نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں پولیس فورس کی خدمات اور قربانیوں کی تعریف، امیج بہتر بنانے کے لیے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں پولیس فورس کی خدمات اور قربانیوں کی تعریف، امیج بہتر بنانے کے لیے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور

اسلام آباد۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں پولیس فورس کی خدمات اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے فورس کے امیج کو بہتر بنانے کے لیے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو سابق انسپکٹر جنرلز آف پولیس (اے ایف آئی جی پی) کی ساتویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سالانہ تقریب کا اہتمام سابق انسپکٹرز جنرل آف پولیس (اے ایف آئی جی پی)کی ایسوسی ایشن نے کیا تھا۔وزیر اعظم نے ادارہ جاتی نظم و نسق برقرار رکھنے پر پولیس فورس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مقدس فریضہ ہے اور کوئی بھی معاشرہ افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ انارکی ناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس فورس ملک کو اس انارکی سے بچانے کے لیے محافظ ہے اور معاشرے کی حفاظت کے لیے سپاہی سے لے کر افسر تک فرنٹ لائن فورس کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گہری خود شناسی کی ضرورت ہے کہ کس طرح پولیس کی کارکردگی کی صورتحال اور امیج کو مزید بہتر بنایا جائے، تبدیلیاں رویہ میں تبدیلی کے ساتھ آ سکتی ہیں نہ کہ محض یونیفارم کو تبدیل کرنے سے تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ پولیس فورس کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم پر فورس کا بہت قرض ہے اور خاص طور پر دیگر صوبوں کے علاوہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان پولیس کی قربانیوں کا ذکر کیا۔ شہید کمانڈنٹ ایف سی اور آئی جی پی کے پی صفوت غیور کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے ملک میں صفوت جیسی نامور شخصیت شاید ہی دیکھی ہو۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نرسنگ اور پولیس کے شعبوں کو وسائل فراہم کرکے اور ان میں اعتماد پیدا کرکے انہیں دوبارہ برانڈ کرنے کی ضرورت ہے،کسی بھی قسم کے کام کرنے کے لیے خود اعتمادی اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس فورس معاشرے کو برائیوں سے پاک کرتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے پولیس فورس کو مسائل کا سامنا ہے ۔ انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کے دو خاندانوں کو درپیش مسائل بیان کیے جنہوں نے ان سے رابطہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا گیا جس کے وہ مستحق تھے اور سوات میں شہید ہونے والی ایک پولیس اہلکار شبانہ کا بھی حوالہ دیا۔نگران وزیراعظم نے مقامی چیلنجز کو سمجھنے اور موثر قانونی ڈھانچہ پر گفتگو کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریباً 90 ہزار شہری شہید ہوئے ہیں ، انہوں نے سکیورٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے موثر قانون سازی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے پولیس فورس کے اندر ادارہ جاتی ربط کو مضبوط بنانے اور پولیس فورس کے لیے فلاحی پروگراموں میں مزید اضافہ کرنے کی تجویز بھی دی۔ اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق آئی جی پی کلیم امام نے کہا کہ ایسوسی ایشن 2015 میں 250 ممبران کے ساتھ بنائی گئی تھی۔ مجموعی طور پر 7800 اہلکاروں نے ملک کے امن و سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس فورس کے تقریبا 15 متعلقہ محکمے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔دیگر مقررین نے کہا کہ سیکیورٹی میں تیزی سے تبدیلیاں پولیس فورس کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ دہشت گردی ایک وجودی خطرہ بن رہی ہیجس کا مقابلہ جدید ترین تکنیکی آلات کے ذریعے کیا جانا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں