اسد طور نے سما ٹی وی پر شیخ رشید کے انٹرویو کو متنازعہ کیوں بنایا ؟

دنیا ٹی وی کے کامران شاھد کے ساتھ عثمان ڈار کے انٹرویوسے شروع ہونے والی بحث نے مری سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اور شمالی پنجاب کے صدر صداقت عباسی کے ڈان ٹی وی کے اینکر عادل شاہ زیب کے متنازعہ انٹرویو نے بام عروج پر پہنچادیا تھا جس پر ڈان ٹی وی کی انتظامیہ نے ان ائیر کرنے پر پابندی لگا کر پورے ملکسے داد تحسین سمیٹی تھی لیکن دو دن بعد وہ انٹرویو معمولی ایڈیٹنگ کے ساتھ نشر کردیا
سما ٹی وی کے اینکر سید طلعت حسین نے اپنے پروگرام میں عادل شاہ زیب کو بلا کر اس انٹرویو کے حوالے سے سوالات بھی کئے اور آخر میں ایک سخت تبصرہ بھی کیا ۔
اب باری ہے سما ٹی وی کی جس کے اینکر منیب فاروق نے شیج رشید کا متنازعہ انٹرویو کیا
شیخ رشید کے متنازعہ انٹرویو کی خبر وی لاگر اور ثنا بچہ کے پروڈیوسر اسد علی طور نے بریک کی جس میں ان کا دعوی ہے کہ پراسرار طور پر لاپتہ سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو گھسیٹ کر سما نیوز کے دفتر لایا گیا انہیں تحریری بیان پڑھنے کا دیا گیا لیکن انہوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے انہیں واپس جیل بھیجنے کا کہا پھر انہیں استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان کے دفتر لیجایا گیا جبکہ ذرائع نے اسد طور کے حقائق سے اختلاف کرتے ہوئے انہیں جھوٹ کا پلندہ قراردیا ان کا کہنا ہے انٹرویو سما ٹی وی کے دفتر میں نہیں ہوا یہ انٹرویو راولپنڈی میں ہوا
انٹرویو ایجنسی کے افراد کی موجودگی میں ہوا سما ٹی وی کی پروڈکشن ٹیم کو بھی زحمت نہیں دی گئی
اسد طور کے بیان کردہ حقائق کے برعکس یہ انٹرویو لاہور نہیں راولپنڈی میں ہوا
انٹرویو سما کے دفتر میں نہیں ہوا
علیم خان کے مشیر اکرم چوہدری بھی موجود نہیں تھے سوشل میڈیا پر اسے اسد طور نے توڑ مروڑ کر پیش کیوں کیا
اور پی ٹی آئی اسے وائرل کیوں کررہی ہے
منیب فاروق نے اپنے ٹویٹ میں اسد طور سے کہا ہے کہ وہ اگر انہیں فون کرلیتے تو انہیں جھوٹ نہ پھیلا نا پڑتا سما ٹی وی کی انتظامیہ خاموش ہے
سی پی این ای کے سابق صدر کاظم خان نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر بہت سخت تبصرہ بھی کیا
پیشے پہ بیٹھے صحافی
سماء نیوز کے انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق شیخ رشید جنکے محل وقوع کے بارے میں عدالت کے رو برو پولیس بے بسی کا اظہار کر چکی ہے اور مزید وقت کی مہلت مانگ چکی ہے انہیں کامران شاہد اور عادل شاہزیب کے بعد “صحافت کے اعلیٰ ترین معیار پر پورا اترنے والے جناب منیب فاروق “آج اپنے پروگرام میں عوام کے سامنے پیش کریں گے۔

ایک بات یاد رکھئیے گا باقاعدہ صحافیوں اور پیشے پہ بیٹھے صحافیوں میں فرق ہوتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں