*آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ‘ملزم کی تلاش اور شناخت کرنا بہت ضروری تھا کیونکہ 17 سالہ نوجوان ٹک ٹاکر کی آواز کو آخر کیوں خاموش کروایا گیا؟’*

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے نامعلوم ملزم کی تلاش کے لیے فوری طور پر سات ٹیمیں تشکیل دی جنھوں نے ملزم کو پکڑنے کے لیے سیلولر ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سرویلنس پر کام کیا۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس ٹیموں نے ملزم کی گرفتاری کے لیے متعدد چھاپے مارے اور 113 کیمروں کی فوٹیجز چیک کی گئیں جبکہ دوران تفتیش 300 سے زائد کالز کی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں