بنوں کینٹ دہشت گردانہ حملے میں افغانیوں کے ملوث ہونے کے ثبوت ملنے کے بعد اسلام آباد میں افغان طالبان حکومت کے نائب ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ حوالے کیا اور تحفظات کا اظہار کیا

بنوں کینٹ دہشت گردانہ حملے میں افغانیوں کے ملوث ہونے کے ثبوت ملنے کے بعد اسلام آباد میں افغان طالبان حکومت کے نائب ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ حوالے کیا اور تحفظات کا اظہار کیا

پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بنوں کینٹ حملے میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں سے افغانی دہشتگرد کا پورا ریکارڈ افغان سفیر کو پیش کیا جس کا تعلق حافظ گل بہادر گروپ سے ہے
احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ حافظ گل بہادر گروپ اور کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے افغانستان میں موجود ٹھکانے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا باعث بن رہے ہیں جن میں سینکڑوں شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں
مراسلے میں طالبان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے اور بنوں واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کرے اور اپنی سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے

پاکستان نے افغانستان میں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گروپ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اگر افغانستان گورنمنٹ نے ان کو نا روکا تو مجبوراً پاکستان کو ان کے خلاف کاروائی کرنی پڑے گی

واضع رہے کہ بنوں کینٹ پر گزشتہ پیر کو دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں 8 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے جب کہ پاک فورسز کی جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے
قابل غور بات یہ ہے کہ جب سے پاکستان نے افغانستان بارڈر کے ساتھ باڑ لگائی ہے تب سے افغانستان کے بیشتر لڑاکا دھڑے پاکستان باڑ کو اکھاڑنے کی کوشش کر چکے ہیں اور پاک فورسز پر فائرنگ کرتے ہیں کیونکہ اب افغانستان اور پاکستان سے ایک دوسرے ممالک میں منشیات و دیگر چیزوں کی اسمگلنگ بہت مشکل ہو گئی ہے جس سے افغانی دھڑوں کو بہت نقصان ہوا ہے اور اسی رنجش پر وہ پاکستان سے حالات کشیدہ کر رہے ہیں تاہم پاکستان نے ہر بار بھرپور جواب دیا جس کے بعد یہ لوگ بھاگ نکلتے ہیں

چند ماہ قبل ایران کی طرف سے بھی پاکستانی سر زمین پر دہشت گردانہ کاروائیوں پر پاک گورنمنٹ نے اظہار تشویش کیا تھا تاہم ایران نے اس مسئلے کو سیریس نا لیا تو پاکستان نے مجبوراً ایران کے اندر جا کر آپریشن سرمچار کیا تھا جس میں کئی دہشتگرد ہلاک ہوئے تھے
لگتا ہے کہ ایک بار پھر سے افغانستان اور پاکستان کے حالات کشیدہ ہونگے
مطلب امریکہ جو کام افغانستان میں رہ کر خود کر رہا تھا وہی کام وہ اب افغانستان کے دہشت گرد دھڑوں سے کروا کر اپنا مقصد پورا کر رہا ہے جس کے لئے پاک گورنمنٹ و پاک فورسز کو قربانیاں دینی پڑیں گیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں