پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے مسنگ پرسنز کو بازیاب کرانے کے لیے دھرنا ، دھرنے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل اور سابقہ پارلیمنٹیرین شریک لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کے منظر عام پر لایا جائے ، مطالبہ

پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے مسنگ پرسنز کو بازیاب کرانے کے لیے دھرنا ،

دھرنے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل اور سابقہ پارلیمنٹیرین شریک

لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کے منظر عام پر لایا جائے ، مطالبہ

ڈیتھ اسکواڈ کی سرکاری سرپرستی بند کی جائے ، مطالبہ

بی این پی کی جمہوری جدو جہد کو روکنے کی مزمت کرتے ہیں ، شرکاء.
*بلوچستان نیشنل پارٹی کا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا*

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر مینگل کی میڈیا سے گفتگو

مسنگ پرسنز کا مسئلہ کسی علاقے یا صوبے کا نہیں ، یہ مسئلہ پورے ملک ہے

ہر صوبے سے ہزاروں نہیں تو سیکڑوں مسنگ پرسنز ہیں ،

زیادہ تر لوگ بلوچستان سے مسنگ ہیں ،

ہم نے ہر پلیٹ فارم پر مسنگ پرسنز کی آواز اٹھائی ،

بدقسمتی سے ایوان کے اندر ہماری بات کو سنا گیا مگر عمل ذرہ برابر نہیں ہوا،

حکومتی سطح پر کمیٹیاں بنی، انسانی حقوق کے کمیشن میں مسئلہ زیر بحث آیا، سنوائی کہیں بھی نہیں ہوئی،

مسنگ پرسنز کو بازیاب ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہوتا گیا،

مسنگ پرسنز کو خفیہ اداروں کے سیل میں ایسے ٹارچر کیا جاتا تھا کہ وہ خوف سے بات نہیں کرتے تھے،

آج مجبوراً پارلیمنٹ کے سامنے آکر احتجاج کر رہے ہیں ،

صرف ایک کی حکومت نہیں مشرف کے دور سے لے کر آج تک حکومت نے بلوچستان میں جتھے پالے ہوئے ہیں ،

ان جتھوں کو ہم نے ڈیتھ اسکواڈ کا نام دیا ہے،

یہ جتھے جہاں چاہیں جب چاہیں کسی کو اٹھا لیں،

یہ واحد ملک ہے جہاں قانون کی بالادستی کی بجائے قانون شکن کی مدد کی جاتی ہے ،

عوام کے پیسے سے ان کو فنڈنگ کی جاتی ہے،

مقامی انتظامیہ بھی ان جتھوں کے آگے بے بس ہے،

اگر انتظامیہ ان کے اڈوں پر چھاپے مارے تو ان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں ،

بلوچستان میں اپنے گروپ پالے ہیں جنہوں نے اپنا خوف پالا ہوا ہے ،

بلوچستان میں مکمل مارشل لاء ہے،

اس مارشل لاء کی نشانیاں ادھر بھی ملیں گی جہاں کسی کو پر امن احتجاج نہیں کرنے دیا جاتا،

الیکشن کا ہونا یا نا ہونا اعلان ہو بھی جائے ایک ہی بات ہوگی،

مسنگ پرسنز جو بھی ہوں ان کے بازیابی ہونے چاہیے ،

ہم چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو کمیشن بنایا گیا ان کی رپورٹ منظر عام پر لائیں ،

اگر وہ رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تو بہت بڑے لوگ بے نقاب ہوتے ہیں ،

یہ مسئلہ سیاسی نہیں یا کسی قوم قبیلے کا ہے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے ،

سیاسی پارٹیاں ہم پر تنقید کرتی تھیں آج وہ بھی اسی خوف کا شکار ہیں ،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں