چین کے صدر اور امریکی وزیر خارجہ کی بیجنگ میں ملاقات

بیجنگ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ سے پیر کو امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے بیجنگ میں ملاقات کی۔ عظیم عوامی ہال میں ہونے والی ملاقات میں صدر شی نے نشاندہی کی کہ دنیا کو عمومی طور پر مستحکم چین-امریکہ تعلقات کی ضرورت ہے اور دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کا صحیح راستہ تلاش کرنا انسانیت کے مستقبل سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی بھی امریکیوں کی طرح باوقار، پراعتماد اور خود انحصار لوگ ہیں اور ان دونوں کو بہتر زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کی قدر کی جانی چاہیے اور ان کی کامیابی ایک دوسرے کے لیے خطرے کی بجائے ایک موقع ہے۔ صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک کو تاریخ، عوام اور دنیا کے لیے ذمہ داری کے احساس کے ساتھ کام کرنا چاہئے اور دوطرفہ تعلقات کو مناسب طریقے سے سنبھالنا چاہیے، اسی طریقے سے دونوں ممالک عالمی امن اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے بدلتی ہوئی ہنگامہ خیز دنیا کو زیادہ مستحکم، یقینی اور تعمیری بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ بڑے ممالک کے درمیان مقابلہ بازی موجودہ وقت کے رجحان کی نمائندگی نہیں کرتی، اور یہ کہ امریکہ اپنے مسائل یا دنیا کو درپیش چیلنجزاکیلا حل نہیں کرسکتا۔ انہوں ںے کہا کہ چین امریکی مفادات کا احترام کرتا ہے اور وہ امریکہ کو چیلنج یا اس کی حیثیت میں تبدیلی کے لیے کوشاں نہیں ہے۔ اسی سلسلے میں، امریکہ کو چین کا احترام کرتے ہوئے اسکے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ کسی بھی ملک کو اپنی مرضی سے دوسرے ملک کو تشکیل دینے کی کوشش یا دوسرے ملک کو ترقی کے اس کے جائز حق سے محروم نہیں رکھناچاہئے۔ صدر شی نے کہا کہ چین ہمیشہ مضبوط اور مستحکم چین-امریکہ تعلقات کا خواہاں رہاہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دونوں بڑے ممالک مختلف مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں اور باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور یکساں مفاد پر مبنی تعاون کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کا صحیح راستہ تلاش کر سکتے ہیں، انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ عقلی اور عملی رویہ اپنائے اور ایک ہی سمت میں چین کے ساتھ مل کر کام کرے۔ صدر شی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ دونوں ممالک کو اس مشترکہ مفاہمت پر کاربند رہنے کی ضرورت ہے جس پر صدر بائیڈن کے ساتھ بالی میں اتفاق کیا گیا تھا اور مثبت بیانات کو عمل میں تبدیل کیا جائے تاکہ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم اور بہتر بنایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں