بلوچستان:جبری برطرفیوں سے میڈیا انڈسٹری کے بحران میں اضافہ ہوگا ‘جوائنٹ میڈیا ایکشن کمیٹی* اخبارات کے صفحات میں کمی کے باعث مضامین ، انٹرویوزاور خصوصی اشاعت کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے‘ جوائنٹ میڈیا ایکشن کمیٹی*

*بلوچستان:جبری برطرفیوں سے میڈیا انڈسٹری کے بحران میں اضافہ ہوگا ‘جوائنٹ میڈیا ایکشن کمیٹی*

اخبارات کے صفحات میں کمی کے باعث مضامین ، انٹرویوزاور خصوصی اشاعت کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے‘ جوائنٹ میڈیا ایکشن کمیٹی*

جوائنٹ میڈیا ایکشن کمیٹی بلوچستا ن کا اجلاس زیرصدارت چیئرمین شہزادہ ذوالفقارپریس کلب میں منعقد ہوا ۔جس میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید،قائم مقام سیکرٹری جنرل چوہدری امتیاز،کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند،جنرل سیکرٹری بنارس خان ، ایڈیٹرز کونسل بلوچستان کے سیکرٹری جنرل نادر حسین زمرد،جرائد کونسل کے صدرعبدالغفار لانگو،سیکرٹری جنرل سلمان مرزااورروزنامہ جنگ کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر حاجی خلیل الرحمن ،روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر رضا الرحمن اور روزنامہ مشرق کے افضل مغل نے شرکت کی ۔اجلاس میں اخبارات اورالیکٹرانک میڈیاکو درپیش مسائل پر سیرحاصل بحث اورمیڈیا انڈسٹری سے ملازمین کی جبری برطرفیوں اوربعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پراپنی مرضی کی کوریج کے حوالے سے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس پر اجلاس میں تشویش کا اظہارکیاگیا۔اجلاس میں میڈیا کے حالیہ بحران بالخصوص ملک بھرمیں اخبارات کے صفحات میں کمی کے باعث درپیش مسائل پر بھی غور کیاگیا اور یہ کہا گیا کہ چونکہ اخباری مالکان کی جانب سے اخبارات کے صفحات کو کم کردیا گیا ہے جس کے باعث مضامین ، انٹرویوزاور خصوصی اشاعت کا سلسلہ تقریباً ختم ہوکر رہ گیا ہے لیکن اسکے باوجود اخبارات میں سیاسی جماعتوں کے بیانات ،مضامین اور انٹرویوز کو مناسب کوریج دی جاتی ہے حالانکہ بعض سیاسی جماعتوں کی دھڑہ بندیوں کے باعث اخبارات اور میڈیا میں تمام دھڑوں کو مطمئن کرناممکن نہیں اسکے باوجود میڈیا کی کوشش ہوتی ہے کہ غیرجانبدارانہ طریقے سے تمام سیاسی جماعتوں کے گروپوں کو مناسب کوریج دی جائے اسکے باوجود بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے اخبارات میں اپنی مرضی کی کوریج کے حوالے سے ختم نہ ہونے والے پریشر کا سلسلہ جاری ہے حالانکہ میڈیا کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ آزادی صحافت اورجمہوری استحکام کیلئے سیاسی جماعتوں کے موقف کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے اسکے علاوہ سماجی مسائل پر بھی میڈیا نے آواز بلند کی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ میڈیا انڈسٹری کے بحران میں سیاسی جماعتوں نے میڈیاکارکنوں کا ساتھ دینے کی بجائے ان پر پریشر بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیز پر بھی نظرثانی کریں اوراپنے بیانات کواخبارات کے صفحات کی تعداد کومدنظر رکھ کر جاری کریںتاکہ انکا بیانیہ عوام تک پہنچ سکے ۔اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے رویے کے حوالے سے آئندہ چند روز میں تمام مقامی اورقومی اخبارات کے مدیران سے بھی تجاویز لیکر مستقبل کے حوالے سے ٹھوس لائحہ عمل طے کیا جائے گااور اجلاس میں واضح کیا گیاکہ میڈیا اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔اجلاس میں میڈیا انڈسٹری سے وابستہ ملازمین کی مشکلات اور مختلف اداروں سے جبری طور پر برطرفیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیاگیا اوراس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ میڈیا انڈسٹری میں ورکروں کی جبری برطرفیوں کا فور ی نوٹس لیں کیونکہ اس مہنگائی کے دور میں قلیل تنخواہوں اوراسکے بعد ملازمین کو برطرف کرنے سے میڈیا انڈسٹری کا بحران مزید بڑھے گا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں سے جوائنٹ میڈیا ایکشن کمیٹی رابطہ اور عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں