آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت ، سائفر کیس چیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت پیش نا کرنے جیل حکام کی رپورٹ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا ، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین

آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت ، سائفر کیس چیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت پیش نا کرنے جیل حکام کی رپورٹ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا
اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا ، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین

آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد

چیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت شروع

جج ابو الحسنات ذولقرنین کیس پر سماعت کر رہے ہیں

چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے روبرو پیش

ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور اور زلفقار عباس نقوی عدالت میں پیش

آج دو مختلف معاملات عدالت میں ہیں،وکیل سلمان صفدر

ہمیں آج امید تھی کہ چیرمین پی ٹی آئی کو پیش کریں گے لیکن ابھی تک نہیں کیا گیا،وکیل سلمان صفدر

مجھے کچھ تحفظات تھے کہ ہم بہت جلدی میں چل رہے ہیں،وکیل سلمان صفدر۔
جیل سپریڈنٹ نے کہا کہ ہم پیش نہیں کر سکتے،جج ابو الحسنات

ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور نے جیل سپرنٹینڈنٹ کا لیٹر پڑھ کر سنایا

کوئی بھی ملزم ہے اسکو پیش کرنا جیل انتظامیہ کی زمیداری ہے،وکیل سلمان صفدر

جیل سماعت کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلعدم قرار دے دیا ہے،وکیل سلمان صفدر

وکیل سلمان صفدر سائفر کیس کا گزشتہ سماعت کا حکمنامہ پڑھ کر سنایا

ہم کہتے رہے کہ ان حالات میں ٹرائل نہ کریں،وکیل سلمان صفدر

ہم یہ استدعا کرتے رہے کہ پہلے ٹرائل کہاں کرنا اسکو تح کر لیں،وکیل سلمان صفدر

ہم جب بھی کچھ کہتے تھے بولا جاتے تھا کہ کوئی سٹے آرڈر ہے تو بتا دیں، وکیل سلمان صفدر

کون سا ایسا کیس ہے جو جلدی میں ختم کر دیا جائے،وکیل سلمان صفدر

یہ جیسے بھی کریں انکو آج چیرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنا ہوگا،وکیل سلمان صفدر

کس انٹیلیجنس ایجنسی کی بنا پر یہ کہ رہے کہ انکی جان کو خطرہ ہے،وکیل سلمان صفدر

جب ہم کہتے تھے کہ انکی جان کو خطرہ ہے تو کہتے تھے کہ جیسے بھی ہو پہنچیں،وکیل سلمان صفدر

جیل سے عدالت تک کے سفر میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بتا دیں،وکیل سلمان صفدر

چیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت شروع

جج ابو الحسنات ذولقرنین کیس پر سماعت کر رہے ہیں

چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے روبرو پیش

ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور اور زلفقار عباس نقوی عدالت میں پیش

آج دو مختلف معاملات عدالت میں ہیں،وکیل سلمان صفدر

ہمیں آج امید تھی کہ چیرمین پی ٹی آئی کو پیش کریں گے لیکن ابھی تک نہیں کیا گیا،وکیل سلمان صفدر

مجھے کچھ تحفظات تھے کہ ہم بہت جلدی میں چل رہے ہیں،وکیل سلمان صفدر
جیل سپریڈنٹ نے کہا کہ ہم پیش نہیں کر سکتے،جج ابو الحسنات

ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور نے جیل سپرنٹینڈنٹ کا لیٹر پڑھ کر سنایا

کوئی بھی ملزم ہے اسکو پیش کرنا جیل انتظامیہ کی زمیداری ہے،وکیل سلمان صفدر

جیل سماعت کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلعدم قرار دے دیا ہے،وکیل سلمان صفدر

وکیل سلمان صفدر سائفر کیس کا گزشتہ سماعت کا حکمنامہ پڑھ کر سنایا

ہم کہتے رہے کہ ان حالات میں ٹرائل نہ کریں،وکیل سلمان صفدر

ہم یہ استدعا کرتے رہے کہ پہلے ٹرائل کہاں کرنا اسکو تح کر لیں،وکیل سلمان صفدر

ہم جب بھی کچھ کہتے تھے بولا جاتے تھا کہ کوئی سٹے آرڈر ہے تو بتا دیں، وکیل سلمان صفدر

کون سا ایسا کیس ہے جو جلدی میں ختم کر دیا جائے،وکیل سلمان صفدر

یہ جیسے بھی کریں انکو آج چیرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنا ہوگا،وکیل سلمان صفدر

کس انٹیلیجنس ایجنسی کی بنا پر یہ کہ رہے کہ انکی جان کو خطرہ ہے،وکیل سلمان صفدر

جب ہم کہتے تھے کہ انکی جان کو خطرہ ہے تو کہتے تھے کہ جیسے بھی ہو پہنچیں،وکیل سلمان صفدر

جیل سے عدالت تک کے سفر میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بتا دیں،وکیل سلمان صفدر
نومبر کو عدالت نے چیئرمین پی ٹی اور شاہ محمود قریشی کو طلب کیا تھا، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

عدالت نے حکم دیا تھا چیئرمین پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے ، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے تفصیلی سے معلوم ہوگا کہ استغاثہ کیس کہا تک متاثر ہوگا ، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہم کہتے رہے ان حالات میں فرد جرم عائد نہ کریں ، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہمیں کہا جاتا تھا کہ حکم امتناع ہے تو دکھا دیں، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہم کہتے رہے ابھی آگے نہ بڑھیں طے ہو لینے دیں کہ یہ کیس کیسے چکنا ہے، سلمان صفدر

کبھی کوئی کیس اتنی جلدی میں چلا ؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

بے۔ ہیر بھٹو کیس کتنے سال چلا؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اس کیس کو ہم پانچ ہفتوں میں مکمل کرنے کے لیے نکلے ہوئے تھے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنا جیل حکام کی زمہ داری ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اس خط و کتابت کی کوئی بنیاد نہیں ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہمیں صبح سے بلکہ کل سے حالات بتا رہے تھے کہ یہ پیش نہیں کریں گے ، سلمان صفدر

یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ، سلمان صفدر

ہم جان پر کھیل کر عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

کیا چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں محفوظ نہیں یا راستے میں کوئی خطرہ ہے تو بتا دیں ؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

جوڈیشل کمپلیکس کو مکمل طور پر بند کرکے بھی لایا جاسکتا ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اس عدالت میں کس سے خطرہ ہے؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

یہاں فیملی سے خطرہ ہے یا قانون کی پاسداری کرنے والے وکلاء سے خطرہ ہے؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

آپ کی بات نہیں مان رہے یا اسلام آباد ہائیکورٹ کی بات نہیں مان رہے تو کیا ہم سپریم کورٹ جائیں ؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

آپ کا حکم حتمی ہوتا ہے پھر آج کیا ہوا ہے؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ
اج سپیشل کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے،وکیل سلمان صفدر

وکیل سلمان صفدر کی جانب سے جیل رپورٹ پڑھ کر سنائی جارہی ہے

جیل سپریڈنٹ کا کون سا انٹرسٹ ہے چیرمین پی ٹی آئی کو اندر رکھنے میں،وکیل سلمان صفدر

اسلام آباد پولیس نے لیٹر لکھ کر آگاہ کیا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو سیکورٹی خطرات ہیں،جیل رپورٹ

یہ لیٹر چیرمین پی ٹی آئی کی حد تک ہے شاہ محمود قریشی کی حد تک نہیں ہے،وکیل سلمان صفدر

شاہ محمود قریشی کو اب تک نہیں پیش کیا گیا،وکیل سلمان صفدر
اگر سکیورٹی تھریٹ ہیں تو اس کیس پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی جائے ، سلمان صفدر

جیل میں کیس نہیں چل سکتا تو یہاں بھی یہ چلانا نہیں چاہ رہے تو ملزمان کو ضمانت دے دی جائے ، سلمان صفدر کی استدعا
یہ ٹرائل کہاں چل سکتا یہ بتا دیں،وکیل سلمان صفدر

یہ ٹرائل یہاں پر نہیں چل سکتا اور نہ جیل میں چل سکتا ہے تو پھر کہاں چل سکتا ہے،وکیل سلمان صفدر

شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے اپنے دلائل کا آغاز کر دیا

جیل سپریڈنٹ کا لیٹر ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور نے خود پڑھا ہے،وکیل علی بخاری

شاہ محمود قریشی کو کیوں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا ؟,وکیل علی بخاری

اب تو کوئی چارج فریم نہیں ہوا اور نہ کوئی نقل تقسیم ہوئی ہے پھر اندر کیوں رکھا ہوا ہے،وکیل علی بخاری

آپکا اپنا آرڈر تھا جیل سپرنٹینڈنٹ کو کہیں میرے آرڈر پر عملدرآمد کروائیں نہیں تو نتائج بھگتیں،وکیل علی بخاری

وکیل علی بخاری کی شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرنے کی استدعا
یہ اوپن ٹرائل ہے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے، علی بخاری ایڈووکیٹ

ملزم کو عدالت میں پیش کرنا قانونی ذمہ داری ہے، علی بخاری ایڈووکیٹ

ملزمان کی پروڈکشن کروانا عدالت کی زمہ داری یے، علی بخاری ایڈووکیٹ

اگر عدالتی احکامات نہیں مانے جاتے تو سرکاری ملازم کو جیل میں بھیجنے کا اختیار آپ کے پاس ہے، علی بخاری ایڈووکیٹ

شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل

عدالت مناسب آرڈر کرے گی، جج ابولحسنات ذوالقرنین

کیا عدالت نے ملزمان کو طلب کیا تھا ؟ جج ابولحسنات ذوالقرنین

آپ نے ملزمان کو طلب کیا تھا ، ایف آئی اے پراسکیوٹر

جتنے مرضی نوٹیفکیشن لائیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، عدالت

عوام کو رسائی ہونی چاہیے ، عدالت

میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہیے ، جج ابولحسنات ذوالقرنین
پراسیکوٹر ذولفقار نقوی

عدالت کے پاس خط آیا کہ ملزم کی جان کو خطرات ہیں

قانون نافذ کرنے والے اداروں کےسپورٹنگ ڈاکومنٹس بھی خط کے ساتھ موجود ہیں

ہائیکورٹ نے ٹرائل کو چار ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دیا عدالت نے اسے بھی دیکھنا ہے

ہائیکورٹ کے پاس اختیار کہ وہ دیکھے کہ ٹرائل کہاں ہو گا

جہاں بھی ٹرائل ہو گا پراسیکیوشن عدالت کو اسسٹ کرے گی

جیل میں کمرہ عدالت میں دیکھا ہوا عدالت اس کے حساب سے لوگوں کو سماعت میں آنے کی اجازت دے سکتی ہے ۔

کیا آپ پبلک کو جیل میں جانے کی اجازت دے سکتے ہیں ۔ عدالت

ہم اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دے سکتے عدالت نے اس معاملے کو دیکھنا ہے ۔ سپیشل پراسیکوٹر ذولفقار نقوی
میں خواہش کا لفظ استعمال کررہا ہوں کہ جو بھی کیس سننے کی خواہش رکھتا ہو کیا آپ اسے اجازت دے سکتے ہیں، جج ابولحسنات ذوالقرنین

آپ کی طرف فیصلے کرنے والا جیل سپرٹنڈنٹ کون ہے، سلمان صفدر

جیل سپرٹنڈنٹ کون ہوتا ہے فیصلہ کرنے والا، سلمان صفدر

تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے جیل میں ٹرائل کیا جاسکتا ہے، ایف آئی اے پراسکیوٹر

عدالت میں جیل حکام نے دستاویزی شواہد کیساتھ بتایا کہ سیکورٹی خدشات کی بنیاد پر پیش نہیں کرسکتے، ایف آئی اے پراسکیوٹر

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس عدالت کی کارروائی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا ، ایف آئی اے پراسکیوٹر

عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ جیل میں ٹرائل ہوگا یہاں پر, ایف آئی اے پراسکیوٹر

آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ جیل ٹرائل کی صورت میں کتنے لوگ عدالت میں آسکتے ہیں، ایف آئی اے پراسکیوٹر

عدالت کو فرق نہیں پڑتا کہاں ٹرائل ہوگا، جج ابولحسنات ذوالقرنین

عدالت چاہتی ہے کہ جو ٹرائل کو دیکھنا چاہے اس کے لیے کیا کریں گے، جج ابولحسنات ذوالقرنین

سیکشن 352 کا اطلاق کرنا ہے اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے، جج ابولحسنات ذوالقرنین
یہاں کون سا ایسا واقعہ ہوا جس سے کہیں کوئی تھریٹ ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

روزانہ اڈیالہ جیل سے دہشتگردوں کو لایا جاتا ہے، سلمان صفدر

اب یا تو پیش کیا جائے یا زمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے ، سلمان صفدر

عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہونے پر متعلقہ آئی جی کو طلب کیا جانا چاہیے ، اسکندر ذوالقرنین سلیم ایڈووکیٹ

ایف آئی اے پراسکیوٹر کا کام نہیں ہے کہ وضاحتیں دیں ، اسکندر ذوالقرنین سلیم

قانون نافذ کرنے والے اداروں اور جیل سپرٹنڈنٹ کے درمیان خط و کتابت سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ، ایف آئی اے پراسکیوٹر

چیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت پیش نا کرنے جیل حکام کی رپورٹ

*عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا*

اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا ، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کو طلب کیا تھا، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

عدالت نے حکم دیا تھا چیئرمین پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے ، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے تفصیلی سے معلوم ہوگا کہ استغاثہ کیس کہا تک متاثر ہوگا ، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہم کہتے رہے ان حالات میں فرد جرم عائد نہ کریں ، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہمیں کہا جاتا تھا کہ حکم امتناع ہے تو دکھا دیں، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہم کہتے رہے ابھی آگے نہ بڑھیں طے ہو لینے دیں کہ یہ کیس کیسے چکنا ہے، سلمان صفدر

کبھی کوئی کیس اتنی جلدی میں چلا ؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

بے۔ ہیر بھٹو کیس کتنے سال چلا؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اس کیس کو ہم پانچ ہفتوں میں مکمل کرنے کے لیے نکلے ہوئے تھے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنا جیل حکام کی زمہ داری ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اس خط و کتابت کی کوئی بنیاد نہیں ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

ہمیں صبح سے بلکہ کل سے حالات بتا رہے تھے کہ یہ پیش نہیں کریں گے ، سلمان صفدر

یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ، سلمان صفدر

ہم جان پر کھیل کر عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

کیا چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں محفوظ نہیں یا راستے میں کوئی خطرہ ہے تو بتا دیں ؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

جوڈیشل کمپلیکس کو مکمل طور پر بند کرکے بھی لایا جاسکتا ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اس عدالت میں کس سے خطرہ ہے؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

یہاں فیملی سے خطرہ ہے یا قانون کی پاسداری کرنے والے وکلاء سے خطرہ ہے؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

آپ کی بات نہیں مان رہے یا اسلام آباد ہائیکورٹ کی بات نہیں مان رہے تو کیا ہم سپریم کورٹ جائیں ؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ

آپ کا حکم حتمی ہوتا ہے پھر آج کیا ہوا ہے؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ
اج سپیشل کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے،وکیل سلمان صفدر

وکیل سلمان صفدر کی جانب سے جیل رپورٹ پڑھ کر سنائی جارہی ہے

جیل سپریڈنٹ کا کون سا انٹرسٹ ہے چیرمین پی ٹی آئی کو اندر رکھنے میں،وکیل سلمان صفدر

اسلام آباد پولیس نے لیٹر لکھ کر آگاہ کیا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو سیکورٹی خطرات ہیں،جیل رپورٹ

یہ لیٹر چیرمین پی ٹی آئی کی حد تک ہے شاہ محمود قریشی کی حد تک نہیں ہے،وکیل سلمان صفدر

شاہ محمود قریشی کو اب تک نہیں پیش کیا گیا،وکیل سلمان صفدر
اگر سکیورٹی تھریٹ ہیں تو اس کیس پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی جائے ، سلمان صفدر

جیل میں کیس نہیں چل سکتا تو یہاں بھی یہ چلانا نہیں چاہ رہے تو ملزمان کو ضمانت دے دی جائے ، سلمان صفدر کی استدعا
یہ ٹرائل کہاں چل سکتا یہ بتا دیں،وکیل سلمان صفدر

یہ ٹرائل یہاں پر نہیں چل سکتا اور نہ جیل میں چل سکتا ہے تو پھر کہاں چل سکتا ہے،وکیل سلمان صفدر

شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے اپنے دلائل کا آغاز کر دیا

جیل سپریڈنٹ کا لیٹر ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور نے خود پڑھا ہے،وکیل علی بخاری

شاہ محمود قریشی کو کیوں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا ؟,وکیل علی بخاری

اب تو کوئی چارج فریم نہیں ہوا اور نہ کوئی نقل تقسیم ہوئی ہے پھر اندر کیوں رکھا ہوا ہے،وکیل علی بخاری

آپکا اپنا آرڈر تھا جیل سپرنٹینڈنٹ کو کہیں میرے آرڈر پر عملدرآمد کروائیں نہیں تو نتائج بھگتیں،وکیل علی بخاری

وکیل علی بخاری کی شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرنے کی استدعا
یہ اوپن ٹرائل ہے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے، علی بخاری ایڈووکیٹ

ملزم کو عدالت میں پیش کرنا قانونی ذمہ داری ہے، علی بخاری ایڈووکیٹ

ملزمان کی پروڈکشن کروانا عدالت کی زمہ داری یے، علی بخاری ایڈووکیٹ

اگر عدالتی احکامات نہیں مانے جاتے تو سرکاری ملازم کو جیل میں بھیجنے کا اختیار آپ کے پاس ہے، علی بخاری ایڈووکیٹ

شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل

عدالت مناسب آرڈر کرے گی، جج ابولحسنات ذوالقرنین

کیا عدالت نے ملزمان کو طلب کیا تھا ؟ جج ابولحسنات ذوالقرنین

آپ نے ملزمان کو طلب کیا تھا ، ایف آئی اے پراسکیوٹر

جتنے مرضی نوٹیفکیشن لائیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، عدالت

عوام کو رسائی ہونی چاہیے ، عدالت

میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہیے ، جج ابولحسنات ذوالقرنین
سپیشل پراسیکوٹر ذولفقار نقوی

عدالت کے پاس خط آیا کہ ملزم کی جان کو خطرات ہیں

قانون نافذ کرنے والے اداروں کےسپورٹنگ ڈاکومنٹس بھی خط کے ساتھ موجود ہیں

ہائیکورٹ نے ٹرائل کو چار ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دیا عدالت نے اسے بھی دیکھنا ہے

ہائیکورٹ کے پاس اختیار کہ وہ دیکھے کہ ٹرائل کہاں ہو گا

جہاں بھی ٹرائل ہو گا پراسیکیوشن عدالت کو اسسٹ کرے گی

جیل میں کمرہ عدالت میں دیکھا ہوا عدالت اس کے حساب سے لوگوں کو سماعت میں آنے کی اجازت دے سکتی ہے ۔

کیا آپ پبلک کو جیل میں جانے کی اجازت دے سکتے ہیں ۔ عدالت

ہم اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دے سکتے عدالت نے اس معاملے کو دیکھنا ہے ۔ سپیشل پراسیکوٹر ذولفقار نقوی
میں خواہش کا لفظ استعمال کررہا ہوں کہ جو بھی کیس سننے کی خواہش رکھتا ہو کیا آپ اسے اجازت دے سکتے ہیں، جج ابولحسنات ذوالقرنین

آپ کی طرف فیصلے کرنے والا جیل سپرٹنڈنٹ کون ہے، سلمان صفدر

جیل سپرٹنڈنٹ کون ہوتا ہے فیصلہ کرنے والا، سلمان صفدر

تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے جیل میں ٹرائل کیا جاسکتا ہے، ایف آئی اے پراسکیوٹر

عدالت میں جیل حکام نے دستاویزی شواہد کیساتھ بتایا کہ سیکورٹی خدشات کی بنیاد پر پیش نہیں کرسکتے، ایف آئی اے پراسکیوٹر

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس عدالت کی کارروائی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا ، ایف آئی اے پراسکیوٹر

عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ جیل میں ٹرائل ہوگا یہاں پر, ایف آئی اے پراسکیوٹر

آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ جیل ٹرائل کی صورت میں کتنے لوگ عدالت میں آسکتے ہیں، ایف آئی اے پراسکیوٹر

عدالت کو فرق نہیں پڑتا کہاں ٹرائل ہوگا، جج ابولحسنات ذوالقرنین

عدالت چاہتی ہے کہ جو ٹرائل کو دیکھنا چاہے اس کے لیے کیا کریں گے، جج ابولحسنات ذوالقرنین

سیکشن 352 کا اطلاق کرنا ہے اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے، جج ابولحسنات ذوالقرنین
یہاں کون سا ایسا واقعہ ہوا جس سے کہیں کوئی تھریٹ ہے، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

روزانہ اڈیالہ جیل سے دہشتگردوں کو لایا جاتا ہے، سلمان صفدر

اب یا تو پیش کیا جائے یا زمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے ، سلمان صفدر

عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہونے پر متعلقہ آئی جی کو طلب کیا جانا چاہیے ، اسکندر ذوالقرنین سلیم ایڈووکیٹ

ایف آئی اے پراسکیوٹر کا کام نہیں ہے کہ وضاحتیں دیں ، اسکندر ذوالقرنین سلیم

قانون نافذ کرنے والے اداروں اور جیل سپرٹنڈنٹ کے درمیان خط و کتابت سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ، ایف آئی اے پراسکیوٹر
آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت ، سائفر کیس

چیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت پیش نا کرنے جیل حکام کی رپورٹ

*عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا*

اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا ، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں