نگرانوں کی نگرانی کون کرے گا وزارت اطلاعات اور PTV میں لوٹ مار عروج پر الیکشن کمیشن وزیراعظم اور سلیکٹرز کی آنکھیں بند

پاکستان میں نگران حکومت بننے کے بعد وزارت اطلاعات اور پی ٹی وی میں لوٹ مار کی داستانیں زبان زد عام ہیں
وزارت اطلاعات کے سکریٹری سہیل علی خان کو ہٹانے کے عزائم اور مقاصد سامنے آگئے ہیں
وزیر اطلاعات مرتضٰی سولنگی کی معصومانہ خواہش پر ان کے دفتر میں خواتین مہمانوں کی دیکھ بھال کے لئے پی ٹی وی کے کرنٹ افئیرز فنڈ سے ایک لاکھ ستر ہزار روپے ماہانہ پر ایک خاتون ش م کو نہ صرف بھرتی کرلیا گیا بلکہ اس کی رہائش کا بندوبست بھی پاک چائنہ سنٹر کے خصوصی کمرہ میں کردیا گیا
نگران حکومت کو لانے والے سلیکٹرز نگران وزرا کی کرپشن سے بے خبر ہیں
اخبارات اور سوشل میڈیا میں وزارت اطلاعات میں اربوں روپے کے اشتہارات کی لوٹ مار کی تفصیلات سینئر صحافی اور صحافت کے چیف ایڈیٹر خوشنود علی خان وی لاگر اور نیوز ایجنسی آن لائن کے ایڈیٹر شمشاد مانگٹ اور روزنامہ غزنوی کے ایڈیٹر عقیل احمد ترین کررہے ہیں لیکن پوری وزارت اطلاعات کو ایڈہاک بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا بیانئہ یہ ہے نگران حکومت کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کررہی جبکہ وزیر اطلاعات مرتضٰی سولنگی نے لاہور کے ایک ممتاز کالم نگار وجاہت مسعود کے علاوہ دو نون لیگ کے حامی وی لاگرز کو ساڑھے سات لاکھ روپے معاوضہ کے حساب سے ایک ہی روز تین وی لاگرز کو بھرتی کرلیا ان کے ساتھ تین سال کا معاہدہ کیا گیا حالانکہ نگران حکومت کو اپنی مدت سے زیادہ معاہدہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں
ایک ویب سائٹ دی پاکستانی پوسٹ کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے وجاہت مسعود سید عمران شفقت اور گوہر بٹ کے کنٹریکٹ لیٹر شئر ہونے سے ملک میں کہرام مچ گیا

ممتاز وی لاگر صدیق جان نے اس معاملہ پر ٹویٹ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ “تھوڑا سا وقت گزرنے دیں،آپ کو ان ناموں کے متعلق بھی بتاوں گا جو ہم پر پی ٹی آئی یا ایجنسیز کے پے رول پر ہونے کا جھوٹا الزام لگاتے تھے لیکن وہ خود اس وقت کہاں کہاں سے تنخواہوں لے رہے ہیں؟؟ سب ثبوت سامنے لاوں گا،
یہ منہ دکھانے کے نہیں رہیں گے،
ان کو کھلا چیلنج ہے،
پی ٹی آئی، پی ٹی وی یا ایجنسیز سے ایک روپیہ ہم پر ثابت کریں،
لیکن نہیں کر پائیں گے انشاءاللہ کیونکہ ہم ان تینوں سے ایک روپیہ لینے کے روادار نہیں،
لیکن ان میں سے کون کون سے کردار کہاں کہاں سے پیسہ لے رہے ہیں، سب سامنے لاوں گا، انشاء اللہ”
نوازشریف کے 3 نوکروں کو 3 سال میں 9 کروڑ روپیہ آپ کے اور میرے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کیا جائے گا،
یہ ہے نیوٹرل نگران حکومت،
مرتضیٰ سولنگی تو مریم اورنگزیب کو بھی کراس کر گیا ہے،
ان 3 نوکروں کو جو 9 کروڑ دیا جائے گا،
کیا مسجد کے بل میں پی ٹی وی فیس شامل ہوتی ہے؟
اگر پی ٹی وی فیس شامل ہوتی ہے تو کیا مسجد کے چندے کے پیسے ان پر لگتے ہیں؟؟؟
عمران خان کو گالیاں دینے والوں کو چن چن کر پی ٹی وی میں بھرتی کیا جارہا ہے،
ان مکروہ کرداروں کو آپ کے اور میرے ٹیکس کے پیسوں سے غلامی کی قیمت ادا کی جائے گی،
سکندر سلطان راجہ کی مجرمانہ خاموشی ہے یا ملی بھگت؟؟ کہ الیکشن سے پہلے نوازشریف کی دلالی کے لیے نگران حکومت چن چن کر پی ٹی وی میں نوازشریف کے نوکروں کو بھرتی کررہی ہے.”

بتایا گیا ہے کہ معاملہ اچھلنے کے بعد پی ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز اور کرنٹ افئیرز عون ساہی نے کہا ہے کہ ان پر دبائو ڈالا گیا ان تینوں لوگوں کا فون انہیں نے کئی دن اٹھا یا اور منیجنگ ڈائریکٹر ظہور احمد کے حکم پر یہ بھرتیاں ہوئیں حالانکہ عدالت عالیہ کے حکم کے تحت ساڑھے تین لاکھ روپے سے زیادہ پر کوئی بھرتی نہیں ہوسکتی اس کے علاوہ بھرتی ہونے والے افراد کی سابقہ ادارے سے تصدیق شدہ آخری وصول ہونے والی تنخواہ میں 50 ہزار یا ایک لاکھ کا اضافہ ہوسکتا ہے
لیکن پھر بھی ساڑھے تین لاکھ سے تنخواہ زیادہ نہیں ہوسکتی
پاکستانی پوسٹ کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر دعوی کیا گیا کہ تینوں افراد وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی ہدایت پر بھرتی کئے گئے ہیں لیکن وزیراعظم ہائوس کے ذرائع اس کی تصدیق نہیں کررہے

پی ٹی وی کرنٹ افئیرز میں سارہ خان نامی خاتون کو بھی موجودہ منیجنگ ڈائریکٹر ظہور احمد نے چھ لاکھ روپے پروگرام چوتھا ستون کے لئے بھرتی کیا لیکن اہم سیاسی شخصیت کی مداخلت پر سے چوتھا ستون سے ہٹا،دیا گیا لیکن اس کی تنخواہ چھ لاکھ روپے ماہانہ ہے
مشہور ماڈل ونیزہ احمد کو پی ٹی وی ڈرامہ کا 8 لاکھ روپے ماہوار پر سربراہ بنادیا گیا

جبکہ کرپشن کے الزام میں معطل ایک سابق جنرل کے بیٹے ڈاکٹر نعمان نیاز کو سوشل میڈیا کا ڈائریکٹر لگادیا گیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں