چینی صدر کا ایشیا بحرالکاہل میں بہتر تعاون کے لیے اتحاد پر زور

سان فرانسسکو (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (اپییک) کے سی ای او سربراہ اجلاس میں ایک تحریر ی تقریر کی جس کا موضوع “ایشیا بحرالکاہل میں ایک نیا باب رقم کرنے کے لئے متحد ہوکر چیلنجز سے نمٹنا” تھا۔
اپنی تقریر میں چینی صدر نے نشاندہی کی کہ 3 دہائی قبل ایشیا بحرالکاہل کے رہنماؤں نے امن و ترقی کے رجحان کی پیروی کرتے ہوئے ایپیک اقتصادی رہنماؤں کا افتتاحی اجلاس منعقد کیا تھا جس نے ایشیا بحر الکاہل اور اقتصادی عالمگیریت کو ترقی کی تیز رفتار راہ پر گامزن کیا اور خطے کو عالمی اقتصادی ترقی کا مرکز اور عالمی ترقی میں استحکام کا محور بنایا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 دہائی کے دوران ہم کھلی علاقائیت، کھلے اور جامع پن کے لئے پرعزم رہے ہیں۔ہم نے ایک دوسرے کے استحکام سے سیکھا ،ضروریات کا تبادلہ کیا، ترقی پر توجہ مرکوز کی اور مشترکہ طور پر “ایپیک نقطہ نظر” اپنایا جو خودمختاری، اتفاق رائے قائم کرنے اور بڑھتی ترقی کے اصولوں پر مبنی ہے۔ اس میں یکسانیت کے بغیر ہم آہنگی، یکجہتی اور باہمی تعاون کے جذبے سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ ایشیا بحرالکاہل تعاون کے اس قابل ذکر سفر سے ہم بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔
چینی صدر نے اس بات کا ذکر کیا کہ دنیا بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایپیک کے بانی مشن کے لئے پرعزم رہنا ، تاریخ کے دیئے گئے اپنے مشن کو کبھی نہیں بھولنا اور ایشیا بحر الکاہل تعاون کو دوبارہ شروع کرنے کی سمت بڑھنا چاہئے ۔ ہمیں وقت کے ایک نئے سوال کا سامنا ہے کہ اگلے 30 سال میں ایشیا بحر الکاہل تعاون کہاں جائے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ ہمیں مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کو برقرار رکھنا ، تصادم اور اتحادوں کی بجائے بات چیت اور شراکت داری کے ذریعے ایشیا بحر الکاہل میں خوشحالی و استحکام برقرار رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خطہ جغرافیائی سیاسی رقابت کا میدان نہیں بن سکتا اور نہ ہی ہونا چاہئے، اس سب کے باجود اسے ایک نئی سرد جنگ یا کیمپ پر مبنی محاذ آرائی میں دھکیلا جارہا ہے۔
چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں کھلی علاقائیت کے لئے پرعزم رہنا اور ایشیا بحرالکاہل کے آزاد تجارتی علاقے کی تعمیر میں ثابت قدمی سے آگے بڑھنا ہو گا ۔ہمیں اپنی معیشتوں کو زیادہ مربوط بنا تے ہوئے ایک ایشیا بحرالکاہل کی کھلی معیشت کی تعمیر کرنی چاہئے جو سب کے لئے مفید تعاون ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈیجیٹل، اسمارٹ اور سبز ترقی پر منتقلی کے رجحان کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔اس کے ساتھ ہمیں سائنسی و تکنیکی ترقی میں اختراع ، مارکیٹ اطلاق کو مشترکہ طور پر فروغ دینا اور ڈیجیٹل و فزیکل معیشتوں کے مکمل انضمام کو آگے بڑھانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مشترکہ طور پر سائنس و ٹیکنالوجی کی عالمی حکمرانی کو بہتر بنانا چاہئے تاکہ سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی میں ایک کھلا ، شفاف ، منصفانہ اور غیر امتیازی ماحول تشکیل دیا جاسکے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ رواں سال چینی معیشت تیزی سے بحال ہوتے ہوئے بہتری کی سمت بڑھ رہی ہے اور ملک عالمی ترقی کا سب سے طاقتور انجن بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کو منظم طریقے سوشلسٹ مارکیٹ معیشت، طلب کے اعتبار سے ایک بہترین منڈی ، رسد کے لحاظ سے ایک مکمل صنعتی نظام، اور انسانی وسائل کے اعتبار سے وافر، اعلیٰ صلاحیت کی حامل افرادی قوت اور کاروباری افراد جیسی مختلف قوتیں حاصل ہیں۔ چین کی اقتصادی ترقی خودانحصاری ، لچکدار اور متعدد امکانات کی حامل ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ آج مجموعی طور پر چینی معیشت امید افزا ہے اور طویل عرصے تک ایسی ہی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ چین کے پاس طویل مدتی اور مستحکم ترقی حاصل کرنے کا اعتماد اور اس سے کہیں زیادہ کی صلاحیت ہے ۔ چین اپنی ترقی سے دنیا کو ترقی کی نئی رفتار اور مواقع فراہم کرتا رہے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ چین اپنے دروازے کھلے رکھ کر ترقی آگے بڑھانے اور اعلیٰ معیار کے دروازے کھولنے اور مارکیٹ تک رسائی کو مزید وسعت دینے بارے پرعزم ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مارکیٹ و قانون پر مبنی اور عالمی معیار کا کاروباری ماحول آگے بڑھانے کے حوالے سے چینی عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مساوی اور معیاری خدمات فراہم کرنے کی اس کی پالیسی جاری رہے گی۔
چینی صدر نے کہا کہ چینی جدیدیت کا ناقابل تنسیخ ہدف 1.4 ارب سے زائد چینی عوام کو بہتر زندگی فراہم کرنا ہے۔ دنیا کے لئے اس کا مطلب وسیع تر منڈی اور بے مثال تعاون کے مواقع ہیں۔ اس سے عالمی اختراع کی کوششوں میں بھی زبردست تحریک آئے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی سے پیدا شدہ وسیع مواقع سے فائدہ اٹھانے کی چینی جدیدیت کی مہم میں عالمی کاروباری برادری فعال گطریقے سے حصہ لے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں