نان ننگ (شِنہوا) گوانگ شی ژوآنگ خود اختیارخطے کے صدرمقام نان ننگ میں منعقدہ 20 ویں چین-آسیان نمائش اور چین -آسیان کاروباری و سرمایہ کاری سربراہ اجلاس کے دوران ایک پاکستانی تاجر یاسین اصغر اپنا اندرونی جوش و خروش نہیں چھپا سکے۔
انہوں نے چین اور آسیان ممالک کے سیاحوں اور تاجروں کو ہاتھوں سے تیار کردہ ماہوگانی کی خصوصی مصنوعات متعارف کرائیں۔
یاسین اصغر نے بتایا کہ 16 سے 19 ستمبر تک ہونے والی نمائش بڑے پیمانے پر اور بھرپور طریقے سے منعقد ہوئی جس میں جنوب مشرقی ایشیائی کھانوں سے لیکر بھاری مشینری تک متعارف کرائی گئی۔یہ کاروباری تعاون کے خواہشمند چینی اور غیر ملکی شہر یوں کو اچھا موقع فراہم کرتی ہے۔
وہ پہلی بار چین-آسیان نمائش میں شریک ہوئے تھے اور ان کا ماہوگانی فرنیچر بہت مقبول ہے۔ وہ مزید کاروباری رابطوں کے منتظر ہیں۔انہوں نے متعدد چینی تاجروں سے وی چیٹ پر رابطہ قائم کر لیا ہے۔
نمائشی علاقے میں گوانگ شی کے لین کائی کو ہاتھ سے تیار کردہ پاکستانی فولڈنگ میزیں اور کرسیاں پسند آئیں۔ اس ٹیبل کا انداز بہت انوکھا ہے۔ ٹائی راڈ کھینچیں اور میز کے اوپر حصے کو سہ جہتی شکل دیدیں۔
کائی کی رائے میں زیادہ سے زیادہ چینی صارفین نمائش میں اچھی پاکستانی مصنوعات خرید سکتے ہیں جس سے نہ صرف اقتصادی تعاون اور تجارتی تبادلے فروغ پاتے ہیں بلکہ ثقافتی و عوامی سطح پر تبادلوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
یاسین اصغر نے بتایا کہ ہر کسی کے لئے موقع پر حقیقی چیزوں کا مشاہدہ کرنا اور انہیں دیکھنا آسان ہے لہذا تعاون کرنا اور ایک دوسرے کے لئے منڈیاں کھولنا آسان ہوچکا ہے۔
نمائش باہمی فوائد کے لئے ایک کھلا پلیٹ فارم ہےجو نمائش کنندگان ، صارفین اور چینی تاجروں کے لئے معلومات کے تبادلے کے لئے ایک پل کا کام کررہی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا اور یہاں تک کہ پوری دنیا اس سے مستفید ہوسکتی ہے۔
یاسین اصغر کی طرح متعدد دیگر پاکستانی تاجروں کی رائے میں نمائش نہ صرف سیاست، معیشت اور تجارت کی ایک عظیم الشان تقریب ہے بلکہ لوگوں کے درمیان قریبی تعلقات میں ایک ثقافتی ربط بھی ہے۔
نمائش کے پلیٹ فارم کے سبب چین اور پاکستان کے درمیان گزشتہ برسوں میں تعلیم، لوگوں کے روزگار اور متعدد دیگر شعبوں میں تبادلے اور تعاون گہرا ہوا ہے۔
نمائش نہ صرف چین اور آسیان کی منڈیوں بلکہ عالمی مارکیٹ تک رسائی کا ایک اہم ذریعہ بن چکی ہے۔ یہ چین- پاکستان تعاون کو ایک نئی بلندی تک لے گئی ہے۔
اب چین ۔آسیان نمائش نے پاکستان، چین اور آسیان کے درمیان تجارتی تعاون کو وسعت دی ہے۔
نان ننگ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں ایک اہم گزرگاہ شہر ہے ۔ اس نے حالیہ برسوں میں سیاست، معیشت، تجارت، ثقافت اور اہلکاروں کے تبادلوں میں چین اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تبادلوں کا مشاہدہ کیا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے بین الاقوامی نمائشی علاقے میں پاکستانی بوتھ پر ہاتھ سے بنے مختلف اشکال کے تانبے کے زیورات، کانسی کے مجسموں جیسی مصنوعات کو خوبصورتی سے آویزاں کیا گیا اور وہ چراغ کی روشنی کی مانند چمک رہے ہیں جس نے متعدد نمائش کنندگان کو رکنے اور لطف اندوز ہونے پر مجبور کیا ہے۔
محمد آصف شیخ نے بتایا کہ چینی صارفین کی مانگ بہت زیادہ ہے اور وہ پاکستانی مصنوعات کو پسند کرتے ہیں۔ ہر سال ہاتھ سے تیار کردہ ان کے تانبے کے زیورات نمائش میں فروخت ہوجاتے ہیں۔
ان کی رائے میں چین لامحدود مواقع کی ایک بڑی منڈی ہے اور وہ جب بھی آتے ہیں احساس ہوتا ہے کہ کھلے پن میں تعاون کے چینی دروازے وسیع تر ہوتے جارہے ہیں۔
محمد آصف شیخ نے بتایا کہ پاکستان۔ چین دوستانہ تعلقات گہرے اور ، تجارتی، ثقافتی اور عوامی تبادلے کثرت سے ہورہے ہیں۔
رواں سال مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین-آسیان معاشرے کے قیام اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ ہے، نمائش اور سربراہ اجلاس نے بھی اپنے 20 ویں سال کا آغاز کردیا ہے۔
مشرقی نمائش اور سربراہ اجلاس نے گزشتہ 20 برس میں چین-آسیان کھلے پن اور باہمی فائدہ مند تعاون کا اہم کردار مکمل طور پر نبھایا ہے۔ اس سے چین کے دوستوں کا حلقہ وسیع ہوا، علاقائی اقتصادی انضمام کو مسلسل فروغ ملا اور اعلیٰ معیار کا کھلا پن بھرپور طریقے سے آگے بڑھا۔
ایک نمائش کنندہ محمد کلیم نے بتایا کہ متعدد ممالک کے تاجر نمائش کے ذریعے اپنی خصوصی مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔ وہ ایک جامع اور کھلا چین دیکھ رہے ہیں ، مجھے یہاں کاروبار کرنے سے خوشی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں اور وہ خوشی و غمی کا اشتراک کرتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ چینی منڈی کی مزید کھوج جاری رہے گی اور زیادہ سے زیادہ چینی صارفین کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم ہوں گے ۔ اس کے ساتھ ساتھ مشرقی نمائش دنیا بھر کے ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ میں زیادہ سے زیادہ اور بہتر کردار ادا کرے گی۔