چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جمہوریت بنیادی چیز ہے،ملک اور سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہونی چاہیئے ، سیاسی جماعت کے ہر رکن کو ووٹ ڈالنے اور الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے

پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے سے متعلق کیس، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جمہوریت بنیادی چیز ہے،ملک اور سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہونی چاہیئے ، سیاسی جماعت کے ہر رکن کو ووٹ ڈالنے اور الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے

تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان واپس دینے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں آئین اور قانون کے مطابق صاف اور شفاف انتخابات چاہتے ہیں،سیاسی جماعتوں کو ریگولیٹ کرنا اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن لڑنے کا بنیادی حق چھین لیا جائے تو قومی اور نجی سطح پر آمریت آجائے گی، پہلے پی ٹی آئی سرکاری جماعت تھی اب شائد نہیں رہی،سب سے پہلے ہائی کورٹ نے فیصلہ دینا تھا کہ تحریک انصاف کے انتخابات درست ہوئے،
بریدنگ سپیس
عدالت نے الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا انٹراپارٹی انتخابات کے حوالے سے باقی سیاسی جماعتوں کو بھی اسی کسوٹی پر پرکھا جا رہا ہے؟کیا دیگر سیاسی جماعتوں کے آئین کا بھی اتنی ہی باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ہے؟الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت سے کوئی امتیازی سلوک نہیں کر رہا، پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں بے شمارسقم تھے، فارن فنڈنگ کیس میں بھی تحریک انصاف کی کافی بے ضابطگیاں سامنے آئی تھیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پشاور ہائی کورٹ نے پارٹی انتخابات درست ہونے کا ڈیکلریشن تو دیا ہی نہیں، سارا جھگڑا 22 دسمبر کے انتخابات کا ہے، سب سے پہلے تو ہائیکورٹ کو ڈکلئیر کرنا تھا کہ انتخابات درست ہوئے، بنیادی چیز جمہوریت ہے، پی ٹی آئی کے انتخابات کہاں ہوئے تھے؟ کسی ہوٹل میں ہوئے یا کسی دفتر یا گھر میں؟کیا کوئی نوٹیفیکیشن ہے جس میں بتایا گیا ہو کہ پارٹی الیکشن کس جگہ ہونگے؟ریکارڈ پر تو کچھ نہیں ہے کہ کس جگہ پارٹی الیکشن ہوا، پارٹی ارکان کو کیسے معلوم ہوا کہ ووٹ ڈالنے کہاں جانا ہے؟پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا چمکنی کے گرائونڈ میں ہوئے تھے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا چھوٹے سے گمنام گائوں میں انتخابات کیوں کرائے؟ چیف جسٹس نے کہا الیکشن لڑنے کا بنیادی حق ہر شہری اور جماعت کا ہے، الیکشن لڑنے کا بنیادی حق چھین لیں تو آمریت قومی اور نجی سطح پر بھی آجائے گی، یہ بات بہت وزن رکھتی ہے کہ حکومت میں ہوتے ہوئے بھی پی ٹی آئی کو نوٹس کیا گیا تھا،کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں