جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے ساتھ شاہد میتلہ اور جاوید چوہدری بھی پھنس گئے

‏Exclusive story

بریکنگ نیوز ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو نوٹس جاری کر دئیے ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے اور مختلف ایونٹس کو غلط اور من گھڑت طریقے سے بیان کرنے کے الزام کے کیس میں جنرل باجوہ ، جنرل فیض حمید اور دیگر کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ اندراج کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے ، جنرل باجوہ ، جنرل فیض حمید ، صحافی جاوید چوھدری ، شاہد میتلا ، پیمرا اور پریس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کر دئیے عدالت نے راولپنڈی کے شہری عاطف علی کی درخواست پر جاری سماعت کے تحریری حکم میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق ایف آئی اے کو مقدمہ اندراج درخواست کے بعد بار بار استدعا کی ، پیمرا کو بھی پابندی کی استدعا کی لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا ، درخواست گزار کے وکیل نے کہا ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ جنرل باجوہ ، جنرل فیض حمید ، صحافی جاوید چوھدری اور شاہد میتلا کے خلاف مقدمہ درج کرکے کاروائی کرے ”
راولپنڈی کے رہائشی عام شہری نے اپنے پٹیشن میں ” غلط اور من گھڑت طریقہ سے مختلف ایونٹس کو ظاہر کرکے جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے ریٹائرمنٹ کے بعد موجود قانونی و اخلاقی رکاوٹ عبور کی اس پر وہ سنگین جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں ، کرمنل ایکٹ باجوہ اور فیض حمید کی ملی بھگت سے ہوا ایف آئی اے مقدمہ درج کرکے سخت ایکشن لے ”
جاوید چوھدری اور شاہد میتلا کے باجوہ ملاقات کے تناظر کے آرٹیکلز پٹیشن کا حصہ بناتے ہوئے پٹشنر نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے صرف ویورشپ کے لئے دو آرٹیکل لکھے جس کا سوسائٹی پر نیگیٹو اثر ہوا ، جب میں نے آرٹیکلز دیکھے تو حیران رہ گیا کیسے مافیا سوسائٹی کو پرگندا کر رہا ہے توجہ حاصل کرنے کے لیے صحافت کی آڑ میں آرٹیکلز سے ریاستی ادارے کی نگیٹیو تصویر پیش کی گئی ان واقعات کے تناظر میں جاری مہم عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش ہے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کرمنل رویہ سامنے آیا اس سے مقدمہ اندراج کی درخواست دی لیکن ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرکے ایکشن نہیں لیا عدالت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے اور پیمرا کو پابندی لگانے کا حکم دے “

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں