اسلام آباد ھائیکورٹ نے وفاقی سیکرٹری تعلیم اور ڈائریکٹر جنرل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے خلاف توھین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا

اسلام آباد ھائیکورٹ نے وفاقی سیکرٹری تعلیم اور ڈائریکٹر جنرل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے خلاف توھین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا

اسلام آباد

اسلام آباد ھائیکورٹ کے
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے صوبیہ احمد فراز اور دیگر لیکچراروں کی جانب سے اپنے وکیل چوھدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی وساطت سے دائر کی گئی توھین عدالت کی پٹیشن پر فریقین کے تفصیلی دلائل سماعت کرنے کے بعد وفاقی سیکرٹری تعلیم وسیم اجمل چوھدری، سابق ڈائریکٹر جنرل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن امجد احمد خان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نور احمد خان کے خلاف توھین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا ھے۔ قبل ازیں پٹیشنرز کے وکیل چوھدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ھوئے کہا کہ 21 جون 2018ء کو عمران احمد کیس میں موجودہ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ھدایت دی تھی کہ گریڈ 16 اور بالا میں ڈیلی ویجر ایڈھاک اور کنٹریکٹ بنیادوں پر کام کرنے والے تمام لیکچراروں کی مستقلی کا معاملہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن بھیجا جائے جو ملازمین ایف پی ایس سی کا تحریری امتحان اور انٹرویو پاس کرلیں انھیں مستقل بنیادوں پر تعینات کر دیا جائے۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ھوئے وزارتِ تعلیم اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے 551 ملازمین کے کوائف تحریری امتحان اور انٹرویو کیلئے ایف پی ایس سی بھیج دیئے. ان میں سے 232 لیکچرار تحریری امتحان اور انٹرویو کیلئے دیئے گئے شیڈول کے مطابق پیش نھیں ھوئے بلکہ وہ اصرار کرتے رھے کہ انھیں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے تحریری امتحان اور انٹرویو کے بغیر ھی مستقل بنیادوں پر تعینات کیا جائے۔ ان ملازمین نے اسلام آباد ھائیکورٹ میں متعدد رٹ پٹیشنز دائر کیں، جنہیں عدالت نے عمران احمد کیس کی روشنی میں خارج کر دیا۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ 62 لیکچرار ایف پی ایس سی کے امتحان اور انٹرویو میں فیل ھوگئے جبکہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے 238 لیکچراروں کو معیار پر پورا اترنے کے سبب ریگولر بنیادوں پر مستقل تعیناتی کا مستحق اور حقدار قرار دیا۔ چوھدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری تعلیم وسیم اجمل چوھدری اور ڈائریکٹر جنرل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن امجد احمد خان نے عدالتی احکامات اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سفارشات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایف پی ایس سی کے امتحانات میں فیل ھونے والے نیز تحریری امتحان اور انٹرویو کیلئے سرے سے پیش نہ ھونے والے 137 من پسند لیکچراروں کو ریگولر اور مستقبل بنیادوں پر تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، جو سراسر عدالتی احکامات اور متعدد عدالتی فیصلہ جات کی اعلانیہ خلاف ورزی ھے۔ چوھدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ تینوں افسران کو توھین عدالت کا مرتکب ھونے کے جرم میں سزا دیجائے۔ عدالت نے دونوں جانب سے فریقین کے تفصیلی دلائل سننے اور متعلقہ دستاویزات کے ملاحظہ کے بعد وفاقی سیکرٹری تعلیم نیز فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو توھین عدالت کا مرتکب پاتے ھوئے، ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ سات دن کے اندر اندر فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے تحریری امتحان اور انٹرویو پاس کرنے والے تمام 238 لیکچراروں کو منظور شدہ آسامیوں پر ریگولر اور مستقل بنیادوں پر تعینات کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ توھین عدالت کے مرتکب تینوں اعلیٰ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ کیوں نہ انھیں توھین عدالت کے ارتکاب کے جرم میں سزا دیجائے۔ عدالت نے وزارت تعلیم کے تینوں سینئر افسران کو توھین عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کیلئے 18 جنوری کو اصالتا عدالت میں طلب کر لیا ھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں