اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست پر اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے سائفر کیس کا ٹرائل فوری روکنے کی استدعا منظور نہیں کی

‏سائفر کیس/ ان کیمرا ٹرائل پروسیڈنگ کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کا مکمل عدالتی احوال

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست پر اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے سائفر کیس کا ٹرائل فوری روکنے کی استدعا منظور نہیں کی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو سننا چاہتے ہیں۔ عدالت نے سائفر کیس ٹرائل مکمل کرنے کے لیے چیف جسٹس کی جانب سے چار ہفتوں کی ڈیڈ لائن پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار ہفتوں کا وقت تو ہم عام سے کیسز میں بھی نہیں دیتے

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی جانب سے سائفر کیس کا ٹرائل ان کیمرا ڈیکلیئر کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عمران کی بہنیں علیمہ خان اور عظمی خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔ پٹیشنر کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا پراسکیوشن کی درخواست پر عدالت نے ٹرائل ان کیمرہ کرنے کا فیصلہ سنایا اور تمام عدالتی کارروائی ان کیمرا کر دی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سائفر کیس کی کوریج پر بھی پابندی ہوگی کیونکہ عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ سے دوست ممالک کیساتھ تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی سائفر کیس کی کارروائی پبلش کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ملزمان کے اہل خانہ کو ٹرائل میں بیٹھنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔ اہل خانہ کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی سے متعلق بات نہیں کرسکتے۔ عدالت نے استفسار کیا اگر فرد جرم عائد ہوگئی ہے تو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ فرد جرم عائد ہو گئی ہے؟ وکیل نے کہا بالکل نہیں، انہیں پابند کیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی نہیں بتا سکتے۔ پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ عمران خان کے عمل نے سائفر سکیورٹی کو متاثر کیا۔پراسیکیوشن کی طرف سے یہ الزام تو لگایا گیا مگر کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ سکیورٹی کیا تھی؟ متعلقہ حکام بتاتے ہیں کہ سائفر کے کوڈز ہر کچھ ماہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے ان کیمرا پروسیڈنگ کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا؟ ملزمان پر فرد جرم کب عائد ہوئی؟ جج نے کہا اس کیس میں ایک مسئلہ ہورہا ہے، ٹرائل کوئی وکیل کررہا ہے اور اپیلیں کوئی دوسرا وکیل۔ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا مسٹر پنجوتھہ یہاں ہیں یہ ٹرائل کررہے ہیں انہوں نے بتایا ہے 14 دسمبر کو فرد جرم عائد ہوئی۔ 13دسمبر کو ان کیمرہ کی درخواست پر 14 دسمبر کے لیے نوٹس ہوا تھا۔ ڈائریکشن کیس ہونے کے باعث ٹرائل کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت چل رہی ہے۔ عدالت نے پوچھا یہ ڈائریکشن کیس کیسے ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے سنگل بینچ نے چار ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈائریکشن دی جس پر جج نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا واقعی یہ سچ ہے کہ چار ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے؟ چار ہفتوں کا وقت تو ہم عام سے کیسز میں بھی نہیں دیتے۔ سلمان اکرم راجہ نے سائفر کیس کے ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رہے ہیں پہلے انہیں سن لیں۔ بعد میں سماعت کل تک کر دی گئی

بانی پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کیخلاف درخواست پر سماعت

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب درخواست پر سماعت کررہے تھے

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ روسٹرم پر

راجہ صاحب آپ کا کیس ایک گھنٹے بعد سنیں گے ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی بلا لیتے ہیں پھر تفصیل سے دیکھ لیتے ہیں ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

ٹرائل کورٹ کا چودہ دسمبر کا فیصلہ ہائیکورٹ کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی ہے، سلمان اکرم راجہ

بانی پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کیخلاف درخواست پر سماعت
علیمہ خانم اور عظمی خان بھی عدالت میں موجود

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل عدالت میں پیش

سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کردیا

عدالت نے ساری کارروائی ان کیمرہ کردی ہے، سلمان اکرم راجہ

اٹارنی جنرل صاحب ملک میں ہیں ؟ عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال

اٹارنی جنرل صاحب ملک میں موجود ہیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

ایف آئی آر پڑھ دیتا ہوں کہ اصل میں الزام کیا ہے، سلمان اکرم راجہ

سلمان اکرم راجہ ایف آئی آر کا متن پڑھ رہے ہیں
پراسکیوشن کی درخواست پر بعد میں عدالت نے ٹرائل ان کیمرہ کرنے کا فیصلہ سنایا ، سلمان اکرم راجہ

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سائفر کیس کی کوریج پر بھی پابندی ہوگی ،سلمان اکرم راجہ

عدالت نے لکھا کہ کارروائی کی رپورٹنگ سے دوست ممالک کیساتھ تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے ، سلمان اکرم راجہ

کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے عمل سے سائفر سکیورٹی کو متاثر کیا گیا، سلمان اکرم راجہ

پراسکیوشن کی طرف سے ایک جنرل الزام لگایا گیا ، کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ سکیورٹی کیا تھی ،سلمان اکرم راجہ

متعلقہ حکام بتاتے ہیں کہ سائفر کے کوڈز ہر کچھ ماہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں ، سلمان اکرم راجہ
ملزمان کے فیملی اراکین کو ٹرائل میں بیٹھنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے، سلمان اکرم راجہ

فیملی اراکین کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی سے متعلق بات نہیں کرسکتے، سلمان اکرم راجہ

اگر فرد جرم عائد ہوگئی ہے تو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ فرد جرم عائد ہوگیا ہے؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

بالکل انہیں پابند کیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی نہیں بتا سکتے، سلمان اکرم راجہ

سوشل میڈیا پر بھی سائفر کیس کی کارروائی پبلش کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے، سلمان اکرم راجہ
یہ ڈائرکشن کیس کیسے ہے؟ عدالت

شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے سنگل بینچ نے چار ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی،سلمان اکرم راجہ

کیا چار ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا اظہار حیرانگی

کیا یہ سچ ہے کہ چار ہفتے کا وقت دیا گیا ہے؟ عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار

چار ہفتوں کا وقت تو ہم عام سے کیسز میں بھی نہیں دیتے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

ٹرائل کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت چل رہی ہے، سلمان اکرم راجہ
سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری

عدالت نے ٹرائل روکنے کی درخواست فوری منظور نہ کی

اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو سننا چاہتے ہیں ، ان کی طرف سے بھی سٹیٹمنٹ آجائے ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں