اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس بلاک پر حملے میں وکیل حماد سعید ڈار کے شامل ہونے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے دھچکہ لگا میں بہت زیادہ حیران ہو گیا،جب دھاوے میں حماد سعید ڈار کو دیکھا۔ اس کورٹ نے ہی اسے ریلیف دیا تھا۔میں نے جب ڈار کو اچھلتے کودتے دیکھا تو وہ بہت زیادہ مشتعل تھا۔ چھ ہزار کی بار میں اگر دو سو آدمی آبھی جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے لیکن بدنام سارے وکلا ہوجاتے ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس بلاک پر حملے میں وکیل حماد سعید ڈار کے شامل ہونے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے دھچکہ لگا میں بہت زیادہ حیران ہو گیا،جب دھاوے میں حماد سعید ڈار کو دیکھا۔ اس کورٹ نے ہی اسے ریلیف دیا تھا۔میں نے جب ڈار کو اچھلتے کودتے دیکھا تو وہ بہت زیادہ مشتعل تھا۔ چھ ہزار کی بار میں اگر دو سو آدمی آبھی جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے لیکن بدنام سارے وکلا ہوجاتے ہیں
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ وکیل حماد سعید ڈار کی بازیابی کے لیے ان کے والد سفیان ڈار کی درخواست پر سماعت کے دوران پٹیشنر کے وکیل کو مخاطب کر کے ریمارکس دیے یہ ڈار صاحب کو تو دیکھ کر مجھے بہت دھچکہ لگا،مجھے ان چیزوں سے فرق نہیں پڑتا میں اس ادارے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہوں،میں نے جب ڈار کو اچھلتے کودتے دیکھا تو وہ بہت زیادہ مشتعل تھا، اس کورٹ نے ہی اسے ریلیف دیا تھا،اس کورٹ سے ہمیشہ غریب کو ریلیف ملا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل عبدالرافع ایڈووکیٹ نے کہا یہ بہت غلط ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ لاپتہ ہونے والے وکیل حماد سعید ڈار کے والد سفیان سعید ڈار نے بیٹے کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ حماد سعید ڈار 2 جنوری کو لاپتہ ہوئے، عدالتی حکم پر چار جنوری کو واپس آ گئے تھے