کرپشن میں سزا یافتہ ۔JUIF کے سابق صوبائی وزیر عبدالحفیظ کو سپریم کورٹ نے الیکشن لڑنے سے روک دیا” ایسے لوگ بلوچستان کے عوام کی نمائندگی نہ کریں،آپ الیکشن نہ لڑیں گھر بیٹھیں الیکشن میں آپ کا خرچہ ہوگا” چیف جسٹس

این اے 252 سے الیکشن لڑنے کا معاملہ، سپریم کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار عبدالحفیظ کو الیکشن لڑنے سے روک دیا، عدالت نے عبدالحفیظ کی اپیل مسترد کردی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار عبد الحفیظ کے وکیل نے کہا میرا موکل نیب کرپشن کیس میں سزا یافتہ ہے، سزا پوری ہوچکی ہے الیکشن لڑنےکی اجازت دی جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کا موکل صرف دو سال اور دو ماہ جیل میں رہا،نیب کورٹ نے دس سال کی سزا اور پانچ کروڑ روپے جرمانہ کیا،آٹھ سال تک آپ کا موکل پے رول پر جیل سے باہر رہا، پانچ کروڑ کا جرمانہ ادا نہیں کیا گیا،ایسے لوگ بلوچستان کے عوام کی نمائندگی نہ کریں،آپ الیکشن نہ لڑیں گھر بیٹھیں الیکشن میں آپ کا خرچہ ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا پانچ کروڑ کا جرمانہ ادا نہ کرنے پر اس کی پراپرٹی ضبط ہونی چاہیے، عدالت نے الیکشن ٹربیونل اور بلوچستان ہائیکورٹ کا کاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا اور درخواست خارج کردی


‏”نا اہلِ کتاب”

سپریم کورٹ نے بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر سردار عبدالحفیظ لونی کی الیکشن ٹریبونل کیطرف سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل بھی مسترد کر دی، اِس سے پہلے بلوچستان الیکشن ٹریبونل اور بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی سردار لونی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئیے تھے۔ ریٹرننگ افسر بوہیر دشتی (اسسٹنٹ کمشنر، لورا لائی) نے سردار لونی کے کاغذات منظور کئیے تھے۔

سردار لونی بلوچستان کی حلقہ این اے 252 لورا لائی-بارکھان-دُکھی-موسیٰ خیل- سے جمیعت علما اسلام کے ٹکٹ یافتہ کتاب کے انتخابی نشان پر امیدوار تھے۔

انکو 2001 میں نیب کرپشن کیس میں 10 سال قید با مشقت 21 سال نا اہلی کی سزا اور 5 کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی ( جرمانہ ادا نہ ہونے کے باعث اضافی اڑھائی سال قید کی سزا ملی)۔ کل بارہ سال قید کی سزا میں سے سردار لونی نے محض دو سال دو ماہ قید میں گذارے جبکہ حکومتِ بلوچستان نے سردار لونی کو 8 سال پیرول (پروبیشن) پر آزاد کیے رکھا۔

سردار عبدالحفیظ لونی 1997 میں جے یو آئی کی حکومت میں صوبائی وزارت قانون و پارلیمانی افئیرز کے وزیر رہے اور نیب نے 1998 میں انکو اور انکی وزارت اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے دیگر ہانچ اہلکاروں کو جعلی دستاویزات پر بیواؤں اور یتیموں کی پنشن کے کروڑوں روپے نکلوانے کے الزام میں گرفتار کیا اور 21 فروری 2001 میں ان تمام ملزمان کو سزا ہوئی، جس میں 21 سال کی ناہلی بھی شامل ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس میں کہا کہ ایسے لوگ بلوچستان کے غریب عوام کی نمائندگی نہ ہی کریں تو اچھا ہے۔
‎#electioncampaign2024
‎#ElectionCommission

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں