غازی یونیورسٹی جنسی سیکنڈل، گدائی پولیس نے آئی جی پنجاب کے حکم پر ڈھائی ماہ بعد مقدمہ درج ۔ ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے۔

ڈیرہ غازی خان ( حزیفہ رحمان ) غازی یونیورسٹی جنسی سیکنڈل، گدائی پولیس نے آئی جی پنجاب کے حکم پر ڈھائی ماہ بعد مقدمہ درج کرلیا۔ ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے۔ تفصیلات کے مطابق غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کی طالبہ ثناء ارشاد کی وائرل ویڈیو بیان کے معاملہ پر اعلی حکام ڈھائی ماہ بعد متحرک ہوگئے، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ڈی پی او ڈیرہ غازی خان کو واقعہ کی تفتیش اپنی نگرانی میں کروانے کا حکم دے دیا، اور ہدایت کی کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش جلد مکمل کرتے ہوئے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، آئی جی پنجاب نے کہا کہ طالبات کو بلیک میل یا زیادتی کرنے والے ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں،قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے متاثرہ طالبہ کو فوری انصاف مہیا کیا جائے۔ واضح رہے کہ غازی یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کا سکینڈل جسے وائس چانسلر ڈاکٹر کامران اور اس کی ٹیم نے معمولی کاروائی کرنے کے بعد چھپائے رکھا بارے یونیورسٹی کی طالبہ ثناء ارشاد نے پردہ چاک کردیا غازی یونیورسٹی جنسی سیکنڈل سے پردہ چاک کرنےوالی طالبہ ثنا ارشاد نے یونیورسٹی پروفیسرز ڈاکٹر ظفر وزیر اور خالد خٹک پر براہ راست اپنےساتھ زیادتی کا الزام عائد کرتے ہوئے شوشل میڈیا کے بعد گدائی پولیس کو بھی ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے مبینہ الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر پروفیسر ظفر وزیر ایچ او ڈی فزکس اور پروفیسر خالد خٹک دونوں پروفیسر نے میرے ساتھ زیادتی کی۔ ماہ مئی میں میری کلاس فیلو طاہرہ لال نے فون کیا کہ اگر پیپرز میں نمبر بہتر لگوانے ہے تو فلاں جگہ پہنچ جائے۔ میںں اس کے کہنے پر جامپور روڈ پہنچی تو طاہرہ لال اور خالد خٹک وہاں موجود تھے اسی اثناء میں پروفیسر ڈاکٹر ظفر وزیر وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے دونوں کو بہانے سے باہر بھیج دیااور مجھے نشہ آوور چیز ملکر پلادی اور بعد ازاں مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اور دھمکی دی کہ کسی کو بتایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ جس پر میں اپنی بدنامی کے باعث خاموش رہی، مگر اس دوران ظفر وزیر اور خالد خٹک مجھے مسلسل بلیک میل کرتے رہے اور میری چھوٹی بہن جو( بی ایس سیکنڈ سمسٹر) کی سٹوڈنٹ ہے کوبھی اپنی جنسی حوس کا نشانہ بنانے اور تعلقات استوار کرنے پر مجبور کرتے رہے۔ جس پر تمام صورتحال سے اپنے والد کو آگاہ کیا۔اس سے قبل وی سی نے بھی دونوں پروفیسر کو فرضی کاروائی کرتے ہوئے معطل کیا مگر معاملہ کو پھر دبا دیاگیا اور دونوں موصوف دندناتے اور دھمکیاں دیتے پھر رہے ہیں۔متاثرہ طالبہ نے وزیراعلی پنجاب محسن نقوی سے اپیل کرتے ہوئے تمام الزامات بارے اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور اس دوران وائس چانسلر ڈاکٹر کامران کوفوری طور پر معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیاہہے. گزشتہ روزدوبارہ شوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلی پنجاب کے حکم پر آئی پنجاب نے نوٹس لے لیا اور ڈی پی اوڈیرہ کو کاروائی اور معاملہ کی چھان بین کی ہدایت کی۔ جس پر گدائی پولیس نے گزشتہ روز سائل سے رابط کیا۔ اور اس کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 955/23 بجرم 376 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ تفتیشی آفیسر سب انسپکٹر طاہر سلیم نے بتایا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزمان کو جلد گرفتار کرلیں گے۔ جبکہ شہریوں اور ڈی جی خان غازی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے رابطہ کرنے پر غازی یونیورسٹی سیکس سکینڈل دبانے کے خلاف آواز اٹھانے کی درخواست اس انکشاف کے ساتھ کی ہے کہ غازی یونیورسٹی کے سٹیٹ اور میتھ ڈیپارٹمنٹ کی انتظامیہ جنسی درندگی کی انتہا پر ہے جس نے ان ڈیپارٹمنٹس کو باقاعدہ قحبہ خانہ بنا رکھا تھا۔چونکہ ڈی جی خان کی یتیمی کا سلسلہ پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے، مقامی سیاسی قیادت کمپرومائزڈ ہے، وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف جاتے ہوئے اس گند کو بھی صاف کرتے جائیں۔ان سے استدعا ہے کہ وہ چند دنوں کیلئے ڈیرہ کو لاہور کا،علاقہ سمجھ کر غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے جنسی درندوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپناکردار ادا کریں

غازی یونیورسٹی جنسی سیکنڈل، گدائی پولیس نے آئی جی پنجاب کے حکم پر ڈھائی ماہ بعد مقدمہ درج ۔ ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں