خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں “خطرہ” یا “سازش” کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا،

امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کا سائفر کیس میں بیان قلمبند،واشنگٹن پاکستان ہاؤس میں ہونے والی ملاقات اور بات چیت کو سائفر کے ذریعے سیکرٹری خارجہ کو بھجوائی گئی، دونوں سائیڈز کو معلوم تھا کہ میٹنگ کے منٹس لیے جا رہے ہیں، خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں “خطرہ” یا “سازش” کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا، مجھے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں بھی بلایا گیا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں ڈی مارش ایشو کرنے کا فیصلہ ہوا، میں نے ڈی مارش ایشو کرنے کی تجویز دی تھی، سائفر معاملہ پاکستان امریکہ تعلقات کیلئے دھچکا ثابت ہوا، بیان۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں