سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی ختم کردی

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی ختم کردی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا،فیصلہ 6:1 کے تناسب سے جاری کیا گیا،جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا، عدالت نے اکثریتی فیصلے میں کہا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی نااہلی کی مدت 5 سال ہوگی،سپریم کورٹ کے پاس آئین کے آرٹیکل 184(3) میں کسی کی نااہلی کا اختیار نہیں،الیکشن ایکٹ کا قانون فیلڈ میں ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے جسے پرکھنے کی ضرورت نہیں،
بریدنگ سپیس
عدالت نے سات صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا،عدالت نے اکثریتی فیصلے میں کہا آرٹیکل 62 ون ایف کے ڈیکلریشن جاری کرنے کے لیے کورٹ آف لاء کے تعین کا کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں،عدالتی ڈیکلیریشن کتنی مدت تک برقرار رہے گا اس کا بھی تعین نہیں کیا گیا، آرٹیکل 62 ون ایف کو آئین سے الگ نہیں پڑھا جاسکتا،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کے لیے شفاف ٹرائل اور بنیادی انسانی حقوق کے تعین کا بھی کوئی طریقہ کار موجود نہیں، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا دیا گیا ڈیکلریشن مذکورہ آرٹیکل کے دائرہ اختیار سے تجاوز ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا ڈیکلریشن جاری کرنا آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کی یہ تشریح آئین کی مختلف شقوں کی یکساں تشریح کے اصول کے خلاف ہے، سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، بریدنگ سپیس
جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی فیصلے کا حصہ ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات نہیں ہے لیکن عدالتی فیصلہ برقرار ہونے پر یہ رہے گی، عدالت نے کہا فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں