اسلام ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کے گھر غیر قانونی چھاپے، ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنانے اور گاڑیاں اور قیمتی اشیاء لے جانے پر آئی جی اسلام آباد کو دو ہفتوں کے اندر متعلقہ پولیس اہلکاروں اور افسران کے خلاف قانونی کاروائی کا حکم دیا ہے شیخ رشید کی طرف سے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے
شیخ رشید کو صرف اس لئے انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے نقاد ہیں سردار عبدالرازق
شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرنے سے انکار کردیا ہے اس لئے ان کے گھروں میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے غیر قانونی چھاپے مارے جارہے ہیں ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی جاتی ہے سردار عبدالرازق
مجسٹریٹ کے سپرداری آرڈرز کے باوجود ایس ایچ او کوہسار نے گاڑیاں واپس کرنے سے صاف انکار کردیا ہے سردار عبدالرازق
ہائیکورٹ بنیادی حقوق کی کسٹوڈین ہے شیخ رشید سمیت تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ عدالت عالیہ کی آئینی ذمہ داری ہے سردار عبدالرازق
وفاقی حکومت اور اسلام آباد پولیس نے عدالت کے حکم پر شیخ رشید کے خلاف مقدمات کی فہرست پیش کردی
فہرست کے مطابق شیخ رشید کے خلاف سات مقدمات درج کئے گئے ہیں ان میں سے چھ مقدمات 2022 کے ہیں جن میں نامعلوم ملزمان میں شیخ رشید نام اب شامل کیا گیا ہے2023 کے تمام مقدمات میں شیخ رشید ضمانت پر ہیں 16 دفعہ وفاقی وزیر رہنے والا اور ایک پارٹی کا سربراہ کیسے نامعلوم ملزمان میں شامل ہوسکتا ہے پولیس کا فراڈ اور جعلسازی اسی سے عیاں ہے سردار عبدالرازق
عدالت نے غیر قانونی چھاپوں میں ملوث اہلکاروں اور افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا