پاکستانی ماہر کی جا نب سے 4 دہائیوں میں چین کی زبردست ترقی کا مشاہدہ

شنگھائی (شِنہوا) اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک گلوبل سلک روٹ ریسرچ الائنس کے بانی چیئرمین ضمیر احمد اعوان نے اپنی تعلیمی درسگاہ شنگھائی یونیورسٹی میں 4 دہائیوں کے دوران چین کی زبردست ترقی کے بارے میں شِنہوا کے ساتھ اپنے خیالات کا تبادلہ کیا ہے۔
ضمیر 1970 کی دہائی کے آخر سے شنگھائی یونیورسٹی میں مکینیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے، بعد میں وہ 6 سال تک پاکستانی سفارت کار کی حیثیت سے چین میں تعینات رہے۔ گزشتہ 40 سالوں کے دوران انہیں چین میں تعلیم حاصل کرنے، کام کرنے اور رہنے کا تقریباً 16 سال کا تجربہ ہے۔ ضمیر کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی قیادت میں شنگھائی اور چین کے شہروں میں زبردست ترقی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، “یہ دنیا میں بے مثال ہے، چین میں ہونے والی تبدیلیاں واقعی حیرت انگیز ہیں، یہ معجزہ ہے۔ اور کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ چین اتنی بڑی طاقت بن جائے گا، اتنا خوشحال ہوگا، اتنا آگے بڑھے گا۔
“میں ا پنی تعلیمی درسگاہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میرے لئے اس لیکچر کا اہتمام کیا۔ یہ میرے لئے ایک قیمتی موقع ہے کہ میں دوبارہ کیمپس میں واپس آؤں، آس پاس کے علاقے بدلتے رہتے ہیں لیکن میرے جذبات اور بھی مضبوط ہوئے ہیں۔
ان کے لیکچر کا عنوان “سی پیک پر مرکوز چین ۔پاکستان تعلقات” تھا جس میں 10 ممالک کے 70 سے زائد بین الاقوامی طلبا نے آن سائٹ یا آن لائن شرکت کی۔
ضمیر چین اور پاکستان کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو پر طویل مدتی مشاہدہ اور تحقیق کے حامل ہیں۔ ضمیر نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ توانائی، صنعت، انفراسٹرکچر اور فائبر آپٹک کنکٹیویٹی میں تعاون کے ذریعے چین اور پاکستان نے باہمی فائدے اور مثبت نتائج حاصل کیے ہیں۔
انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو کے تحت چین اور پاکستان کو درپیش چیلنجز پر بھی زور دیا اور تجاویز پیش کیں۔ چین اور پاکستان تعلیم، ثقافت اور دیگر شعبوں میں تعاون اور تبادلوں کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کو فروغ دے سکتے ہیں اور مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے ہدف کو حاصل کرسکتے ہیں۔
تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم سسیچا ڈیچی بونتاناکورن نے بتا یا کہ میں جانتا ہوں کہ چین کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ تعلقات رہے ہیں اور حالیہ برسوں میں بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو (بی آر آئی) اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سمیت مختلف اقدامات کے ذریعے ان کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ ازبکستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم جورویوا نیلوفار نے کہا کہ آج کا لیکچر میرے سمیت تمام طلبا کے لئے بہت دلچسپ اور بہت معلوماتی تھا۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے پروفیسر نے ہمیں ماضی اور آج کے دور میں چین اور پاکستان کے تعلقات بارے مختلف طر ح سے آ گا ہ کیا۔
ضمیر نے شِنہوا کو بتایا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو (بی آر آئی) کے آغاز کے بعد سے اب تک متعدد ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے اور ان پر عمل درآمد کیا گیا ہے ۔اس سے نہ صرف پاکستانی شہر یوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ پاکستان کی طویل مدتی ترقی کے لیے وسیع فوائد بھی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے لیے مستحکم محرکات بھی حا صل ہو رہے ہیں۔
ضمیر نے چینی زبان میں روانی سے کہا کہ “2023 بی آر آئی کی 10 ویں سالگرہ ہے، یہ پہلا قدم ہے، میں ہمیشہ بی آر آئی کی کامیابی اور ترقی پر توجہ مرکوز کروں گا”۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں