وفاقی حکومت کے اطلاعات سابق سیکرٹر یوں ے الیکشن کمیشن سے انتخابات کے موقع،پر وزارت اطلاعات میں تبادلوں کی وزارت اطلاعات کی درخواست مسترد کرنے پر زور دیا

وفاقی حکومت کے اطلاعات سابق سیکرٹر یوں ے الیکشن کمیشن سے انتخابات کے موقع،پر وزارت اطلاعات میں تبادلوں کی وزارت اطلاعات کی درخواست مسترد کرنے پر زور دیا

اسلام آباد: نومبر 2,2023۔ آج یہاں ہونے والے ایک اجلاس میں سابق وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات،
نگراں حکومت کی جانب سے انفارمیشن گروپ کے افسران کی اچانک اور بڑے پیمانے پر تبادلوں کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹس پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔

سابق سیکرٹری اطلاعات و نشریات خواجہ اعجاز سرور جنہوں نے اجلاس کی صدارت کی، ان رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے ایسے وقت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے افسران کے تبادلوں کے لیے رابطہ کیا تھا جب عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے

مختلف حکومتوں کے تحت نگران حکومت میں تعینات سینئر میڈیا منیجر ز کو بڑے پیمانے پو ہٹایا جارہا ہے شرکاء کا کہنا تھا کہ ایک اچھی اور مربوط ٹیم کا ہونا ضروری تھا۔ اس مرحلے پر صرف ماحول کو خراب کرے گا اور غیر ضروری بدگمانیاں پیدا ہوں گی۔
سیکرٹریز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انتظامی تبدیلیاں لانے کے بجائے نگراں حکومت کو انتخابات کے شفاف انعقاد کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے میں ای سی پی کی مدد کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

وفاقی سیکرٹریز نے ای سی پی پر زور دیا کہ وہ وزارت اطلاعات و نشریات کی درخواست کو مسترد کر دے کیونکہ اس سے ملک میں منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے ایک آزاد آئینی ادارے کی تصویر پر اثر پڑے گا۔

روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی رپورٹ کے مطابق ملک کی ٹاپ بیورو کریسی کے 43افسران اس وقت اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی یا تقرری کے منتظر ہیں، پوسٹنگ نہ ملنے کی وجہ سے ان اعلیٰ افسروں میں مایوسی پائی جاتی ہے گریڈ20سے22تک کے ان افسروں کا تعلق پا کستان ایڈ منسٹریٹو سروس‘ پولیس سروس‘ سیکر ٹیریٹ گروپ ‘ ان لینڈ ریو نیو سروس‘ کسٹم سروس‘ انفا ر میشن گروپ اور پا کستان آڈ ٹ اینڈ اکا ئونٹس سے ہے۔ ان میں وفاقی سیکر ٹری ‘ ایڈیشنل سیکر ٹری ‘ جوائنٹ سیکر ٹری اور آئی جی کی سطح کے افسران شامل ہیں، یہ افسران بغیر کوئی کام کیلئے گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حسابات کے آڈٹ کے دوران آڈٹ حکام یہ اعتراض کرچکے ہیں کہ گھر بیٹھے تنخواہ قومی خزانے کا ضیاع ہے، گریڈ22 کے15‘گریڈ21 کے 13اور گر یڈ20 کے 20یہ افسران نہ صرف تنخواہ لے رہے ہیں بلکہ ایگزیکٹو الائونس بھی وصول کر رہے ہیں۔پا کستان ایڈ منسٹر یٹو سروس کےگریڈ22 کے چھ افسران او ایس ڈی ہیں جن میں ظفر حسن ‘ محمد اعظم خان ‘ عمر رسول ‘ محمد عثمان چا چڑ ‘ عبد العزیزعقیلی اور اعزاز اسلم ڈار شامل ہیں۔ محمد اعظم خان سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکر ٹری رہ چکے ۔اعظم خان دس اکتوبر 2022کو او ایس ڈی بنا ئے گئے، عمر رسول آٹھ مارچ 2022سے او ایس ڈی ہیں،باقی چار افسران 18اگست2023سے او ایس ڈی ہیں،پاس کے گریڈ اکیس کے افسر طاہر خورشید 13اپریل 2022سے او ایس ڈی ہیں وہ سابق وزیر اعلی ٰ پنجاب عثمان بزدار کے پرنسپل سیکر ٹری رہ چکے ۔گر یڈ اکیس کے افسر اور سابق کمشنر راولپنڈی گلزار حسین شاہ 18ا پریل 2021سے او ایس ڈی ہیں، گر یڈ اکیس کے مصدق احمد خان 18اگست سے او ایس ڈی ہیں ،پولیس سروس کے گریڈ 22 کے ثنا ء اللہ عبا سی 21اپریل 2022‘ مشتاق احمد مہر19مئی 2022‘ ڈاکٹر محمد سلیمان18 مئی 2022‘ کنور شاہ رخ یکم ستمبر2023سے او ایس ڈی ہیں۔پو لیس سروس کے گریڈ اکیس کے انعام غنی نو مئی 2022‘ محمد عامر ذ والفقار خان 25 جنوری2023‘ احمد مکرم 15 فرروی2023‘ محمد سعید21مارچ2023اور غلام نبی میمن 30اگست2023سے او ایس ڈی ہیں۔انفار میشن گروپ کی گر یڈ22 کی افسر او رسا بق سیکر ٹری اطلاعات و نشریات شا ہیرہ شاہد سات ماہ سے اور انفار میشن گروپ کے گریڈ21 کے افسر سہیل علی خان د و ماہ سے او ایس ڈی ہیں۔ان لینڈ ریو نیو سروس کی گریڈ22 کی افسر فا رینہ مظہر ‘ پا کستان آ ڈ ٹ اینڈ اکا ئونٹس سروس کے گریڈ22 کے افسر عبد الغفران میمن ‘ سیکر ٹیر یٹ گرو پ کے گر یڈ22 کے افسر وقار احمد اور پا کستان کسٹم سروس کے گریڈ22 کے افسر ڈاکٹر احمد مجتبیٰ میمن بھی او ایس ڈی ہیں ۔ سیکر ٹیر یٹ گروپ کے گریڈ 21 کے سید خالد علی رضا گر دیزی‘ معراج انیس عارف اور ذ ولفقار حسین اعوان او ایس ڈی ہیں۔ سیکر ٹیر یٹ گروپ کے گریڈ بیس کے جو افسران او ایس ڈی ہیں ان میں وقار علی کیتھران ‘ محمد ریاض ‘ عصمت اللہ خان ‘ مارو ی قادر دکھن ‘ غلام سر ور ‘ کا مران احمد ‘ عثمان سروش علوی ‘ لئیق احمد ‘ سبینو سکندر جلال ‘ کا مران فا روق انصاری ‘ شہزاد نواز چیمہ شامل ہیں۔پوسٹنگ نہ ملنے کی وجہ سے ان اعلیٰ افسروں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ سپر یم کورٹ بھی یہ آبزرویشن دے چکی کہ تین ما ہ سے زیادہ او ایس ڈی نہ رکھا جا ئے۔ حکومت کی مرضی ہے کہ وہ جہاں پوسٹنگ کرے لیکن طویل عرصہ تک بلاوجہ او ایس ڈی یا تقرری کے انتظار میں رکھنا نا انصافی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں