی پی ٹی آئی کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت کا استفسار

میں نے وہی بیان میں کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے دفتر میں تھا، بانی پی ٹی آئی کا جواب

خان صاحب، شاہ محمود قریشی صاحب، میری طرف دیکھیں، میں آپ کو 10، 10 سال قید کی سزا سناتا ہوں

شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے سے قبل ہی فیصلہ سنا دیا گیا

فیصلہ سنانے کے بعد ججابو الحسنات محمد ذوالقرنین عدالت سے اٹھ کرچلے گئے

فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی مسکراتے رہے

میرا تو ابھی بیان ہی ریکارڈ نہیں ہوا، شاہ محمود قریشی کا احتجاج

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں