القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پربے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں،القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا،القادر ٹرسٹ میںعمران خان اور بشری بیگم کا کردار بطور ٹرسٹی ہے

اسلام آباد()چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء انتظار حسین پنجوتھا اورشہباز کھوسہ نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پربے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں،القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا،القادر ٹرسٹ میںعمران خان اور بشری بیگم کا کردار بطور ٹرسٹی ہے،ہائرنگ فائرنگ میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی کردار نہیں،القادر ٹرسٹ کو شوکت خانم کی طرح آزاد بورڈ چلا رہا ہے،یہ کیس چیئرمین پی ٹی آئی کی کریڈیبلٹی کو خراب کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں، القادر ٹرسٹ کیس میںضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر ٹرسٹ ڈیڈ پبلک کرنے جارہے ہیں،یہ ادارے عام عوام کے لیے ہیںانکو نقصان پہنچا کر عوام کا نقصان کیا جارہا ہے،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میںاپنے دیگر وکلاء ساتھیوں نعیم حیدر پنجوتھا اور علی اعجاز بھٹرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتظار حسین پنجوتھا اورشہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار ہیںآج ہم نے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری دائر کی ہے،چیئرمین پی ٹی ٹی کے اوپر القادر ٹرسٹ کیس میں بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں،میڈیا میں جو عدالتی کاروائی رپورٹ ہوتی ہے وہ عدالتی کارروائی کے برعکس ہوتی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر ٹرسٹ ڈیڈ پبلک کرنے جارہے ہیں،عمران خان کی زندگی کھلی کتاب کی طرح ہے،القادر ٹرسٹ کیس میں زمین سے متعلق گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ شاید عمران خان نے اپنے زاتی استعمال کے لیے وہ زمین لی ،القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا،القادر ٹرسٹ کو شوکت خانم کی طرح آزاد بورڈ چلا رہا ہےہائرنگ فائرنگ میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی کردار نہیں،اس ٹرسٹ کو بنانے کا مقصد ایک اسلامی یونیورسٹی کی بنیاد رکھنا ہے اورملک میں تعلیم کے فروغ کے لیے سکول اور کالج قائم کرنا شامل ہے،اگر اس یونیورسٹی کی کسی وجہ سے تکمیل نہیں ہوتی تو بھی یہ زمین صرف ٹرسٹ کے مقاصد کے لیے ہی استعمال ہونا تھی،اس یونیورسٹی کے قیام کا مقصد صرف دینی اور سائنسی تعلیم فراہم کرنا ہوگا،عمران خان اور ان کی فیملی اس کو اپنے نام کر ٹرانسفر نہیں کرسکتے،القادر ٹرسٹ کا مقصد خیراتی ادارہ قائم کرنا تھا،پیسہ ملک ریاض کا تھا جو سپریم کورٹ میں آیا ،مشرق بینک کی سٹیٹمنٹ بھی اس معاملے میں سامنے آئےیہ ثابت کرنا ہے کہ عمران خان نے 190 ملین پائونڈ نہیں کھائے،یہ کیس عمران خان کی کریڈیبلٹی کو خراب کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں، یہ ادارے عام عوام کے لیے ہیںان اداروں کو نقصان پہنچا کر عوام کا نقصان کیا جارہا ہے،حسن نواز کی پراپرٹی جب بکی تو 50 ملین پاؤنڈ میں ملک ریاض نے خریدی، اس پراپرٹی کی اصل حقیقت 25 ملیں پاؤنڈ تھی،جب یہ پراپرٹی دگنی قیمت میں بکی تو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی حرکت میں آئی ملک ریاض کی ایک بہو کے اکاؤنٹ میں 190 ملین پاؤنڈ پڑے ہوئے تھےبرطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ان 190 ملین پائونڈ کو سیز کردیا ،ملک ریاض کی کمپنی کے ساتھ سپریم کورٹ کے ساتھ سیٹلمنٹ ہوئی،ملک ریاض کی کمپنی نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے طے کیا کہ یہ پیسہ ہم پاکستان کی سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے،اس تمام پراسیس سے پاکستان تحریک انصاف یا حکومت پاکستان کا کوئی تعلق نہیں تھا یہ رقم پہلے آئی اور اس پر کابینہ کی میٹنگ بعد میں ہوئی،جس میں فیصلہ ہوا کہ پیسہ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیں، پیسے ڈائریکٹ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے،سپریم کورٹ نے خود ہی یہ پیسے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ سے نکال کر حکومت کے حوالے کردئیے ہیں،ایک سیاسی لیڈر کو جیل میں رکھ کر انتخابات کروائے گئے تو کوئی انتخابی نتائج کو کوئی نہیں مانے گااس سے ملک میں مزید سیاسی عدم استحکام پیدا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں