سارہ انعام قتل کیس کا معاملہ *عدالت نے ملزم شاہ نواز امیر کو سزائے موت کا حکم دے دیا*

*ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد*

سارہ انعام قتل کیس کا معاملہ

*عدالت نے ملزم شاہ نواز امیر کو سزائے موت کا حکم دے دیا*

عدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کو کیس سے بری کردیا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا

عدالت نے 9 دسمبر کو سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا

سارہ انعام کے والد انعام الرحیم کمرہ عدالت میں موجود تھے

ملزم شاہ نواز امیر کمرہ عدالت موجود تھے

ملزم کے والد ایاز امیر اور والدہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں

سارہ انعام قتل کیس میں مجرم شاہ نواز کو سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔ ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا۔۔ شاہ نواز امیر کی والدہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے
اسلام آباد کی ڈسڑکٹ کورٹ نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ نواز کو سزائے موت کی سزا سنا دی
ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنایا
عدالت نے شاہنواز کی والدہ ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔سارا انعام کے والدین فیصلے کے وقت آبدیدہ ہوگئے
عدالت نے جیسے ہی فیصلہ سنایا۔ پولیس شاہ نواز امیر کو کمرہ عدالت سے لیکر روانہ ہو گئی
یاد رہے کہ سارا انعام کو ان کے شوہر شاہنوار نے 22 اور 23 دسمبر 2022 کی رات چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں سر پر ڈمپل مار کر قتل کر دیا تھا
قتل کیس کی سماعت ایک سال سے زائد ہوئی اور تین مختلف ججز نے کیس سماعت کی، سیشن جج ناصر جاوید رانا سے قبل ایڈشنل اینڈ سیثن جج عطا ربانی، سیشن جج اعظم خان نےبھی سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کی۔
شاہنواز امیر اور اس کی والدہ ثمینہ شاہ پر 5 دسمبر 2022 کو فردجرم عائد ہوئی اور 9 دسمبر 2023 کو عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سارا انعام قتل کیس فیصلہ۔

عدالت نے قاتل شاہ نواز امیر کو سزائے موت، 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خاں کا اعلی عدلیہ سے اظہار تشکر۔

فوری اور جلد انصاف کی فراہمی پر اعلی عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

مظلوم کو حق دلوانے کے فیصلے کو پورے پاکستان میں سراہا جارہا ہے۔

آئی سی سی پی او کی تفتیشی اور پراسیکیوشن ٹیم کو بھی شاباش اور انعامات کا اعلان۔
سارہ انعام کے والدین کی ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو


والد سارہ انعام۔۔۔ انعام الرحیم

جس وقت سارہ انعام کا قتل ہوا اس وقت اس گھر میں تین لوگ موجود تھے

ایک سارہ انعام، شاہنواز امیر اور شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ موجود تھے

شاہنواز امیر نے میری بیٹی کو بے دردی سے مارا ہے

رات بارہ کے قریب شاہنواز امیر نے سارہ امیر کو قتل کیا

یہ جھوٹ ہے کہ شاہنواز امیر کی والدہ کو کچھ پتہ نا ہو کیونکہ رات کو اواز دور دور تک جاتی ہے

میری عدالت سے گزارش ہے شاہنواز امیر کی والدہ کو سزا ملنی چاہیے

ہمیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ میری بیٹی کے ساتھ ان کا کیا مسئلہ ہوا ہے

شاہنواز امیر کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس کی دو شادیاں پہلے سے تھیں۔۔ اور اس کی بیویاں جا چکی ہیں

شاہنواز امیر ایک پر تشدد شخص ہے

شاہنواز امیر نے میری بیٹی سے بہت زیادہ پیسے لیے ہیں

پہلے یہ بینک سے پیسے منگواتے تھے پھر بائی ہینڈ پیسے منگوائے

شاہنواز امیر کا مقصد صرف اور صرف پیسے بٹورنا تھا
۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں