ٹی وی ٹاک شو میں مشاھد اللہ خان کے بیٹے نے عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کی پٹائیُ کردی لیکن شیر افضل نے ہی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین کو غدار قرار دے دیا

اینکر جاوید چوہدری کے شو کی ریکارڈنگ کے دوران شیر افضل مروت اور سینیٹر افنان اللہ کے درمیان لڑائی ہوئی ہے،
شیر افضلُ نے بد تمیزی کا آغاز کیا سیاسی بحث کے دوران شیر افضل مروت نے افنان اللہ کو تھپڑ رسید کیا جس کے بعد افنان اللہ نے شیر مروت کو زمین پر گرایا اور اوپر سے خوب مکے برسائے، صلح صفائی کے بعد شیر افضل مروت کو اسٹوڈیو سے نکال دیا گیا اینکر پرسن جاوید چوھری نے بھی وڈیو پیغام میں تصدیق کردی

مسلم لیگی سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کا دعوی تھا کہ جاوید چوہدری کے پروگرام میں پی ٹی آئی کے سائیکو وکیل شیر افضل مروت نے میاں نوازشریف سے متعلق نازیبازبان استعمال کی، سینیٹر افنان اللہ نے منع کیا لیکن وکیل باز نہ آیا، پھر مشاہد اللہ کے خون نے ایسی درگت بنائی کہ آئندہ شیر افضل مروت کسی سیاسی لیڈر کو گالی نہیں دے گا لیکن جاوید چودہری نے تصدیق نہیں کی بلکہ ان کا کہنا لڑائی کا آغاز شیر افضلُ مروت نے کیا

https://x.com/asim0999/status/1707114010758234190?s=46&t=1s4FULTWEYyxYLSAFNQ0PA

ایک اور صارف کا کہنا کہ میں تو پہلے کہا کہ شیر افضل کسی وکیل کا منشی تو ہو سکتا ہے لیکن کوئی وکیل نہیں اور ایسا ہی ہوا وقت نے ثابت کردیا کہ وہ صرف اپنی وکالت عمران خان کے دھونس سے چلانے کی چاہت رکھتے ہیں قابلیت کی نہیں اور نا وہ اس قابل ہیں۔ جاوید چوہدری خود ایک فتنہ کا نام ہے اور وہ فتنہ ہی کٹھا کرتا

اے آر وائی کے اینکر وسیم بادامی کے پروگرام میں تصدیق شیر افضل نے تسلیم کیا کہ غنڈہ گردی کا آغاز اس نے کیا انُکا کہنا ہے کہ

سینیٹر افنان نے عمران خان کو گالی دی، اسے یہ نہیں پتا تھا کہ میں صرف عمران خان کا وکیل نہیں، ان کا مرید بھی ہوں،
‏جب افنان نے عمران خان کو گالی دی تو میں نے وہی کیا جو پٹھان گالی کے جواب میں کرتے ہیں،خود کو دی گئی گالی تو برداشت کر سکتا ہوں لیکن خان کو دی گئی گالی برداشت نہیں

https://x.com/sherafzalmarwat/status/1706933268258386411?s=46&t=1s4FULTWEYyxYLSAFNQ0PA

جس طرح سب عمران خان کے مخالف رہے ہیں، مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے! ہر کوئی مجھ سے ناراض لگتا ہے!
‏ ایک طرف نون والے ہیں ایک طرف کیئرٹیکر ہیں دوسری طرف پاکستان تحریک اسلحکام کے لوگ بھی مجھ سے ناراض ہیں ۔ پولیس ، ریاستی ادارے ہر کوئی مجھ سے ناراض ہے۔
‏پرویز خٹک کا تو میں نے ستھیا ناس کر دیا ہے.
شیر افضلُ نے سوشل میڈیا پر وضاحت کرتے پی ٹی آئی میں اختلافات کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا

‎‏اختلافات سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ جو لوگ خان کی رہائی کے معاملات کو چلانا چاہتے ہیں انہیں اس طرح کرنے دیا جائے جس طرح وہ چاہتے ہیں۔ آج میں خان صاحب سے درخواست کروں گا کہ مجھے آپ کی ضمانت کے معاملات سے الگ ہونے دیں تاکہ وہ آپ کو جلد از جلد باہر نکال سکیں۔ انتخابات میں صرف تین ماہ رہ گئے ہیں اور اگر ہم اس طرح کیس لڑ سکتے جیسے میں چاہتا ہوں تو میں شرط لگا سکتا ہوں کہ خان کو اکتوبر کے آخر تک باہر کر دیا جاتا۔ بدقسمتی سے ہر کوئی فیصلہ لیتے ہوئے خان جیسا بننے کی کوشش کر رہا ہے جو مجھے قبول نہیں۔ اگر خان راضی ہو جائیں تو میں تمام فوجداری مقدمات میں ضمانت کے معاملات سے 60 دن تک خود کو دور کر لوں گا۔ اگر وہ اگلے 60 دنوں میں خان صاحب کو جیل سے باہر نہ نکال سکے تو میں اسلام آباد میں درج تمام فوجداری مقدمات کو سنبھال لوں گا۔ اگر خان مان جائے تو ساٹھ دن کے بعد اسلام آباد میں درج خان کے مقدمات میں کسی کو ناک بھوں چڑھانے نہیں دوں گا۔ ساٹھ دن آپ کی ذہانت اور آپ کے دانشمندانہ فیصلوں کو ثابت کرنے کے لیے کافی مدت ہے۔ اگر آپ ناکام ہوئے تو آپ کو کارکنوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑے گا اور میں کارکنوں کے ساتھ ہوں گا۔ مزید برآں، میں ٹرائلز میں خان کی نمائندگی کرتا رہوں گا، اور سپرد شدہ مقدمات میں ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے سامنے آئینی پٹیشنز کرتا رہوں گا۔ میں تمام عدالتوں اور تمام معاملات میں پی ٹی آئی کی دیگر قیادت کی مسلسل خدمت کرتا رہوں گا۔ میں نے یہ ذہن بنا لیا ہے اور امید ہے خان صاحب اس سے اتفاق کریں گے۔

‎‏شعیب شاہین ایڈووکیٹ – پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں واحد غدار:
‎‏میں نے پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے غداروں کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا جسے میں نے کور کمیٹی کے سینئرز کے مشورے کے بعد ڈیلیٹ کر دیا۔ میں واضح الفاظ میں اعلان کر رہا ہوں کہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں واحد غدار شعیب شاہین ایڈووکیٹ ہے۔ وہ اپریل 2023 کے آخری ہفتے میں پراسرار طور پر ابھرا اور میں اسے بنی گالہ میں قانونی کمیٹی کے اجلاس میں دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اس سے پہلے وہ کبھی بھی ILF یا PTI کا حصہ نہیں رہے تھے اور بنی گالہ تک ان کی رسائی اس بات کی عکاسی کرتی تھی کہ انہیں ہماری صفوں میں کچھ لوگوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ شعیب شاہین سروس ٹربیونل سے متعلق مقدمات نمٹاتے ہیں اور انہیں فوجداری قانون کی اے بی سی نہیں آتی۔ خان صاحب کے خلاف درج ایک بھی فوجداری مقدمے میں وکیل نہ ہونے کے باوجود، اس نے خان کا وکیل ظاہر کرنا شروع کر دیا جو کہ ایک فراڈ تھا۔ ہماری پارٹی کی طاقتور خفیہ قوتوں نے ان کی حمایت کی۔ جب پی ٹی آئی کی تمام قیادت الیکٹرانک میڈیا پر بلیک لسٹ ہو چکی تھی تو وہ واحد شخص تھا جسے نہ روکا گیا اور نہ ہی بلیک لسٹ کیا گیا۔ ملازمت اور خدمات کے معاملے کے وکیل ہونے کی وجہ سے وہ خان کی قانونی ٹیم میں غیر متعلق تھے لیکن پی ٹی آئی میں دو افراد کی پشت پر ہونے کی وجہ سے وہ قانونی ٹیم کی تقریباً ہر میٹنگ میں پہنچ جاتے تھے۔ جلد ہی میں نے محسوس کیا کہ ہماری قانونی حکمت عملی ریاست کے وکلاء کے علم میں پہلے سے موجود تھی۔ بعض اوقات اس نے ہماری معلومات محکمہ زراعت کو لیک کر دی اور ایک موقع پر اس نے میری جان بھی خطرے میں ڈال دی۔ اس نے مجھے اپنی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور کیا لیکن پی ٹی آئی کے دو ذمہ دار عہدیداروں کی مداخلت پر میں نے وقتی طور پر یہ خیال ترک کر دیا۔ سال 2023 سے پہلے، وہ ہمیشہ ایجنسیوں میں اپنے تعلقات پر فخر کرتا تھا، اور یہ اسلام آباد کے بار میں عام معلومات کی بات ہے۔ شعیب شاہین کو معلوم تھا کہ میں ان کے پیچھے ہوں اور اس نے کچھ اور غداروں کے ساتھ مل کر میرے خلاف سازشیں شروع کر دیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ اس نے ایک بھی فوجداری مقدمے میں خان صاحب کی نمائندگی نہیں کی اور پھر بھی وہ بے شرمی سے خان کے وکیل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس شخص نے ہماری قانونی جنگ میں ہمیں بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ یہ ٹوئٹ اس کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو تحریک انصاف میں میری پوزیشن کو کمزور کرنے کی ترغیب دے گا اور اپنے خفیہ دوستوں کے ذریعے مجھے نشانہ بنا سکتا ہے، لیکن میں یہ مقدس فریضہ سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے تمام کارکنوں کو اس گھٹیا چہرے سے آگاہ کروں۔ میں کل خان صاحب سے ملاقات کروں گا اور انہیں اپنے اس ٹویٹ کے بارے میں آگاہ کروں گا۔ میرے الفاظ پر نشان لگائیں یہ ٹویٹ بہت سے مجرموں اور ایجنٹوں کو تنگ کرے گا لیکن میں مشکلات اور دھمکیوں سے کھیلنا میرا مشغلہ ہے۔ اس ٹویٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ پی ٹی آئی کے تمام ورکرز تک پہنچ جائے۔
باپ کے انگوٹھے لگا کر اس کی جائیداد ہڑپ کرنے والے اینکر معید پیرزادہ نے شیر افضلُ کو کھری کھری سنادیں
‎محترم مروت صاحب، یہ ٹویٹ اور بہت سی دوسری چیزیں جو آپ نے پچھلے چند ہفتوں میں کی ہیں بہت عجیب لگ رہی ہیں! شعیب شاہین ایک قابل احترام منتخب سابق صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن ہیں اور ان کے سیاسی نظریات اور عقائد بہت مشہور ہیں! تمام اچھے وکلاء جیسے میڈیا پرسنز نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ بات چیت کی ہے، اور یہ شاید ہی کوئی انکشاف ہے کہ کوئی قابل اعتبار الزام ثابت ہو۔ درحقیقت پاکستان کے ثقافتی اور سیاسی تناظر میں ایجنسیوں کے خلاف سرفہرست بیان بازی اعتدال پسند جائز تنقید سے زیادہ شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے! زیادہ تر پاکستانی جذباتی طور پر اپنے ریاستی اداروں کے خلاف نہیں ہیں – لیکن نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات چاہتے ہیں۔
‎مجھے امید ہے کہ آپ دوسروں کے خلاف اپنے غیر معمولی طور پر تیز الزامات پر دوبارہ غور کریں گے – یہ مددگار نہیں ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں