سی ٹی ڈی پنجاب کے سربراہ ڈی آئی جی وسیم سیال نے نجی بزنس کے ملازم کو ذاتی جیل میں ڈال دیا
ٹوئیٹ ضرور پڑھیے اور ایک بوڑھے باپ کی روتی آواز اعلی حکام تک پہنچانے میں مدد کیجیے 👇
بدقسمتی سے پاکستان کا عدالتی نظام تباہ ہوچکا ہے اور انصاف لینا ناممکن بن گیا ہے ! قانون کا ڈر ختم ہوچکاہے یہی وجہ ہے لاقانونیت کا جن سر چڑھ کر بول رہا ہے !
ٹوئیٹ کے نیچے نظر آنے والی دو تصاویر میں ایک پولیس افسر وسیم سیال صاحب ہیں ، یہ آجکل سیکورٹی کے اہم ترین ادارے #CTD کے سربراہ ہیں !
موصوف میرے ضلع جھنگ میں پنجاب کالج کے نام سے ایجویکشن کا بزنس کرتے ہیں انکے کالج میں ایڈمن پنجاب کالج کی سیٹ پر شاہد انور ولد محمد انور قوم آرائیں سکنہ چاہ آر بی والا ڈاکخانہ شاہ صادق نہنگ تحصیل شورکوٹ ضلع جھنگ کا رہائشی سات آٹھ سال سے جاب کررہا تھا ، کالج کے حساب کتاب میں کم و پیش سات آٹھ لاکھ کا فرق آ گیا اور الزام شاہد انور سمیت ایک دیگر ملازم پر لگا کہ انہوں نے خرد برد کی ہے ! شاہد انور نے اپنی صفائی دینے کے لیے خود کو حاضر کیا تو وسیم سیال صاحب نے اسکو اپنے بزنس پارٹنر شیخ کے پاس بھیجا اس نے گارنٹی لی ، اشٹام کروایا اور ضمانت لی ،شاہد نے کہا کہ مجھ سے آپ حساب لے لیں اگر کوئی رقم میری طرف نکلی تو میں دینے کے لیے تیار ہوں آپ جہاں بلائیں گے میں حاضر ہو جاؤں گا ، یوں معاملہ حل کر لیا گیا !
پھر یوں ہوا کہ پولیس افسر کو اپنے طاقتور عہدے کے استعمال کا خیال آیا اس نے شاہد انور کو پرنسپل کے ذریعے کالج بلوایا اور گذشتہ ماہ 12 اکتوبر کو تھانہ سٹیلائٹ ٹاؤن جھنگ پولیس کے حوالے کردیا گیا ،لاقانونیت کی انتہا دیکھیں کہ آج ایک ماہ 18 دن ہو گئے ہیں پولیس نہ تو مغوی شاہد کی کسی جھوٹے سچے مقدمے میں گرفتاری ڈال رہی ہے اور نہ ہی اسکو کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے متعلقہ ڈی ایس پی صاحب لواحقین کو دھمکیاں لگاتا ہے کہ اگر کسی عدالت میں رٹ کی یا میڈیا کو بتایا تو وسیم سیال صاحب CTD کے سربراہ ہیں وہ کسی دہشتگردی مقدمے میں ایسا پھنسائیں گے کہ آپ اپنے بیٹے کو بھول جائیں پھر ، وہ انکاوئنٹر سپیشلسٹ بھی مشہور ہیں ! والد کے مطابق مغوی پر روزانہ تشدد کیا جا رہا ہے !
مغوی شاہد کا بوڑھا باپ روتا دھکے کھاتا پھر رہا ہے وہ کہتا ہے اگر میرے بیٹے نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کریں ، اگر پیسے ہماری طرف بنتے ہیں تو میں اپنا گھر فروخت کرکے دینے کو تیار ہوں خدارہ میرا اکلوتا بیٹا چھوڑ دیں ،لیکن پولیس افسر لواحقین سے ملنا بھی گناہ سمجھتے ہیں ! ہے کوئی اس ریاست میں اس بوڑھے باپ کی ہیلپ کرنے والا ؟ ہے کوئی قانون جو ایک طاقتور پولیس افسر سے ایک بوڑھے باپ کو انصاف دلائے ؟ ہے کوئی حکومت ؟
جناب وزیر اعظم پاکستان @anwaar_kakar
جناب وزیر اعلی پنجاب @MohsinnaqviC42
جناب آئی جی پنجاب @OfficialDPRPP
جناب چیف سیکرٹری @CS_Punjab
@GovtofPunjabPK
@cmopunjabpk
@Lahorepoliceops
@digopslahore
تصدیق اور مزید معلومات کے لیے مغوی شاہد انوار کے بوڑھے والد انور کا موبائل نمبر ہے
03457685781