,اسد طور نے بلاگر حماد حسن کی بولتی بند کردی سپریم کورٹ میں جیو نیوز کے رپورٹر #عبدالقیوم_صدیقی نے #ایمان_مزاری کی پیشین کے موقع پر #ناروے کے سفیر کی آمد پر بلاگر #اسد_طور کی طرف سے تمام صحافیوں سے تعارف کرانے
پر طنزیہ ٹویٹ کیا کہ
پروٹوکول آفیسر ناروے کے سفیر سے معززین کا تعارف کراتے ہوئے

جس پر #میجرعامر کے کزن اور پیرا شوٹ صحافی حماد حسن نے یاددالا کہ
90 کے عشرے میں ایک صحافی(#ہمایوں_فر) ڈپلومیٹس کے بہت قریب تھا
بعد میں وہ انڈین سفارتخانے کا سہولت کار نکلا اور اسے گرفتار کر لیا گیا تھا
اسد طور نے ٹویٹر پر جواب دیا کہ
کوئی ٹاؤٹ رہ تو نہیں گیا حاضری لگوانے سے؟ میں ادارے سے خصوصی درخواستگزار ہوں سب کو برابر حصہ ڈالا جائے۔ اور گرفتاری کی دھمکی پہنچانے پر حماد حسن صاحب کا تہہِ دل سے مشکور ہوں!

حماد حسن نے جواب دیا
میں عام طور پر صرف”پروفیشنل صحافی”ہی کو جواب دیتا ہوں لیکن چونکہ (داڑھی اور تنکا) والی پوزیشن ہے سوآپ نے مجھ سے”معاملہ” جوڑ دیا حالانکہ میں نے صرف ماضی کا ریفرنس دیا!
رہی بات ٹاوٹ کی تو #مطیع_اللہ_جان سے پوچھ لینا کہ”آقاؤں کے دور میں”11 سال جیل اور وسیع جائداد کی نیلامی کس کی ہوئی تھی !
میرے کئی عزیز “آپکی دنیا” میں اہم پوزیشنز پر رھے سو مخالف جماعتوں اور سفارتی حلقوں میں اپنا مخالف بنا کر”ایجنٹ لانچنگ ” معاملات کو اچھی طرح جانتا ہوں!
سو نہ کریں نا😜




لیکن جب اسد طور نے جواب دیا تو حماد حسن عبد القیوم صدیقی اور عمر چیمہ کو چپ لگ گئی
حماد حسن صاحب آپ میری خوشامد کے لیے جو آرٹیکلز لکھا کرتے تھے برائے مہربانی اُنہیں تو ڈیلیٹ کروا دیں۔ آپ میرے صحافتی قد کاٹھ کی مدح سرائی کرتے رہے ہیں۔۔ ابھی میرا شُکریہ ادا کردیں آپ کے مہینوں طویل وٹس ایپ میسجز کے اسکرین شاٹ نہیں لگا رہا جس میں آپ جواب نہ دینے اور کالز “کبھی” بھی نہ سُننے کا گِلہ کرتے رہے ہیں۔ اور آخر میں مطیع اللہ جان صاحب بھی آپکی کافی “تعریف” سُن رکھی ہے لیکن آپکی شخصیت کے جو “اوصاف” آپکا سگا بھائی میجر (ر) عامر بیان کرتا ہے وہ تو “ناقابلِ بیان” ہیں۔ جہاں تک میری ذات رہی تو مُجھے تو کوئی سیاسی جماعت اور ادارہ اپنا ٹاؤٹ نہیں بنا سکا کسی نے ایجنٹ بنانے کی ہمت کیا کرنی ہے۔ آپکی خدمت میں آپ کا ہی لکھا آرٹیکل ہدیہ عقیدت کیا پڑھ کر اور سجدہ کرکے غیرت کھا لیجئے گا جس سے آپ دور دور تک آشنا نہیں ہے۔ 🙏
یادرہے کہ پاکستان نے
#دفتر_خارجہ نے
*‼️ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر دفتر خارجہ کا سخت اقدام، #ڈیمارش جاری کردیا*
‼️*ایک آزاد، خودمختار ، اور قانون پر عملدرآمد کرنے والی Hard State کیا ہوتی ہے، پاکستان نے واضح کر دیا، سخت اور واشگاف الفاظ میں ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندونی معاملات میں مداخلت پر وزارت خارجہ نے سخت ترین الفاظ میں ڈیمارش جاری کر دیا*
‼️11 دسمبر 2025 کو ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت نہ صرف سفارتی حد سے تجاوز تھا بلکہ پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہِ راست مداخلت بھی تھی۔
‼️ *یہ اقدام ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے*
‼️ *کسی بھی ملک کا سفیر اس نوعیت کے حساس اور زیرِ سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل کو متاثر کرنے یا اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر دے تو یہ سفارتی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے*
‼️ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ناروے کی مختلف این جی اوز خصوصاً وہ تنظیمیں جو انسانی حقوق کے نام پر سرگرم ہیں پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور انہیں پلیٹ فارم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سپورٹ بھی کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں
‼️انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان نے ناروے کے سفیر کو ڈیمارش جاری کیا اور دفترِ خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
‼️ یہ ڈیمارش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے اور عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری کا تحفظ کرنا بخوبی جانتا ہے۔