دوحہ میں افغانستان مسلہ کے پرامن حل بارے چار ملکی مزاکرات کے بعد مشترکہ بیان
پاکستان، امریکہ، روس اور چین کے نمائندوں کا دوحہ میں اجلاس منعقد ہوا،
اجلاس میں انٹرا افغان مزاکرات کو سپورٹ کرنے پر تبادلہ خیال ہوا تاکہ افغانستان میں مستقل قیام امن اور جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکے، بیان
چاروں ممالک کے نمائندوں نے مزاکرات میں حصہ لینے والی افغان طالبان کی ٹیم اور قطر کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی، بیان
افغان عوام کی دیرپا اور منصفانہ امن اور جنگ کے خاتمہ کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہیں، مشترکہ بیان
افغان مسلہ کا کوئی عسکری حل ممکن نہیں صرف افغانوں کے مابین سیاسی مزاکرات کے ذریعہ ہی حل ممکن ہے، بیان
: امریکہ اور نیٹو کی طرف سے یکم مئی سے شروع کرکے گیارہ ستمبر 2021 تک مکمل فوجی انخلا کا فیصلہ نوٹ کیا ہے، بیان
غیرملکی افواج کے انخلا سے پرامن ٹرانزیشن ہونی چاہئیے، بیان
: طالبان کسی بھی گروپ کو دھشت گرد کاروائیوں، تربت، بھرتی اور فنڈز اکٹھا کرنے سے روکیں گے، بیان
توقع ہے کہ افغان حکومت بھی انسداد دھشت گردی کے لئے بین الاقوامی کوششوں کا ساتھ دے گی، بیا
l Bhatti Islamabad: امن معاھدہ میں خواتین، بچوں، جوانوں، بزرگوں، جنگ متاثرین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہئے، معاشی طور ، سیاسی طور پر مضبوط اور قانون کی حکمرانی پر مبنی افغانستان ہو، بیا ایسا افغانستان جو دھشت گردی، منشیات سے آزاد ہو اور افغان مہاجرین کی واپسی کی راہ ہموار کرے، بیان
افغان حکومت اور طالبان پر زور دیتے ہیں کہ دھشت گرد کسی ملک کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہ کریں، بیان
: مزاکراتی فریقین پر زور دیتے ہیں کہ دیرپا جنگ بندی کے لئے سیاسی مزاکرات میں پیشرفت لائیں، بیان
دوحہ میں فریقین کے مزاکراتی عمل کی حمایت کرتے ہیں، بیان
منصفانہ اور دیرپا سیاسی حل کے ذریعہ آزاد، خودمختار، متحد افغانستان کے حامی ہیں، بیان
: افغان طالبان کے افراد پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کا دوبارہ جائزہ لینے کی حمایت کرتے ہیں، بیان
ترکی کی طرف سے افغان حکومت اور طالبان کی مفاہمتی کانفرنس کے انعقاد کی کوششوں کو نوٹ کیا ہے، ان مزاکرات کے لئے اقوام متحدہ اور قطر کے کردار کو بھی سراھتے ہیں، بیان
کابل,
افغانستان سے غیر ملکی افواج کاانخلا شروع ہو گیا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیٹو حکام نے افغانستان سے انخلا کی تصدیق کر دی ۔ افغانستان میں امریکی و نیٹو افواج کے کمانڈر,
جنرل سکاٹ ملر نے کابل میں صحافیوں کو بتایا, کہ غیر ملکی افواج روانگی کیلئے تیار ہیں اور یہ عمل شروع ہو چکا ہے۔ جبکہ امریکہ کی فوج کا افغانستان سے انخلاء شروع ہو گیا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق انخلاء کے عمل کے دوران رینجر ٹاسک فورس عارضی طور پر افغانستان میں تعینات ہوں گی، سینٹ کام کو ضرورت کے تحت فوج نکالنے اور تعینات کرنے کی آزادی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق پہلے مرحلہ میں 100 کے لگ بھگ فوجی اور عسکری سازو سامان افغانستان سے روانہ ہو گیا ہے،
11ستمبر تک تمام امریکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی,