لطیف کھوسہ کو قاضی فائز عیسی نے چپ کروادیا اعتزاز احسن منتیں کرتے رہے قاضی فائز عیسی اور جسیس طارق نے 9 رکنی بنچ میں اس وقت تک بیٹھنے سے انکار کردیا جب تک بنچ کی تشکیل کے اختیار کا فیصلہ نہیں ہوتا

ف
لطیف کھوسہ کو قاضی فائز عیسی نے چپ کروادیا اعتزاز احسن منتیں کرتے رہے قاضی فائز عیسی اور جسیس طارق نے 9 رکنی بنچ میں اس وقت تک بیٹھنے سے انکار کردیا جب تک بنچ کی تشکیل کے اختیار کا فیصلہ نہیں ہوتا
وجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا تھا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، منصور علی شاہ شامل

جسٹس منیب اختر ،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بینچ کا حصہ
میں یہاں خوشی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں، سردار لطیف کھوسہ نے کہا لیکن قاضی فائز عیسی نے انہیں ٹوک دیا
آپ سیاسی بیان باہر جا کر دیں، اٹارنی جنرل آپ روسٹرم پرآئیں کچھ کہنا چاہتا ہوں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو بلاکر کہا عدالتوں کوسماعت کا دائرہ اختیار آئین کی شق 175دیتا ہے،

صرف اورصرف آئین عدالت کو دائرہ سماعت کا اختیاردیتا ہے،

ہرجج نے حلف اٹھایا ہے کہ وہ آئین اورقانون کے تحت سماعت کریگا، واضح کرنا چاہتا ہوں کل مجھے تعجب ہوا کہ رات کوکازلسٹ میں نام آیا،
مجھے اس وقت کاز لسٹ بھجی گئی،
پریکٹس اینڈ پروسیجربل کوقانون بننے سے پہلے8 رکنی بنچ نے روک دیا تھا، اس قانون کا کیوں فیصلہ نہیں ہوا اس پر رائے نہیں دونگا۔

اس سے پہلے 5 مارچ کو ایک تین رکنی بنچ جس کی صدرات میں کررہا تھا۔

5 مارچ والے فیصلے کو 31 مارچ کو ایک سرکولر کے زریعے ختم کردیا جاتا ہے۔

ایک عدالتی فیصلے کو رجسٹرار کی جانب سے نظر انداز کیا گیا یہ عدالت کے ایک فیصلے کی وقعت ہے۔

پھر اس سرکولر کی تصدیق کی جاتی ہے اس سرکولر کو واپس لیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو بل کی سطح پر ہی روک دیا گیا، میرے سامنے آیا کہ حلف کی پاسداری کرکے بنچ میں بیٹھوں یا چیمبر ورک کروں میں نے حالات کو دیکھ کر چیمبر ورک شروع کیا،

جب مجھ سے چیمبر ورک کے بارے میں پوچھا گیاتو پانچ صفحات کا نوٹ لکھ کر بھیجا۔
اس وجہ سے چہ مگوئیاں شروع ہوجاتی ہے، میرے دوست مجھ سےقابل ہیں لیکن میں اپنے ایمان پرفیصلہ کروں گا،

اس چھ ممبر بنچ میں اگرنظرثانی تھی تومرکزی کیس کا کوئی جج شامل کیوں نہیں تھا؟ میں فوجی زبان میں ہی بات کروں گا،
پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کے عدالتی حکم کا ایک جملہ پڑھتا ہوں، مجھے تعجب ہوا کہ ایک سرکلر جاری کر کے عدالتی آرڈر کو نظر انداز کرنے کا کہا گیا،

یہ ہے سپریم کورٹ کی وضاحت،

بعد میں عدالتی حکم سے بھی میرا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے،
میرے دوست بتائیں یہ کس قسم کا بنچ تھا؟ اچانک رات کوان درخواستوں کا علم ہوا کہ مجھے بنچ میں شامل کیا گیا،
ہمارے سامنے چار درخواستیں فائل کی گئیں،

آخری درخواست جواد ایس خواجہ کی دائرہوئی ،

اس کوکاز لسٹ میں پہلے اورجوپہلے درخواست آئی اس کوآخرمیں رکھا گیا،
میں اس بینچ سے اٹھ رہا ہوں،لیکن سماعت سے انکار نہیں کررہا ۔

میں اس وقت تک کسی بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ مجھے جو درخواست رات گئے موصول ہوئی اس میں عمران خان نیازی کی بھی درخواست تھی،
عمران خان کی درخواست پر اعتراض لگایا گیا تھا اور انہوں نے پہلے درخواست دائر کی تھی،
آج کاز لسٹ میں آخر میں آنے والی درخواست سب سے پہلے مقرر کر دی گئی،

میں اس بنچ کو “بنچ” تصور نہیں کرتا، میں معزرت چاہتا ہوں، ججز کو زحمت دی۔ میں اس پر مزید بحث نہیں سن سکتا۔۔ جسٹس قاضی فائز عیسی

میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں۔۔ جسٹس طارق مسعود
سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا

‏یہ معاملہ 25 کروڑ عوام کا ہے، سردار لطیف کھوسہ
جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ یہ معاملہ جب ائے گا،تو دیکھ لیں گے۔
بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جناب جسٹس قاضی فائز عیسی اس کیس میں بیٹھ کر سماعت کریں یہ اہم۔کیس ہے،
سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ سے الگ ہو گئے

ہم یہاں مخلوق خدا کے حق میں فیصلے کے لئے بیٹھے ہیں، اعتزاز احسن نے کہا کہ
قاضی صاحب کو کیس سننا چاہئے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال
اس کا کچھ کرتے ہیں،

بنچ اٹھ کر چلا گیا
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ
چھ رکنی بنچ کے فیصلے پر اپنا نوٹ بھی لکھا تھا،

قانون کو کسی صورت حکم امتناع دیکر روکا نہیں جا سکتا،
خود کو بنچز سے اسی لئے الگ کر لیا تھا کہ قانون پر عمل کا پابند ہوں،

بطور جج قانون پر عملدرآمد کا پابند ہوں،

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلے تک کسی بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا،
پتا تو چلے بنچ بنانے کا اختیار کس کا ہے،

سپریم کورٹ کے رولز بنانے کا کہا گیا وہ بھی نہیں بنائے گئے، اعتزاز احسن کی جسٹس فائز عیسی کو بنچ سے الگ نہ ہونے کی استدعا

کشمکش آپ کے گھر میں ہے آپس میں طے کریں،
جسٹس فائز عیسی
یہ سپریم کورٹ ہے گھر نہیں،

جسٹس سردار طارق نے بھی بنچ پر اعتراض کر دیا

جسٹس فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق نے خود کو بنچ سے الگ کر لیا

جسٹس فائز عیسی سے متفق ہوں، جسٹس سردار طارق مسعود

اگر پریکٹس اینڈ پروسیجر بل درست قرار پایا تو اپیل سننے کیلئے ججز کہاں سے لائیں گے؟ جسٹس سردار طارق

آرٹیکل 184/3 کے تحت مقدمہ نہیں سن سکتا، جسٹس سردار طارق مسعود

کیا نو ججز کیخلاف اپیل آٹھ ججز سنیں گے؟ جسٹس سردار طارق

پہلے کسی کو حقوق متاثر ہونے کا خیال کیوں نہیں آیا؟ جسٹس سردار طارق

اس سے پہلے بھی سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوتے رہے، جسٹس سردار طارق

درخواست گزاروں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا؟ جسٹس سردار طارق

عوام، درخواست گزاروں اور وکلاء کی زندگیاں خطرے میں ہیں، فیصل صدیقی

اس پر کچھ کرتے ہیں، چیف جسٹس

تھوڑی دیر میں آگاہ کرینگے کہ آگے کیا کرنا ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل دے دیا،

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 7 رکنی بنچ ڈیڑھ بجے سماعت کرے گا،

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس یحییٰ آفریدی ، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بینچ میں شامل،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں